27فروری ’’سرپرائز ڈے‘‘ ملکی اور عالمی میڈیا کا بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی کریش سائٹ کا دورہ
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گذشتہ سال 26 فروری کی رات کے آخری پہر جب بھارتی فضائیہ نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور پاکستان میں داخل ہو کر بھارتی طیاروں نے جنگل میں پے لوڈ گرایا تو اس سے ایک بڑا بحران پیدا ہو گیا۔ حالات بے قابو ہو سکتے تھے لیکن پاکستانی قوم اور قیادت نے اس بحران کا بڑی پختگی اور وقار کے ساتھ مقابلہ کیا۔ وزیراعظم بھارتی جارحیت اور اس کا پاکستان کی طرف سے پر عزم اور ذمہ دارانہ جواب کے عنوان کے تحت وزیراعظم ہائوس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں مسلح افواج کے سربراہوں، سفیروں اور ارکان پارلیمنٹ نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پلوامہ کے واقعہ کے بعد اس بات کا علم تھا کہ بھارت پاکستان کیخلاف کوئی مہم جوئی کریگا اس لئے ہماری مسلح افواج کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار تھیں۔ میں پاکستانی سیاسی قیادت کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے بھی اس صورتحال میں ذہنی پختگی کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ ہمارے عوام اور میڈیا نے بھی بہت ذمہ دارانہ طرز عمل کا مظاہرہ کیا۔ اگر پاکستان اور ہندوستان دونوں جو ایٹمی طاقتیں ہیں، جنگ کی طرف چل پڑتے تو تباہی کے سوا کوئی نتیجہ نہ نکلتا۔ ہماری پارلیمنٹ نے بھی اس صورتحال میں سنجیدگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ ہم نے امن کی خاطر بھارتی پائلٹ کو رہا کیا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ بھارت خطرے کے راستے پر چل نکلا ہے۔ 27فروری کو بھارتی جارحیت کا پاکستان نے جس طرح جواب دیا‘ دنیا یاد رکھے گی۔ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر عمران خان نے کہا کہ اپنی افواج پر فخر ہے۔ بھارت میں جاری ریاستی تشدد پر انہوں نے کہا کہ دنیا اقلیتوں کے ساتھ کھڑی ہو۔
عالمی رائے عامہ کو پاکستان کیخلاف جھوٹے پراپیگنڈے سے گمراہ کرنا بھارتی حکمرانوں کا وطیرہ رہا ہے۔ عوام کی ہمدردیوں کے حصول اور انکی برننگ ایشوز سے توجہ ہٹانے کیلئے بھی بھارت ڈرامہ بازی کرتا رہا ہے۔ مودی سرکار دونوں معاملات میں اپنے پیشروئوں سے بہت آگے ہے۔ بی جے پی کی اساس ہی شدت پسندی‘ دہشت گردی اور اقلیتوں پر خصوصی طور پر مسلمانوں سے شدید نفرت ہے۔ آج بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں آرایس ایس ذہنیت پوری طرح کارفرما ہے۔ سیکولر انڈیا کا وجود مٹ چکا‘ مودی سرکار نے عملاً بھارت کو شدت پسند ریاست بنا دیا ہے۔ بھارت کے ہمیشہ سے توسیع پسندانہ عزائم رہے ہیں۔ مودی حکومت اس حوالے سے بھی ماضی کے حکمرانوں سے کم نہیں۔ انتخابات میں کامیابی کیلئے بھارت کی سیاسی جماعتیں پاکستان کارڈ استعمال کرتی رہی ہیں جو شدت پسند ہندو سوچ کو پاکستان کا سب سے بڑا دشمن باور کرانے میں کامیاب ہوگیا‘ اسکی جیت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ مودی نے پہلی ٹرم کیلئے یہی کارڈ استعمال کیا اور دوسری ٹرم میں پاکستان کیخلاف دشمنی اور زہریلے پراپیگنڈے کی انتہا کردی۔ شدت پسند ووٹر کو اپنی طرف راغب کرنے کیلئے پلوامہ ڈرامہ رچا کر پاکستان کیخلاف زہر اگلنے‘ سبق سکھانے کی دھمکیاں دینے لگے۔ پاکستان کی طرف سے صورتحال کو نارمل رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی‘ پلوامہ ’’ڈرامہ‘‘ کی تحقیقات میں تعاون کا یقین دلایا گیا‘ پلوامہ میں واقعی حملہ ہوا ہوتا تو مودی سرکار پاکستان کے تعاون کیلئے بڑھے ہاتھ کو تھام لیتی مگر یہ سب ڈرامہ بازی پاکستان کیخلاف نفرت پھیلانے کیلئے رچائی گئی تھی۔ مودی کی توپوں کارخ پاکستان کی طرف رہا اور بالآخر تان ’’گھس کر مارنے‘‘ کی گیدڑ بھبکیوں پرٹوٹی۔
26 فروری کو پاکستان کی حدود میں بھارتی فائٹر جہاز گھس آئے جو پاک فضائیہ کو الرٹ دیکھ کر دم دبا کر بھاگ لئے اور بحفاظت بلوں میں گھسنے کیلئے پے لوڈ بالاکوٹ کے جنگل میںپھینک کر فرار ہو گئے۔ پاکستان نے اس جارحیت کو بڑے حوصلے سے برداشت کرتے ہوئے بھارت کو سرپرائز دینے کا عندیہ دیا۔بھارتی فضائیہ نے پاکستان کو 24 گھنٹوں میں یہ موقع فراہم کر دیا۔ 27 فروری کو بھارت نے پھر پاکستان میں گھسنے کی کوشش کی تو نصرت خداوندی پاکستان پر عظمت بن کر برستی نظر آئی‘ پاک فضائیہ کے سپوتوں نے دو بھارتی جہازوں کو پلک جھپکتے میں مار گرایا۔ ایک پائلٹ جہاز کے ملبے سمیت بھسم ہوگیا جبکہ دوسرے پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کرلیا گیا۔ بدحواسی صرف بھارتی فضائیہ ہی پر طاری نہیں تھی‘ بھارتی فوج بھی اپنے حواس کھو بیٹھی اور اس نے اپنے ہی کمانڈو بردارہیلی کاپٹر کو پاکستانی سمجھ کر مار گرایا۔ 27 فروری 2019ء کی یاد میں گزشتہ روز پاک افواج اور پوری قوم نے ’’سرپرائز ڈے‘‘ منایا۔ بالاکوٹ حملہ کے بعد بھارت کے2 طیارے مارگرانے اور پائلٹ کو گرفتار کرنے کا ایک سال مکمل ہونے پر پاکستان نے" ناقابل تسخیر عزم" کے عنوان سے دستاویزی فلم کا اجراء کیا جبکہ ملکی اور عالمی میڈیا نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی کریش سائٹ کا دورہ کیا۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پاک فضائیہ نے دو بھارتی طیاروں کو مار گرا کے دنیا کے سامنے اپنے ناقابل تسخیر ہونے کا لوہا منوایا ،مرضی اور وقت کے مطابق بھارت کو سرپرائز دیتے ہوئے خطے کے اندر اپنے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا ،آئندہ بھی ایسی حرکت ہوئی تو پاکستان ایسے ہی 27فروری جیسے سرپرائز دیتا رہے گا۔
بھارت 27 فروری کی ہزیمت کو تاابد بھول پائے گا نہ ہضم کر سکے گا۔ ڈرامہ کی حماقت اور پاکستان کو تباہ کرنے کا زعم اسکے اپنے گلے پڑ گیا۔ اسکے بعد بدحواسی کے عالم میں اس سے حماقت پر حماقت سرزد ہورہی ہے۔ 5‘ اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر میں شب خون مارا‘ آج اس المیہ کو سات ماہ ہونے کو ہیں‘ کشمیریوں کا کرفیو کے ذریعے ناطقہ بند کرکے رکھا ہوا ہے مگر کشمیری ظلم و جبر کے ہر حربے کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ عالمی برادری انکی حمایت کررہی ہے جو زبانی کلامی ہونے کے باعث بھارت پر کوئی اثر نہیں چھوڑرہی۔ کشمیریوں پر بربریت کیلئے ساڑھے نو لاکھ سفاک سپاہ تعینات ہے‘ مودی سرکار نے مسلمانوں سے نفرت اور دشمنی کے مزید اظہار کیلئے متنازعہ شہریت قانون منظور کرکے مسلمانوں کو برانگیختہ کردیا۔ مسلمانوں کیخلاف امتیازی قانون پر دیگر اقلیتیں بھی انکے شانہ بشانہ ہوگئیں۔ آج بھارت میں بغاوت کی سی کیفیت ہے۔ کشمیر کی طرح بھارت میں بھی مظاہروں میں تیزی آرہی ہے‘ ان کیخلاف مودی سرکار شدت پسندوں کو استعمال کررہی ہے جس سے بھارت میں ماضی کی طرح مسلم کش فسادات شروع ہوگئے ہیں۔ ان فسادات میں شہید ہونے والوں کی تعداد 27 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 2 سو سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
مودی سرکار کیلئے مقبوضہ کشمیر میں حالات پر قابو پانا ممکن نہیں رہا‘ بھارت کے اندر بھی بغاوت بڑھتی جارہی ہے اور آزادی کی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم کی پردہ پوشی میں کامیاب ہے مگر بھارت کے اندر ریاستی دہشت گردی پوری دنیا پر عیاں ہورہی ہے۔ مودی سرکار عوام کی توجہ حقائق سے ہٹانے کیلئے پاکستان کیخلاف کوئی بھی مہم جوئی کرسکتی ہے جس کیلئے پاکستان کے گھوڑے ہمہ وقت تیار ہیں۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندر مخدوش صورتحال سے آگاہ ہے۔ مگر افسوس اسکی طرف سے بھارتی حکومت کے رویوں پر صرف تشویش کا اظہار اور مذمت کی جارہی ہے‘ عملی طور پر بھارتی مظالم کے آ گے بند باندھنے کی جرأت کوئی نہیں کررہا۔ ضرورت مودی سرکار کے جنونی اقدام کو لگام دینے کی ہے‘ اسکی خاطر اب عملیت کی طرف آنا ہوگا ورنہ بھارت جس راستے پر چل نکلا ہے‘ وہ سراسر تباہی کی طرف جاتا ہے۔