ـ"نیو یارک کاٹن کریش،تاجکستانی کپاس"

دنیا بھر کے ماہرین اب اس بات پر متفق ہو تے جا رہے ہیں کہ کاٹن مارکیٹ پر نظر رکھنے کیلئے چین کی مارکیٹ کا سمجھنا اور دیکھنا ضروری ہے رواںماہ 10فروری 2021کو نیو یارک سٹہ مارکیٹ میں تیزی کا رحجان شروع ہوا تو اس وقت چین میں موسم بہار کی طویل چھٹیاں بھی شروع ہو گئیں 18فروری کو جب چین میں تعطیلات ختم ہوئیں تو چین کی مارکیٹ کافی اونچی چلی گئی اس کا مطلب مارکیٹ نے یہ نکالا کہ کاٹن میں بہت ہی غیر معمولی تیزی ہے او ر پھر امریکہ کی ICEاور چین کی ZCEمارکیٹس میں یکساں تیزی چلتی رہی لیکن 24فروری 2021کو چین کی ZCEنے نیچے کی طرف غوطہ کھایا لیکن کاٹن مارکیٹ کے سیانے نیو یارک کےICEکی اونچائی کو دیکھ کر کام کرتے رہے اور بھر 25فروری کونیویارک کا سٹہ جسے ICEمارکیٹ کہا جاتا ہے منہ کے بل گرا اور ایک ہی دن میں 400پوائنٹس نیچے چلا گیا کہاں 96سینٹ اور کہاں 88سے89سینٹ کے درمیان مئی 2021کا کنٹریکٹ آگیا جبکہ چین کی مارکیٹ تو 24فروری سے ہی اپنی پرواز نیچے کر چکی تھی مارکیٹ کے ماہرین ابھی تک اس مندے کی وجہ تلاش کر رہے ہیں کیونکہ 25فروری جس دن یہ نیویارک 400پوائنٹس یعنی 4سینٹ نیچے آیا اسی دن امریکہ کی ویکلی کاٹن سیل رپورٹ بہت مثبت آئی تھی پھر ایسا کیا ہوا کہ تیزی کی علامات والی مارکیٹ لڑکھڑا گئی اور اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکی جبکہ چین کی ملیں اس وقت امریکہ سمیت پوری دنیا سے ہر کوالٹی کی کاٹن وافر مقدار میں خرید رہی ہیں اسکے علاوہ پاکستان ،ویت نام ،ترکی بھی دنیا میں کاٹن کے بڑے خریدار ہیں دنیا میں کاٹن کے ذخائر بھی زیادہ نہیں ہیں تو ا سکی ایک ہی وجہ ہے وہ چینی ملوں کی جانب سے یکدم کم ریٹس کی بولی ہے چینی ٹیکسٹائل کاٹن کی خریداری ضرور ہے لیکن ریٹ کم لگا رہے ہیں جبکہ مارکیٹ میں یہ افواہ بھی چلی ہے کہ چین اگلے سیزن کیلئے اپنا کاٹن کاشت کا رقبہ بڑھا رہاہے ۔
یہ تو تھا انٹرنیشنل مارکیٹ کاحال جبکہ ہماری پاکستان کی مقامی مارکیٹ میں کاٹن 10سال کی بلند ترین سطح بھی عبور کرتے ہو ئے 13500روپے تک پہنچ گئی ہے جیسے ہی نیو یارک مارکیٹ 95سینٹ پلس ہوئی پاکستان کی مارکیٹ 13000پلس ہو گئی یاد رہے کہ پاکستان میں پہلے ہی مجموعی کاٹن پیداوار تاریخ کی کم فصل ہے اور مشکل سے 56لاکھ بیلز پیدا ہوتی نظر آ رہی ہے جبکہ کاٹن جنرز کے پاس سٹاک بھی بہت کم ہے جبکہ 90فیصد سے زیادہ کاٹن فیکٹریاں بند ہیں اس لئے نیویارک کے نیچے آنے کے باوجود مقامی کاٹن جنر ز نے کم ریٹ میں کاٹن فروخت کرنے سے انکار کر دیا ہے اور مقامی قیمتیں اونچی ہی رہیں گی وہ کہتے ہیں نہ کہ جہاں ضرورت وہاں چیز پہنچ ہی جاتی ہے پہلے افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں تاجکستان اور ترکمانستان سے کاٹن پاکستان آتی تھی اور اب کپاس یعنی پھٹی بھی آنا شروع ہو گئی ہے افغانی ،تاجک پھٹی پہلے بلوچستان کے شہر دالبندین پہنچتی ہے جہاں اس کی مارکیٹ لگتی ہے وہاں سے پنجاب اور سندھ کے کاٹن جنرز اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اسے خرید کر اپنی فیکٹریوں میں لاتے ہیں پاکستانی پھٹی مکس کر کے اسے جینگ کر رہے ہیں اس وقت تاجک پھٹی 6500فی من (40کلو) جبکہ افغانی پھٹی 6200میں فروخت ہو رہی ہے درجنوں کاروباری لوگوں نے یہ پھٹی سپلائی چین بنا لی ہے کہا جا رہاہے کہ مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا افغانستان اور تاجکستان کی پھٹی بہت معیاری ہے پنجاب میں چیچہ وطنی ،ڈی جی خان،   رحیم یار خان کی فیکٹریاں جزوی طور پر اس پھٹی سے چل رہی ہیں ایک اندازہ کے مطابق ابھی تک ایک لاکھ بیلز کی پھٹی افغانستان اور تاجکستان سے پاکستان پہنچ چکی ہے مقامی مارکیٹ میں یہ بلوچی کپاس کے نام سے فروخت ہو رہی ہے مستقبل میں ایسا نظر آ رہاہے کہ پاکستان میں کپاس کی کاشت بہت کم ہو گی اس طرح افغانستان اور تاجکستان کے بارے میں کہا جا رہاہے کہ وہاں کاٹن کی کاشت بڑھے گی تو ممکن ہے پاکستان کی جینگ انڈسٹری افغانی اور تاجک پھٹی پر چلے سندھ میں کاٹن کی جزوی بیجائی شروع ہو گئی ہے تاہم حکومت کی جانب سے کاٹن پیداوار میں اضافہ کیلئے کوئی عملی اقدامات نظر نہیں آ رہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ سیزن 2021-22میں پاکستانی کپاس کا ریٹ 7000روپے فی من ہو سکتا ہے اور یہ بہت اچھا ریٹ ہے جس پر کاشتکار دوبارہ کاٹن لگانے کا رسک لیں گے پاکستان میں کاٹن کی کھپت ڈیڑھ کروڑ گانٹھ ہے رواں سیزن 2020-21میں پاکستان کی ملوںنے 4ارب ڈالرز کی کاٹن امپورٹ کی ہے جس میں سے صرف امریکہ سے دو ارب 50کروڑ ڈالرز کی امریکی کاٹن پاکستان آئی ہے جبکہ پاکستانی ملوںنے امریکہ سے کم معیار اور چھوٹے ریشے والی کاٹن خریدی ہے جس سے امریکی کسان کو بہت فائدہ ہوا ہے اطلا عات ہیں کہ امریکی سفارت خانہ پاکستان میں کاٹن کا کاروبار کرنے والوں سے رابطے کر کے ان سے امریکی کاٹن کے بارے میں فیڈ بیک لے رہا ہے اور مستقبل میں ان کی کاٹن ضرورت کا پوچھ رہاہے جبکہ پاکستان کی اوپن ہینڈ سپنگ ملز ایسوسیشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کاٹن ویسٹ کی امپورٹ کو ڈیوٹی فری کیا جائے تاکہ اوپن ہینڈ مل چل سکے کیونکہ بیشتر سپنگ ملوں نے کاٹن مہنگی ہونے کی وجہ سے اپنی کاٹن ویسٹ خود ہی استعمال کرنا شروع کر دی ہے جس کی وجہ سے اوپن ہینڈ سپنگ کو خام مال نہیں مال رہا فوری طور پر کاٹن ویسٹ کی امپورٹ کو کم از کم 6ماہ کیلئے ڈیوٹی فری ہو نہیں تو ملیں بند ہو جائیں گی اور لاکھوں لوگ بے روز گار ہوجائیں گے ۔    ختم شد۔

ای پیپر دی نیشن