پاکستان سپر لیگ  ’’چھکوں چوکوں کی برسات جاری‘‘

قمر خان
پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن میںچھکوں چوکوں کی برسات جاری ہے۔ کئی ریکارڈ بنے جبکہ کئی پاش پاش ہوئے مگر اس بار شائقین کا وہ والہانہ جوش و خروش دکھائی نہیں دے رہا جو کرکٹ کو ’’کھیل دیوانوں کا‘‘بناتاہے ۔  نہ شہر کے چوراہے سجے' نہ اسٹیڈیم میں وہ رونقیںنظر آئیں جو پی ایس ایل جیسے بڑے برانڈ کا خاصہ تھیں۔پی ایس ایل 6کے چھٹے میچ میں کراچی کنگز کے اوپنرز بابر اعظم اور شرجیل نے اوپننگ پارٹنر شپ کا نیا ریکارڈ قائم کردیا جس کے بعد  بابر اعظم پی ایس ایل کے ٹاپ اسکورر بن گئے جب کہ انھوں نے کامران اکمل کو دوسری پوزیشن پر دھکیل دیا۔ کراچی کنگز کی جانب سے اسلام آباد یونائیٹڈ کیخلاف اننگز میں بابر اعظم نے 41رنز مکمل کرتے ہی کامران اکمل کو پیچھے چھوڑ دیا،وکٹ کیپر بیٹسمین نے 1579رنز جوڑے ہیں۔ بابر اعظم نے سرفہرست آنے کے بعد مزید 21رنز کا اضافہ کیا،نمایاں اسکوررز کی فہرست میں شین واٹسن تیسرے نمبر پر ہیں،آسٹریلوی آل راونڈر نے 1361رنز بنائے تھے۔پی ایس ایل 6 میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف میچ میں کراچی کنگز کی جانب سے دونوں کھلاڑی اوپنرز آئے اور وکٹ پر رک گئے۔ شرجیل خان نے جہاں چھکوں کی برسات کی تو وہیں بابر اعظم فیلڈرز کے درمیان فاصلہ ڈھونڈ کر گیند کو بانڈری کی جانب پھینکتے رہے۔ دونوں نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 176 رنز کی پارٹنر شپ قائم کی۔ اس سے قبل ایونٹ میں سب سے بڑی پارٹنر شپ کا ریکارڈ بھی کراچی کنگز کے پاس ہی تھا۔ کراچی کنگز کے بابر اعظم اور لیام لِونگ سٹن نے 2019 کے ایونٹ میں ملتان سلطانز کے خلاف 157 رنز کی پارٹنرشپ بنائی تھی۔واضح رہے کہ پی ایس ایل میں اب تک 5 مرتبہ 150 یا اس سے زائد کی پارٹنرشپ قائم ہوئی ہے جس میں سے بابر اعظم اور شرجیل خان تین تین پارٹنرشپ کا حصہ رہے۔ادھر عامر یامین نے پی ایس ایل کی تاریخ کا مہنگا ترین اوور کرا دیا۔الیکس ہیلز کے عتاب کا نشانہ بننے والے اوپنر نے 29رنز دیے،پہلی گیند پر چوکا، دوسری پر چھکا لگا، تیسری کے بعد نوبال پر بھی چوکا ہوا، ایک گیند پر 2رنز بننے کے بعد اگلی دونوں پر چوکے ہوئے۔یاد رہے کہ اس سے قبل مہنگا ترین اوور لاہور قلندرز کے عرفان جونیئر نے کراتے ہوئے 28رنز دیے تھے،پشاور زلمی کے کیون پیٹرسن نے ان کی بھرپور پٹائی کردی تھی۔
اسٹار کرکٹر محمد حفیظ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے سنٹرل کنٹریکٹ کی سی کیٹیگری کی پیشکش پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ٹھکرا دیا جس کے بعد پی سی بی کی جانب سے  عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو سراہنے کی پالیسی بھی اب متنازعہ ہو گئی ہے۔ مسلسل عمدہ کارکردگی کے باوجود پی سی بی محمد حفیظ کی خدمات کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں ہے،قرنطینہ کے معاملے پر انھیں جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز سے نظرانداز کیا گیا،اس سے قبل ایوارڈ بھی نہیں دیا، اب سی کیٹیگری کنٹریکٹ کی پیشکش کر کے ان کو مزید مایوس کر دیا۔ دوسری جانب محمد رضوان اور فواد عالم کو ان کی محنت کا صلہ مل گیا۔ رواں سیزن میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر محمد رضوان کو سینٹرل کنٹریکٹ کی بی کیٹیگری سے ترقی دے کر اے میں شامل کرلیا گیا جہاں بابراعظم، اظہر علی اور شاہین شاہ آفریدی پہلے ہی موجود ہیں۔محمد رضوان رواں سیزن ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین ہیں،انھوں نے 7 میچز میں 52.90کی اوسط سے 529 رنز اسکور کیے،ٹی ٹوئنٹی میں 65 کی ایوریج سے 325 رنز بناکروہ تیسرے نمبر پر ہیں،رضوان نے ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹوں کے پیچھے 16، ٹی ٹوئنٹی میں 8 اور ون ڈے میں 3 شکار کیے۔فواد عالم کو ڈومیسٹک کرکٹ کی اے پلس کیٹیگری سے ترقی دے کر سینٹرل کنٹریکٹ کی سی کٹیگری میں شامل کیا گیا ہے،انھوں نے حال ہی میں نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں 2 سنچریاں بنائیں۔ پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کا کہنا ہے کہ ہم نے ٹی ٹوئنٹی اسپیشلسٹ محمد حفیظ کو بھی سینٹرل کنٹریکٹ سی کیٹیگری کی پیشکش کی تھی مگر انھوں نے اسے قبول کرنے سے معذرت کرلی،ہمیں ان کے فیصلے پرمایوسی ضرور ہوئی مگراس کا احترام کرتے ہیں،حفیظ نئے سیزن کا انتظار کرنا چاہتے ہیں۔
نیشنل کمانڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) کی جانب پی ایس ایل میچوں کے لئے شائقین کی تعداداسٹیڈیم کی کل استعداد کا  50فیصد کئے جانے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے 26فروری سے ہونے والے میچوں کے مزید 30فیصد ٹکٹوں کی فروخت اگرچہ جمعرات 25 فروری سے شروع کردی تاہم شائقین کی جانب سے پذیرائی نہیں مل رہی۔ پی ایس ایل میچوں کے لئے ابتدا میں این سی او سی نے اسٹیڈیم کی استعداد کے 20 فیصد شائقین کو میچ دیکھنے کی اجازت دی تھی جس کے بعد یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ٹکٹوں کی کم تعداد میں دستیابی کے سبب شائقین کو ٹکٹ ملنا دشوار ہو گاجبکہ ٹکٹ بلیک کرنے والوں کی چاندی ہو جائے گی مگر صورتحال یکسرمختلف ٹہری۔نیشنل اسٹیڈیم کراچی ملک کا سب سے بڑا اسٹیڈیم ہے جہاں 34228شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ این سی او سی کے فیصلے کے مطابق نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں 20 فیصد یعنی 7500 تماشائیوں کو میچ دیکھنے کے لئے آن لائن ٹکٹوں کی فروخت شروع کی گئی مگر افتتاحی روزرنگا رنگ کلچرل شو کی بھرپور تشہیر کے باوجود تماشائیوں کو اسٹیڈیم لانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور ابتدائی پانچ روز تقریبا  پانچ ہزار ٹکٹ فروخت کئے جاسکے جبکہ کم و بیش دوہزار ٹکٹ فروخت ہونے سے رہ گئے۔ اس تمام صورتحال سے یہ اندازہ لگانا قطعی مشکل نہیں کہ کورونا بحران سے حال ہی میں نکلنے والے شہریوں کی اولین ترجیح فی الحال ذریعہ معاش ہے' کرکٹ نہیں ۔ قابل غور امر یہ ہے کہ جب 20 فیصد شائقین کو کرکٹ دیکھنے کی اجازت دی گئی تو بھی ایک تہائی ٹکٹ اپنے خریداروں کی راہ تکتے رہ گئے۔ اس تمام صورتحال کے تناظرمیںفوری طور پر 50فیصد جبکہ کوالیفائر مرحلے کے لئے سو فیصد شائقین کو اسٹیڈیم لانے کا ہدف پاکستان کرکٹ بورڈ کے لئے چیلنج سے کم نہ ہوگا۔  شائقین کی اسٹیڈیم کارخ نہ کرنے کی ایک وجہ سخت ترین کورونا ایس او پیز بھی ہیں  ماسک لگائے رکھنا' شائقین کے درمیان فاصلہ' بار بار سینیٹائزر کا استعمال جیسے اقدامات سے شائقین بیزاری کا اظہار کر رہے ہیں۔ شائقین کی عدم دلچسپی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس بار اس  پابندی پر سختی سے عمل شروع کر رکھا ہے کہ جس شخص کے نام ٹکٹ جاری کیا گیا ہے صرف  وہی شائقین اسٹیڈیم میں داخل ہو سکے گا۔ شائقین کرکٹ کی پی ایس ایل جیسے اہم مقابلوں سے عدم دلچسپی اور کرکٹ اسٹیڈیم سے دوری کوئی اچھی علامات نہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ان وجوہات کا تعین اور تدارک ہر صورت کرنا ہوگا تاکہ شائقین کی دلچسپی برقرار رکھی جا سکے۔

ای پیپر دی نیشن