اسحاق ڈار کےخلاف ضمنی ریفرنس پر سماعت 5 مارچ تک ملتوی

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ضمنی ریفرنس کی نقول ملزمان میں تقسیم نہ ہونے کے باعث احتساب عدالت نے ریفرنس پر سماعت 5 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر ریفرنس نے ریفرنس پر سماعت کی۔واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ضمنی ریفرنس 26 فروری کو احتساب عدالت میں دائر کیا تھا، جسے سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے عدالت نے تینوں نامزد ملزمان کوطلب کیا تھا۔سماعت کے آغاز پر ضمنی ریفرنس میں نامزد 3 میں سے ایک ہی ملزم وقت پر عدالت میں پیش ہوا، دیگر دو ملزمان کے پیش ہونے کے لیے سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کردیا گیا اور عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریفرنس کی کاپیاں 10 بجے ملزمان کو دی جائیں گی۔بعدازاں 10 بجے سماعت دوبارہ شروع ہوئی، تاہم ملزمان میں ضمنی ریفرنس کی نقول تقسیم نہیں کی جاسکیں۔جس پر احتساب عدالت نے تینوں ملزمان کو عبوری اور ضمنی ریفرنس کی نقول فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 5 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ آئندہ سماعت پر ریفرنس کی نقول تقسیم کرکے فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کی جائے گی۔سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔گذشتہ برس 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار 7 مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوچکے ہیں۔تاہم بعدازاں مسلسل غیر حاضری پر احتساب عدالت نے 11 دسمبر 2017 کو اسحاق ڈار کو اشتہاری ملزم قرار دے دیا تھا۔بعدازاں 26 فروری کو دائر کیے گئے ضمنی ریفرنس میں نیب نے موقف اختیار کیا تھا کہ مزید تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسحاق ڈار کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کے جرائم میں ملوث پائے گئے۔ضمنی ریفرنس کے مطابق اسحاق ڈار نے کرپشن سے غیر قانونی طور پر 48 کروڑ 20 لاکھ روپے اور 40 لاکھ سے زائد امریکی ڈالرز بنائے اور یہ حاصل کردہ رقم اسحاق ڈار کے ذرائع آمدن سے زیادہ ہے۔ضمنی ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ مرکزی ملزم یا ان کی فیملی آمدنی کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے جبکہ ایک ملزم کے نام پر 7 اکاو¿نٹس کھولے گئے، اس طرح بادی النظر میں یہ اکاو¿نٹس اسحاق ڈار اور ان کی کمپنیوں کے مفاد میں استعمال ہوئے۔#/s#

ای پیپر دی نیشن