اسلام آباد ( عبداللہ شاد )دہلی میں ہندو مسلم فسادات کا سلسلہ پوری شدت سے جاری ہے، سکھوں کے خلاف دہلی میں بڑے پیمانے پر جو فسادات ہوئے تھے اس کے بعد اتنا بڑا فساد دہلی میں کبھی نہیں ہوا جو فی الوقت جاری ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس مسلسل نفرت کی آگ کو بھڑکاتی رہی ہیں اور اب یہ عفریت ہر چیز کو نگلنے کے بے قرار دے۔ آر ایس ایس کی انتہائی تیزی سے گرتی ہوئی مقبولیت کی وجہ سے بی جے پی کی صفوں میں بے قراری پائی جاتی ہے، کوئی رہنما اب کھلم کھلا اظہار کرنے لگے ہیں کہ آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور متنازعہ شہریت ترمیمی بل اتنے کم وقفے سے منظور نہیں کرانے چاہیے تھے ۔ شاہین باغ والا معاملات بدستور مودی سرکار کے حلق میں اٹکا ہوا ہے۔ دہلی کی پولیس وزیراعظم اروند کجریوال کے زیر اختیار نہیں بلکہ اس کی ذمہ دار مرکز کی دہلی سرکار کی ہے، اس تمام فساد کے جواب دہ درحقیقت وزیر داخلہ امت شاہ ہیں۔ دنگا فساد کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں لیکن پولیس بھی مسلمانوں پر گولیاں چلا رہی ہے، مسلم آبادی کی متعدد بستیوں اور مساجد کو نذر آتش کیا جا چکا ہے۔ نفرت کو پروان چڑھانے والی بی جے پی اب اس فکر میں ہے کہ مسلم کش فسادات کی یہ آگ ہریانہ اور اترپردیش تک نہ پہنچ جائے۔ دہلی پولیس کمشنر امولیہ پٹنائک اس معاملات میں نیک نام نہیں ہیں اور ان پر فرقہ وارانہ تعصبات کے مقدمے پہلے بھی درج ہوتے رہے ہیں۔ فسادات کے دوران ہندو انتہا پسند مسجدوں کو آگ لگا رہے ہیں اور ان پر ہنومان کے جھنڈے لگا دیئے جاتے ہیں۔ اب تک ان فسادات میں 23 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔
مسلم کش فسادات، بی جے پی کی صفوں میں بے قراری
Feb 28, 2020