کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں کروناوائرس کے ایک کیس کا سامنے آنا ایک سنگین ایشو ہے لہذا ان کی حکومت نے ان تمام لوگوں کی جنہوں نے ایران کا سفر کیا ہے اور واپس آئے ہیں اور حتی کے ان کے خاندان کے اراکین جو کہ ان کے ساتھ رہ رہے ہیں یا ان کے قریبی ہیں ان تمام لوگوں کی اسکرینگ کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے۔ ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جوکہ روزانہ شام 7 بجے اجلاس منعقد کرے گی اور صورتحال اور انتظامات کا جائزہ لے گی۔ انہوں نے کروناوائرس کے نمٹنے کے لیے حکمت عملی وضع کرنے کے حوالے سے ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ کروناوائرس کے مریض نے 28 افراد کے ایک گروپ کے ساتھ ایران کا دورہ کیاتھا، ہم نے گروپ کے ہر ایک ممبر کے ساتھ رابطہ کیاہے اور ان کے نام اور فون نمبر حاصل کیے ہیں اور کہا کہ یہ 28 افراد زیرنگرانی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ یہ لوگ رضاکارانہ طورپر محکمہ صحت کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کا تعاون وقت کی ضرورت ہے ۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کروناوائرس کے مریض کے والد ، والدہ اور بہن کی بھی اسکرینگ کی گئی ہے اور ان میں کروناوائرس نہیں پایاگیاہے۔ اس کے باوجود ہم نے انہیں کورنٹائن اور دیگر ضروری تحقیقات کے لیے اسپتال منتقل کیاہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ 2 فروری سے پاکستان کے 8000افراد نے ایران کا دورہ کیا ان میں سے1500 کے قریب لوگوں کا تعلق سندھ سے ہے اور تقریبا 500 افراد کا تعلق کراچی سے اور بقایا کا صوبے کے دیگر مختلف اضلاع سے ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم یونین کونسل کی سطح پر1500 افراد کا ڈیٹا بنا رہے ہیں تاکہ ان کو ان کے متعلقہ گھروں میں آئسولیشن میں رکھاجاسکے ۔ ان میں سے اگر کسی میں بھی کرونا وائرس ظاہر ہوا تو ایمرجنسی کی صورت میں انہیں اسپتال منتقل کیاجاسکے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ تعلیمی ادارے 2 دن کے لیے بند کیے گئے ہیں اور اس کے بعد 2 دن کی ویسے ہی ہفتے وار تعطیل ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح ان 1500 افراد کے بچے جوکہ ایران سے واپس آئے ہیں وہ اسپتال نہیں جاسکیں گے اور دیگر بچوں کے ساتھ نہ ہی مل سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان 4 دنوں کے دوران محکمہ صحت ان سب کی اسکرینگ کرلے گا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کروناوائرس ایک عالمی ایمرجنسی بن چکاہے اور تمام اقوام بشمول پاکستان بہترین حکمت عملی اور بہادری کے ساتھ اس کیخلاف لڑ رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کراچی میں ایک اسپتال کروناوائرس کے مریضوں کے علاج اور مشکوک افراد کے ٹیسٹ کے لیے مخصوص کیاگیاہے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے آغا خان اسپتال سے درخواست کی ہے کہ وہ تمام مطلوبہ آلات، گیجٹس اور ادویات اسپتال کے لیے خرید کرلیں اور اس کے لیے ہم انہیں ادائیگی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی خریداری بہترین اور بروقت ہوگی۔وزیراعلی سندھ نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ کرونا وائرس کے مریض اور مشکوک افراد کے نام ظاہر نہ کریں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سرکاری طورپر وفاقی حکومت نے ایران کے ساتھ اپنی سرحدیں بند کردی ہیں مگر ہماری جو سرحد ہے وہاں سے لوگوں کی آمد کو آسانی سے نہیں روکا جاسکتا لہذا میں وفاقی حکومت سے ضروری انتظامات کرنے کے لئے بات کروں گا۔وزیراعلی سندھ نے میڈیا کو بتایا کہ 24گھنٹے کام کرنے والا ایک کنٹرول روم /ہیلپ لائن کمشنر کراچی کے دفتر میں قائم کی گئی ہے ، ہیلپ لائن کے فون نمبر میں 021-99203443,0219920440,03160111712 شامل ہیں۔ یہ وائرس بہت دور نہیں پھیلتا، ماسک پہننا کوئی ضروری نہیں، یہ وائرس 14 دن کے اندر ظاہر ہوجاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 80 فیصد لوگ ٹھیک ہوجاتے ہیں لوگ زیادہ پریشان نہ ہوں دمے کے مریض اوربوڑھے حضرات احتیاط کریں ہاتھ صاف رکھیں جائیں عام لوگوں کو ماسک پہننے کی ضرورت نہیں۔
کراچی میں کرونا وائرس کا کیس سامنے آنا سنگین معاملہ، ٹاسک فورس تشکیل دیدی: وزیراعلیٰ سندھ
Feb 28, 2020