چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے جان لیوا ناول کروناوائرس دنیا نے دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی، جن ممالک میں وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تصدیق ہوئی وہاں کے عوام میں کرونا سے متعلق مختلف قسم کی توہمات پائی جاتی ہیں، یہی صورتحال پاکستان میں بھی ہے۔
طبی ماہرین نے کرونا کے پھیلاؤ اور علاج کے حوالے سے پھیلنے والی غلط خبروں کی تردید کرتے ہوئے، ناول وائرس کے پھیلنے کی وجوہات سمیت تمام اہم باتیں بیان کردیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے جبکہ جانوروں سے یہ انسانوں میں نہیں پھیلتا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل نہیں ہوتا تو حلال گوشت کھانے سے کوئی بھی شخص متاثر نہیں ہوگا، البتہ گوشت کو اچھی طرح پکانا ضروری ہے تاکہ کوئی اور انفیکشن آپ کو متاثر نہ کردے۔ماہرین نے بتایا ہے کہ یہ بیماری پالتو جانوروں ، گائے بکری وغیرہ سے نہیں پھلیتی کیونکہ یہ ایک وائرل انفیکشن ہیں، اس لئے اینٹی بائیوٹک اس بیماری پر اثر انداز نہیں ہوتی، 98 فیصد متاثرہ لوگ خود بخود ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
مایرین کا کہناہے کہ وائرس کا تاحال کوئی علاج دریافت نہیں ہوا اگر آپ نے وائرس سے بچاؤ سے متعلق ٹوٹکے سنے ہیں ، جسے ماؤتھ واش کا استعمال ، لہسن کھانا ، زیادہ پانی پینا یا لیموں کا استعمال وغیرہ، ان سب کی بھی تاحال کوئی تصدیق نہیں ہوئی کہ آیا مذکورہ اشیاء استعمال کرنے کے بعد وائرس سے انسان محفوظ رہتا بھی ہے یا نہیں۔طبی ماہرین نے کہا ہے کرونا وائرس سے بچنے کے دو بہترین طریقے ہیں ، ایک ہاتھ صاف رکھنا ہے اور اپنے آنکھ اور منہ کو کم سے کم چھونا ہے۔
وائرس کی علامات 12 سے 14 دن میں ظاہر ہوسکتی ہے، ڈاکٹرز نے مشورہ دیا کہ وائرس سے پریشان نہ ہوں اور گھبرائیں نہیں کیونکہ پاکستان میں کرونا سے بچاؤ کے لیے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں۔
خیال رہے پاکستان میں کرونا وائرس کے دو کیسزکی تصدیق ہوئی ہے، ایک مریض آغا خان اسپتال کراچی اوردوسرا پمزاسلام آباد میں زیرعلاج ہے، اس سلسلے میں کراچی کے تین سرکاری اورایک نجی اسپتال میں آئیسولیشن وارڈزقائم کردیے گئے ہیں اور تمام ایئرپورٹس پراسکریننگ کا عمل بھی سخت کردیاگیا ہے۔