روس کی جانب سے شام کے شہر مشرقی غوطہ میں پانچ گھنٹے کی جنگ بندی کے باوجود گولہ باری کی گئی،پرتشدد واقعات میں 6 افراد ہلاک ہو گئے۔شہریوں کا انخلا اور امدادی کارکنوں کی رسائی ممکن بنانے کے لیے روس نے مشرقی غوطہ میں روزانہ پانچ گھنٹے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا لیکن جنگ بندی کے ابتدائی لمحات ہی میں غوطہ دھماکوں سے گونج اٹھا۔باغیوں نے شامی حکومت پر حملوں کا الزام عائد کیا جبکہ روسی وزارت دفاع کا کہنا ہیکہ باغیوں نے گولہ باری کرکے انسانی انخلا میں رکاوٹ ڈالی۔غوطہ میں شامی اور روسی فوج کی جانب سے باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کے نتیجے میں اب تک ساڑھے پانچ سو کے قریب افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں، جن میں130بچے بھی شامل ہیں۔اسپتالوں میں اس وقت صرف ایک سو دس ڈاکٹرز کام کررہے ہیں اور چالیس کے قریب میڈیکل طلبا ان ڈاکٹرز کا ہاتھ بٹانے میں مصروف ہیں۔شدید بمباری کے باعث غوطہ میں آباد چار لاکھ کے قریب شہری محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ ان میں ستر فیصد آبادی بوڑھوں، بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔غوطہ میں صحت اور خوراک کے سنگین مسائل کا سامنا ہے،امدادی کارکنوں کی جانب سے غذائی اشیا کے عوض مجبور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے شرمناک واقعات کا انکشاف ہوا ہے۔ جس کی اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے بھی تصدیق کی ہے۔