اسلام آباد (خصوصی نمائندہ)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کے چیئرمین خالد مگسی نے بعض اداروںکی لاپرواہی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں احساس نہیں ہے کے عوام کو کیا تکلیف ہے۔ عوام کو جس چیز کی ضرورت ہے اس کی ہمیں فکر نہیں۔ عوام مردہ ہوگئے ہیں جس دن وہ طاقتور ہوگئے سب صحیح ہو جائیں گے۔ ہم عوامی نمائندوں کو عوام کا احساس ہی نہیں۔ کیا کسی پارلیمنٹرین کے گھر پانی اور گیس کا مسئلہ ہے؟ ہمارے بچوں کے علاج کے لئے کوئی مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ صبح اٹھ کر کبھی ایسا ہوا ہے کہ کسی پارلیمنٹرین کے گھر پانی نہ آ رہا ہو۔ ہمیں ذاتی مسائل میں تو کبھی رکاوٹ نہیں آئی۔ عوام بھی سوئی پڑی ہے۔ہمیں معاشرے کی کریم کہا جاتاہے عوام کے مسائل پر ہمارے دماغوں کیا ہو جاتاہے۔ کمیٹی نے غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ سٹنٹس کی فروخت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت ہیلتھ کو ہدایت کی کہ وہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کریں تاکہ غیر معیاری سٹنٹس کی فروخت میںملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔ سی ای او ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اسلم افغانی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جب سٹنٹ کا واقعہ پیش آیا تب 55 قسم کے سٹنٹ رجسٹرڈ تھے۔یو اے ای, جاپان اور یورپ کی کچھ کمپنیز کے اسٹنٹ رجسٹرڈ ہیں 55 اسٹنٹ اور انکے ساتھ 60 کے قریب پرزے بھی رجسٹرڈ تھے۔2011 ء سے آج تک سٹنٹ کی قیمت متعین نہیں تھی۔ایف آئی اے نے جب چھاپہ مارا تو سٹنٹ کی قیمتوں میں فرق تھا۔ کچھ کمپنیاں پاکستان میں جعلی سٹنٹ بھی بنا رہی ہیں۔20 ہزار کا سٹنٹ اڑھائی اڑھائی لاکھ کا بیچا جا رہا تھا۔ ممبر کمیٹی ڈاکٹر ذوالفقار بھٹی نے کہاکہ ڈاکٹرز اپنے پسند کے سٹنٹس لگاتے ہیں۔سی ای او نے کہاکہ ہم سٹنٹ کی قیمتیں متعین کر رہے ہیں۔سپریم کورٹ میں ہم نے اپنی رپورٹ جمع کر دی ہے۔ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ ڈریپ کا کا کوئی قصور نہیں ڈاکٹرز کا قصور ہے۔ڈاکٹر پر ایف آئی آر ہو اس نے جعلی سٹنٹ کیوں لگایاجس ڈاکٹر نے جعلی سٹنٹ لگائے وہ انکوائری کمیٹی میں شامل ہے۔