دبئی سٹیڈیم میں گزشتہ روز دو میچز کھیلے گئے، پہلے میچ میں لاہور قلندرز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف باآسانی فتح حاصل کر لی، چوتھے ایڈیشن میں لاہور قلندرز کی کارکردگی کو دیکھ کر لگتا ہے کہ واقعی تبدیلی آ گئی ہے کیونکہ دو ہزار سولہ، سترہ اور اٹھارہ میں ہونیوالے مقابلوں میں لاہور قلندرز کی ٹیم بری طرح ناکام رہی۔ پاکستان سپر لیگ میں یہ پہلا موقع ہے کہ قلندرز کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں۔ پاکستان سپر لیگ کو مزید موثر اور بڑ برانڈ بنانے کے لیے اس ٹیم کا پرفارم کرنا بہت ضروری تھا کیونکہ سال بھر کھیل کی مختلف سرگرمیوںمیں مصروف رہنے کے بعد ایونٹ کے دوران خراب نتائج سے مجموعی طور پر برانڈ پر برا اثر پڑتا ہے۔ رواں سال اے بی ڈیویلیئرز کی موجودگی سے رانا برادرز کی ٹیم کو بہت فائدہ ہوا ہے جبکہ لمیچانے بھی اچھا پرفارم کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز سٹیڈیم شائقین کی تعداد معمول سے زیادہ تھی۔ شائقین کی آمد کھلاڑیوں کے لیے بھی جوش و جذبے کا باعث بنتی ہے۔ چاچا کرکٹ بھی اپنے پرستاروں کے ساتھ روایتی انداز میں سٹیڈیم تک آتے ہیں۔ دبئی میں رہنے والے غیر ملکی بھی پاکستان سپر لیگ کے میچز دیکھنے آتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی غیر ملکیوں نے سٹیڈیم کا رخ کیا۔ سٹیڈیم میں لوگ پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ کی حالت کی وجہ سے پی ایس ایل کے پاکستان میں ہونیوالے میچوں کے انعقاد کی وجہ سے پریشان نظر آئے، مختلف ٹیموں کے مالکان اور آفیشلز سے اس حوالے سے بات ہوئی تو وہ بھی مضطرب تھے۔ گزشتہ کئی روز سے ٹیموں کے مالکان کو بھارتی جارحیت کی وجہ پریشان تھے کیونکہ کھیلوں کے مقابلوں کے انعقاد کے لیے پرامن ماحول کا ہونا بہت ضروری ہے۔ ہماری پولیس، رینجرز، افواج اور عوام نے ملک میں امن کی بحالی کے لیے ایک لمبا، کٹھن اور مشکل سفر طے کیا ہے۔ ہم تیزی سے امن عمل کی منزل کی طرف بڑھ رہے تھے کہ دہشت گرد بھارت نے سارے عمل کو ایک مرتبہ پھر داؤ پر لگا دیا ہے۔ یقین ہے کہ بھارت اس میں ایک مرتبہ پھر ناکام رہے گا۔بھارت نے ایک مرتبہ پھر امن عمل کو ایسے وقت میں نشانہ بنایا ہے جب پاکستان عدم استحکام سے، استحکام کی طرف جا رہا ہے، ملک بد امنی سے امن کی طرف، تنہائی کے راستے سے نکل کر دنیا کے ساتھ کھڑا ہو رہا ہے۔ پاکستان سپر لیگ کے ذریعے دنیا میں پرامن پاکستان کا پیغام جا رہا ہے۔ خطے میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی اہمیت بھی ہمسایہ ملک کو ہضم نہیں ہوئی۔ پاکستان کو آگے بڑھتا دیکھ کر ہمارے دشمن نے امن عمل کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، پاکستان فضائیہ نے بھارتی طیاروں کو گرا کر انکے ہوابازوں کو پکڑ جارحیت کا ایسا جواب دیا ہے کہ بھارت دنیا کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ پہل کر کے امن عمل کو نقصان کون پہنچا رہا ہے۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ کون امن چاہتا ہے اور کون امن کو تباہ کرنے کے درپے ہے۔ پاکستان فضائیہ نے اپنے دشمن کو ایک مرتبہ پھر یاد دلایا ہے کہ ہم ہر طرح کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی اہلیت اور صلاحیت رکھتے ہیں۔ گزشتہ روز ہونیوالی کارروائی اسکی ایک جھلک ہے۔ دبئی سٹیڈیم کے راستے میں ہماری کئی بھارتیوں سے ملاقات ہوئی اور ان سے پاکستان اور بھارت کے مابین شدید حالات پر بھی بات چیت ہوئی، اکثریت نے یہی جواب دیا کہ کیا کہہ سکتے ہیں وہ سب سیاست کر رہے ہیں، ہم کیوں ٹینشن لیں۔ جب ہم یہ پوچھتے کہ بھئی حالات بہت خراب ہیں تو بھارتی شہری مسکرانے لگتے اور یہی جواب دیتے کہ یہ سیاستدانوں کے مسائل ہیں۔ ان کو چھوڑیں آپ بتائیں ہم کیا خدمت کر سکتے ہیں۔ کاش کہ پاکستان دشمنی میں اندھے ہونیوالے بھارتی حکمران اپنی عوام کی آواز بھی سنیں۔ حقیقی معنوں میں "مودی فلیور" امن کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ پاکستان دشمن مودی سرکار اپنی عوام کی آواز کو بھی سنے۔ جہاں تک کھیل کے مقابلوں کا تعلق ہے بھارت نے ایک عرصے سے پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے حکمت عملی اپنائے ہوئے ہے۔ پاکستان سپر لیگ کی کامیابی اور اسکے ذریعے دنیا میں پاکستان کا بہتر ہوا تاثر، غیر ملکی کھلاڑیوں کا پاکستان پر بڑھتا ہوا اعتماد، ملک میں بحال ہوتی بین الاقوامی کرکٹ اور دیگر کھیلوں میں آباد ہوتے میدان بھارت سے برداشت نہیں ہو رہے۔ شدت پسند بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر خطے کا امن خطرے میں ہے۔ پاکستان کا بھرپور جواب بھارت کے لیے ایک سبق ہے۔ افواج پاکستان اور عوام ملک کی حفاظت کے لیے متحد ہیں۔ بھارت کو اس سے زیادہ سخت جواب بھی دیا جا سکتا ہے اور دیا جائے گا۔ ایسے اہم مواقع پر تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں متحد ہیں اور دشمن کے ہر حربے کو ناکام بنانے کے لیے ایک ہیں۔