اسلام آباد (شفقت علی / نیشن رپورٹ) باوثوق ذرائع کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی دہشت گردوں سے متعلق واچ لسٹ میں شمولیت سے بچنے کیلئے امریکہ نے پاکستان کیلئے سخت شرائط عائد کی ہیں۔ وزارت خارجہ کے سینئر عہدیداروں نے کہا امریکہ نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان سرحد پر انسداد دہشت گردی آپریشنز میں براہ راست شمولیت چاہتا ہے کیونکہ واشنگٹن کو شبہ ہے کہ پاکستان ڈبل گیم کھیل رہا ہے۔ عہدیداروں کے مطابق امریکہ نے زور دیا ہے پاکستان بھارت کے ساتھ تعاون کرے اور 2008ء کے ممبئی حملوں میں ملوث افراد کو سزاے دے۔ ان حملوں میں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں متعدد امریکی شہری شامل تھے۔ امریکی صدر کی نائب معاون اور جنوبی و وسطی ایشیا کیلئے قومی سکیورٹی کونسل کی سینئر ڈائریکٹر لیزا کرٹس 26 اور 27 فروری کو اسلام آباد میں موجود تھیں اور انہوں نے سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ‘ وزیرداخلہ احسن اقبال اور چیفس آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ بلال اکبر سے ملاقاتیں کیں۔ رواں برس فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے ممالک کی لسٹ میں شامل کرنے کے حوالے سے امریکی قرارداد پر بحث کی۔ اجلاس کے بعد ایف اے ٹی ایف کے سرکاری بیان میں پاکستان کو شامل نہیں کیا گیا‘ تاہم وہ جون میں دوبارہ پاکستان کو واچ لسٹ میں شامل کر سکتا ہے۔ پیرس میں ایف اے ٹی ایف اجلاس میں صرف ترکی نے پاکستان کی حمایت کی۔ وزارت دفاع کے ایک اور عہدیدار نے بتایا امریکہ نے مطالبہ کیا ہے جون میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے قبل پاکستان حقانی نیٹ ورک اور جماعۃ الدعوۃ کے خلاف اقدامات کی مکمل تفصیل سے آگاہ کرے۔ دفترخارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے دی نیشن کو بتایا پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات بڑھانے کیلئے کام کر رہا ہے۔
واشنگٹن+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ +خصوصی نمائندہ) امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف ووسٹل نے ایوان نمائندگان میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بہت مثبت اشارے مل رہے ہیں۔ پاکستان اب درست سمت میں جا رہا ہے۔ پاکستان دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں سے متعلق امریکی تحفظات پر توجہ دے رہا ہے۔ پاکستان کا موجودہ طرز عمل مطلوبہ فیصلہ کن اقدامات تو نہیں لیکن مثبت ضرور ہے۔علاوہ ازیں امریکی سفیر اور وفاقی وزیر اویس لغاری میں ملاقات ہوئی ۔ اویس لغاری نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان قابل تجدید توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی توانائی ضروریات پوری کرنے کیلئے قابل تجدید توانائی کا فروغ واحد حل ہے جبکہ امریکی سفیر نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون کیلئے جاری امریکی سفارتخانے مین فوکل پرسن تعینات کریں گے فوکل پرسن توانائی کیلئے پاور ڈویژن میں اپنے ہم منصب سے مسلسل رابطہ رکھے گا۔ امریکی سفیر نے کہا امریکہ پاکستان میں قابل تجدید توانائی ادارے کے قیام میں مدد دے گا امریکہ پاکستان کو نئی توانائی پالیسی اور نیشنل الیکٹری سٹی پلان کی تیاری میں معاونت پر بھی غور کرے گا۔ ادھر امریکی صدر کی نائب معاون اور یو ایس نیشنل سکیورٹی کونسل کی سینئر ڈائریکٹر برائے جنوبی و وسطی ایشیا لیزا کرٹس نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ تعلقات کے نئے دور میں داخل ہونا چاہتا ہے۔ امریکی سفارتخانہ کے مطابق کرٹس نے یہ بات سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ، وزیر داخلہ احسن اقبال اور چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر سے ملاقاتوں کے دوران کہی۔ امریکا پاکستان کے ساتھ نئے تعلقات کی جانب گامزن کرنا چاہتا ہے، جس کی بنیاد اس مشترکہ عزم پر مبنی ہو کہ ہم مل کر ان سب دہشت گرد گروہوں کو شکست دیں گے جو علاقائی استحکام وسلامتی کے ساتھ ساتھ افغانستان کے پرامن مستقبل کے مشترکہ خواب کیلئے بھی خطرہ ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان کی نمایاں قربانیوں کا اعتراف کیا اور اِس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا کے بارے میں امریکی حکمت عملی ایک مستحکم اور پرامن افغانستان کے قیام کے امکان کی کاسی کرتی ہے جو افغان پناہ گزینوں کی باعزت وطن واپسی، جنوبی ایشیا میں داعش کو شکست دینے اور پاکستان اور امریکہ کیلئے مشترکہ خطرہ بنے ہوئے دہشت گردوں کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوگا۔