نظریۂ پاکستان ٹرسٹ وطن عزیز کا واحد ادارہ ہے جو خالصتاً پاکستانیت کا پرچار کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر محب وطن پاکستانی اس سے محبت کرتا ہے‘ ہر مکتبۂ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اسے اپنا سمجھتے ہیں‘ ہر سیاسی جماعت کے رہنما اور کارکن اس کی قوم ساز سرگرمیوں میں شرکت اعزاز تصور کرتے ہیں۔ پاکستان کے ایک سابق صدر ممنون حسین تو اسے اپنا سیاسی قبلہ قرار دے چکے ہیں۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پروانوں کے لئے یہ ادارہ ایک شمع کی مانند ہے جس کے طواف میں وہ یک گونہ اطمینان قلب محسوس کرتے ہیں۔ دور روز قبل اختتام پذیر ہونے والی بارھویں سالانہ نظریۂ پاکستان کانفرنس میں بھی یہی جذبات دکھائی دیے۔ نہ صرف پورے پاکستان بلکہ آزاد جموں و کشمیر سے بھی مندوبین نے جوق در جوق اس قومی نظریاتی اجتماع کی رونق میں اضافہ کیا۔ آخری دن چھٹی اور ساتویں نشست منعقد ہوئی۔ یاد رہے کہ اس بار کانفرنس کا کلیدی موضوع ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ تھا۔
کانفرنس کے شرکاء کے نام اپنے پیغام میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم محمد رفیق تارڑ نے کہا کہ ’’ہم بانیانِ پاکستان کے وژن کے مطابق اس مملکت خداداد کو ایک جدید اسلامی‘ جمہوری اور فلاحی ریاست کے قالب میں ڈھالنے کی جدوجہد کر رہے ہیں اور اس میں ہمیں تبھی کامیابی نصیب ہو گی جب آپ ہمارے دست و بازو بنیں گے۔‘‘ کانفرنس کے مندوبین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے قومی وجود میں نظریۂ پاکستان کو جاگزیں کرنے‘ تحریک پاکستان کی روح کو تازہ رکھنے اور اس مملکت کے اسلامی نظریاتی تشخص کے تحفظ کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ شرکاء نے جہاں اس ادارے کے معمار اعظم محترم مجید نظامی مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا‘ وہاں اس امر پر بے انتہا مسرت کا بھی اظہار کیا کہ یہ ادارہ ان کے وضع کردہ رہنما اصولوں پر بدستور گامزن ہے اور پاکستان کو سیکولر ریاست بنانے کے خواہش مندوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑا ہے۔
قومی اہمیت کے مختلف موضوعات پر 16 گروہی مباحثے منعقد ہوئے جو دو گھنٹے سے زائد جاری رہے۔ ان مباحث میں شرکاء کی دلچسپی دیدنی تھی اور انہوں نے بھرپور جوش و جذبے سے ان کی کارروائی میں حصہ لیا۔ چھٹی نشست میں ٹرسٹ کے وائس چیئرمینز پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد‘ جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان اور میاں فاروق الطاف‘ پیر سید منور حسین شاہ جماعتی‘ بیگم مہناز رفیع اور قیوم نظامی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد ان جذبوں اور ولولوں کو ابھارنا ہے جو تحریک پاکستان کے دوران برصغیر کے مسلمانوں کے دل و دماغ میں موجزن تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے محبت اور وابستگی کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے دین سے محبت کرتے اور دل و جان سے اس کے ساتھ وابستہ ہیں۔ انہوں نے نظریۂ پاکستان کو اسلامی تشخص کا ہی دوسرا نام قرار دیتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اس عظیم نظریے کو اپنی نسل نو کے قلب و روح میں اتارنے کی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچا کر ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قومیں اپنے نظریات کی بنیاد پر زندہ رہتی ہیں اور انہیں فراموش کر دینے والی اقوام کو تاریخ حرفِ غلط کی طرح مٹا دیتی ہے۔ پاکستان کے مخالفین اور بدخواہ ہماری نئی نسل کو اس مملکت کی اساس کے متعلق ابہام کا شکار بنانے کی جسارت کر رہے ہیں۔ نظریہ کے بغیر پاکستان ایسے ہو گا جیسے روح کے بغیر جسم ہوتا ہے مگر ہم ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے‘ چاہے اس کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ ہی کیوں نہ پیش کرنا پڑے۔مسئلہ کشمیر کے حوالے سے انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ مظلوم کشمیریوں کی قربانیوں کے طفیل اب کشمیر کی آزادی کے دن بہت قریب آ چکے ہیں اور بھارت کی انتہا پسند حکومت کی جبر و تشدد پر مبنی پالیسیوں کے باعث بھارت تقسیم در تقسیم ہونے کی ایسی راہ پر چل پڑا ہے جہاں سے اس کی واپسی ناممکن ہے۔
بعد ازاں ملک بھر میں قائم نظریۂ پاکستان فورمز کے عہدیداران نے خطاب کیا جن میں قابل ذکر ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں (میاں چنوں)‘ پروفیسر ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم (سرگودہا)‘ میاں عبدالوحید (فیصل آباد)‘ پروفیسر قدرت علی (جہلم) اور منور حسن (کوئٹہ) شامل تھے۔ تمام عہدے داران نے اپنے اپنے اضلاع میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے اغراض و مقاصد کو اور زیادہ جوش و جذبے سے آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔
ساتویں یعنی اختتامی نشست میں شاہد رشید نے گروہی مباحثوں کی سفارشات‘ قرار دادیں اور کانفرنس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس کی مندوبین نے متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ آخر میں شاہد رشید نے صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی،گورنر پنجاب چودھری محمد سرور، وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد بزدار، ذرائع ابلاغ بالخصوص روزنامہ نوائے وقت‘ ڈی سی لاہور ،سی سی پی او لاہور اور کانفرنس میں شرکت کرنیوالے معزز مقررین و مندوبین کا بطور خاص شکریہ اداکیا ۔انہوں نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ و تحریک پاکستان ورکرزٹرسٹ کے اکابرین، کارکنان تحریک پاکستان ، پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی،ڈی جی پی آر، سیکرٹری سکولز ایجوکیشن، سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن، واپڈا،پنجاب پولیس بینڈ، پولیس حکام اور ٹرسٹ میں کام کرنیوالے تمام ورکرز کا شکریہ اداکیا۔ آخر میں سجادہ نشین آستانہ عالیہ علی پور سیداں پیر سید منور حسین شاہ جماعتی نے ملکی تعمیروترقی اور استحکام کیلئے دعا کروائی۔