پاکستان نے امریکہ کو سی پیک میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے:مشیرتجارت

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) مشیر تجارت عبدالرزاق دائود نے کہا ہے کہ یورپی یونین سے جی ایس پی پلس سیکم میں پاکستان کو 2022ء تک توسیع ملنے کی توقع ہے،امریکہ کے ساتھ پہلے سیاسی حالات ٹھیک نہیں تھے ،افغان تصفیہ کے بعد پاکستان کو فائدہ ہو گا ،امریکہ کے وزیر تجارت سے پاکستانی مال کی ذیادہ رسائی اور سرمایہ کاری کے بارے میںبات چیت کی ہے ،امریکی وزتر تجارت نے ایک رپورٹ دی جن مین ان شعبوں کی نشاندہی کی گئی جن میں پاکستان کی امریکہ کو برامدآت کمزور ہیں اس رپورٹ کا تجزیہ کریں گے ،ٹیفا کی میٹنگ بھی جلد بلائی جا رہی ہے،واشنگٹن میں کاروباری مواقع کی کانفرنس منعقد کی جائے گی ،امریکہ سے پاکستان کے اندر بڑے امریکی برانڈ سٹورز کے دفاتر کھولنے اور،ٹریول ایدوائزری کو بھی ختم کرنے کے لئے کہا ہے،مشیر تجارت نے ان خیالات کا اظہارپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،عبدالرزاق دائود نے کہا کہ امریکی وزیر تجارت پاکستان آئے،وزیر ااعظم عمران خان کی صدر ٹرمپ کے ساتھ تین ملاقاتیں ہوئیں،ڈیوس کی ملاقات میں وزیر تجارت کے دورے کا فیصلہ ہو گیا تھا ، افغان تصفیہ کے بعد دونوں ممالک میں تعلقات میں اضافہ ہو گا ،ہمیں امریکہ سے تجارت اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، امریکہ نے تیل و گیس کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی کروائی ہے، امید ہے ایگزون کمپنی پاکستان میں آ جائے گی، امریکہ سے جی ایس پی سہولت پر بات ہوئی ہے، بارے میں ابھی کچھ کہنا مشکل ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان نے امریکہ کو سی پیک میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے، امریکی وزیر تجارت نے اس کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے کا کہا ، انہوں نے کہا کہ سی پیک امریکہ کے لیے کھلا ہے، ایسا کچھ بھی نہیں ہے کہ سی پیک میں امریکہ کی سرمایہ کاری پر پابندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے تیل و گیس کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی اور امید کر تے ہیں کہ امریکی ایگزون کمپنی جلد پاکستان میں آجائے گی،انہوں نے کہا کہ مریکہ سے جی ایس پی کی سہولت پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ مشیر برائے تجارت نے کہا کہ امریکہ سے کہا ہے کہ بڑی کمپنیوں کے دفاتر پاکستان میں کھولے جائیں، ان کمپنیوں کے دفاتر انڈیا, بنگلہ دیش اور کمبوڈیا میں پہلے ہی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سفیر سے ٹریول ایڈوائزری کا معاملہ بھی اٹھایا ہے۔ امریکہ سے ای کامرس، زراعت اور تیل گیس میں سرمایہ کاری بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے کا معاملہ اٹھایا ہے، امریکہ سے آزادانہ تجارت کے معاہدہ پر ایک طویل وقت لگتا ہے، امریکہ کے ساتھ دو طرفہ سرمایہ کاری آہستہ آہستہ بڑھے گی۔کرونا کے باعث تجارتی نقصان کے بارے میں ابھی کچھ کہنا مشکل ہے، کرونا وائرس کے باعث چین سے درآمدات کم ہوگئی ہیں، کرونا کے باعث ہماری برآمدات پر کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔ امریکہ کی عالمی ترقیاتی کارپوریشن کا بجٹ سے60ارب ڈالر کا ہے اس کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے کوشاں ہیں، اب سے کے منصوبوں کے لئے صرف امریکہ سے مال خریدنے کی پابندی بھی نہیں رہی ،انہوں نے کہا کہ وہ جی ایس پی پلس کی توسیع کے لئے برسلز گئے تھے ، توقع ہے کہ ہمیں سکیم کی توسیع مل جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن