لاہور (میاں علی افضل سے) محکمہ جیل خانہ جات کی ناقص کارکردگی کے باعث جیلوں میں موبائل کی روک تھام کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں، پنجاب کی جیلوں سے 12ہزار سے زائد موبائل سمیں‘ چارجر برآمد ہونے کا انکشاف ہوا، موبائل اور چارجر جیلوں میں اچانک چھاپے مارنے والی ٹیموں نے برآمد کئے جیلوں میں کروڑوں روپے کی لاگت سے جیمرز کی تنصیب کے باوجود جرائم پیشہ عناصر جیلوں میں موبائل فون کا استعمال کرنے لگے، موبائل اور واٹس اپ کے ذریعے چور، ڈکیٹ اور سنگین مقدمات میں ملوث ملزمان جیلوں میں بیٹھ کر مبینہ طور پر بھتہ مانگنے لگے، کیسوں کی پیروی کرنے پر مدعی افراد کو دھمکیاں دے رہے ہیں محکمہ جیل کے افسران مکمل طور پر بے بس ہو گئے، جیلوں سے برآمد ہونیوالے موبائل، چارجر اور سموں کی تفصیلی رپورٹ اعلی حکام کو بھجوا دی گئی ہے، تحقیقات کا آغاز ہو گیا کہ جیلوں میں ہزاروں موبائل کیسے پہنچے ‘ برآمد ہونے والے موبائل کہاں گئے اس حوالے سے آئی جی جیل خانہ جات شاہد سلیم کا کہنا ہے کہ جیلوں میں موبائل کا استعمال نہیں ہو رہا 2014میں جیمرز نصب ہو چکے ہیں۔ معلوم ہوا کہ پنجاب کی جیلوں میں موجود خطرناک ملزمان کیطرف سے بے خوف موبائل فون کا استعمال جاری ہے خطرناک ملزمان جیلوں میں بیٹھ کر جہاں ایک طرف مقدمات کے مدعی افراد کو دھمکانے میں مصروف ہیں وہی مبینہ طور پر بھتہ خوری میں بھی ملوث ہیں جیلوں میں موبائل فون کے بڑھتے ہوئے استعمال پر خصوصی ٹیموں کے چھاپوں کے دوران حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں اس حوالے سے تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق پنجاب کی جیلوں میں چند سالوں میں مجموعی طور پر 12ہزار 200سے زائد موبائل فونز ،سمیں اور چارجرز برآمد ہوئے جن میں 8ہزار 215موبائل فون،2ہزار 41سمیں اور 2ہزار 24چارجرز شامل ہیں رپورٹ کے مطابق لاہور ریجن کی جیلوں سے 3ہزار 508موبائل فون ، 1ہزار 147سمیں اور 928چارجرز برآمد ہوئے ہیں فیصل آباد ریجن کی جیلوں سے 1ہزار 952موبائل فون ،378سمیں اور 490چارجرز برآمد کئے گئے ہیں راولپنڈی ریجن کی جیلوں سے 1ہزار 309موبائل ،311سمیں اور 258چارجرز برآمد کر لئے گئے جبکہ ملتان ریجن کی جیلوں سے 1ہزار 447موبائل ،205سمیں اور 348چارجرز برآمد کئے گئے چھاپہ مار ٹیموں کے حوالے سے رپورٹ اعلی حکام کو بھیجوا دی گئی ہے اور محکمہ جیل خانہ جات کی ناقص کارکردگی کی نشاندہی کی گئی ہے۔