اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین بابر نواز خان نے کہا ہے کہ متاثرین تربیلا اور وارسک ڈیم کو کئی دہائیوں کے گزرنے کے باوجود بجلی کی سہولت نہیں دی جا رہی، اگر یکم اپریل تک علاقے کے مطالبات نہ تسلیم کئے گئے تو وہ ذاتی طور پر ورلڈ بینک، اشیاء بینک اور چین کو خطوط لکھیں گے جس میں واپڈاکی چیرہ دستی کا ذکر ہوگا، جس سے نہ صرف پاکستان کا نقصان ہو گا بلکہ پاکستان 1410میگاواٹ بجلی سے محروم ہو جائے گا۔ رکن کمیٹی ساجد نواز کی جانب سے وارسک کے علاقے میں بجلی کے میٹرز کا معاملہ اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی قیادت کے کہنے پر لوگوں نے 98فیصد بجلی کے میٹر ہٹا کر کنڈے لگا لئے ہیں جبکہ دو فیصد لوگوں نے میٹر لگائے ہوئے ہیں، گزشتہ 6سال سے 22گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، علاقے میں ذاتی کوششوں سے 7ہزار میٹر لگوائے جبکہ باقی آمادہ ہیں لیکن واپڈا بضد ہے کہ پہلے بقایا جات ادا کئے جائیں، علاقہ کی اکثریت غریب ہے، فریش میٹر لگوانے کیلئے لوگ تیار ہیں اور کنڈے ہٹوانے کی گارنٹی دیتا ہوں، ممبر پیپکو جعفر علی نے کہا کہ واپڈا کمرشل ادارہ ہے، پالیسی کے مطابق جو بل 3ماہ نہیں دے گا اسے بجلی سے محروم ہونا پڑے گا اور بجلی میٹر کاٹ دیا جاتا ہے، چیئرمین کمیٹی بابر نواز خان نے واپڈا حکام سے کہا کہ اگر تربیلا ڈیم متاثرین کو واجبات نہ ملے تو وہ ورلڈ بینک، ایشیاء بینک اور چین کو ذاتی طور پر خط لکھیں گے، صوابی پیرا فیڈر میں اتنی بجلی بھی نہیں کہ موبائل چارج ہو سکے،100ٹرانسفارمر اور 400کھمبے دیئے۔
متاثرین تربیلا اور وارسک ڈیم کو کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود بجلی نہیں دی جارہی: انسانی حقوق کمیٹی
Feb 28, 2018