اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) پارلیمنٹ کی پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کی عملدرآمد کمیٹی کے اجلاس مےں بتاےا گےا کہ 90ءکی دہائی میں جمعےت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ کے زےر استعمال رہنے والی واپڈا کی 3گاڑیوں کی مرمت پر 5 لاکھ 8 ہزار روپے خرچ ہونے کا معاملہ اکیس سال گذرنے کے باوجود ختم نہیں ہو سکا ، مرمت کی مد مےں پانچ لاکھ روپے کا خرچ تاحال غےر قانونی حےثےت رکھتا ہے تاہم کمےٹی نے گاڑےوں کی مرمت کی مد میں خرچ کی جانے والی رقم ریگولرائز کرنے کی ہدایت کردی ہے عمل درآمد کمےٹی کے اجلاس مےں آڈٹ حکام نے بتاےا ہے کہ مولانا فضل الرحمنٰ واپڈا کی طرف سے چشمہ رائٹ بنک کینال پراجیکٹ کے ذریعے دی گئی تین گاڑیاں غیر قانونی طور پر استعمال کرتے رہے، 1996 میں اسمبلیاں تحلےل ہونے کے بعد یہ گاڑیاں چشمہ رائٹ بنک کےنال پراجےکٹ کو واپس کی گئےں عملدرآمد کمیٹی کا اجلاس کنونیئر رانا افضال کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کے پانچ کروڑ سے کم لاگت کے آڈٹ اعتراضات اور وزارت پانی و بجلی اور ماتحت اداروں کی 1999سے 2010تک مختلف مالی سال میں آڈٹ رپورٹس پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ حب ڈیم کاسپل وے ناقص ڈےزائن ہونے کی وجہ سے تعمیر کے دوران بارش میں بہہ گیا تھا جس کی انشورنس کی رقم بھی نہیں ملی۔واپڈا حکام نے جواب دیا کہ متعلقہ گاڑیاں چشمہ رائٹ بنک کینال منصوبے کیلئے استعمال ہو رہی تھیں، ہم نے ےہ گاڑیاں اس وقت کے سیکرٹری پانی و بجلی کے حکم پر دیں جس پر پرویز ملک نے کہا کہ اگر ہم مانگیں تو کیا سیکرٹری ہمیں بھی گاڑیاں دلا دیں گے۔سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ نے کہا کہ ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے کہ واپڈا نے سیکرٹری کا حکم مانا ہو۔
مولانا فضل الرحمن