پاکستان اور بھارت دونوں پڑوسی ہیں اورکہتے ہیں کہ بندہ اپنے رشتے ناطے بدل سکتا ہے مگر پڑوسی کو کسی صورت نہیں بدل سکتا لہذا پاکستان کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ اپنے ہمسائیوں کے ساتھ پر امن طریقے سے رہا جائے لیکن بد قسمتی سے پاکستان کا ہمسائیہ اور دشمن ملک کا درجہ رکھنے والا بھارت ایسا پڑوسی ثابت ہوا ہے جس نے ہر وقت پاکستان کی ناک میں دم کئے رکھنے کی پالیسی پر عمل کیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول پر متعدد سالوں کی کشیدگی کے بعد حال ہی میں پا کستا ن اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹر ی آپریشنز(ڈی جی ایم اوز)کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا جس میں کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے پر سختی سے عملدرآمد پر اتفاق کیا گیا۔ اس اتفاق رائے کے بعد کنٹرول لائن پر 24 فروری 2021 کی شب سے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے۔دونوں اطراف سے ہاٹ لائن رابطے قائم رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیااور غیر متوقع صورتحال اور غلط فہمیوں کو بارڈر فلیگ میٹنگز کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ترجمان پاک فوج ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے سیز فائر پر متفق ہونے کے حوالے سے جو ہاٹ لائن رابطہ ہوا ہے وہ کسی خاص موقع کیلئے نہیں کیا گیا تھا یہ شیڈولڈ رابطہ تھا۔ قارئین کو یاد ہانی کراتے چلیں کہ فروری1987 میں پاک بھارت کے ڈی جی ایم اوزکی سطح پر ہاٹ لائن رابطہ پہلی بار قائم ہوا تھا۔بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت بننے اور نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ رہے ہیں۔اگرچہ پاکستان کی جانب سے متعدد مرتبہ امن اور تعلقات بہتربنانے کیلئے پیشکش کی گئی تاہم بھارت نے ہمیشہ پاکستان کی اس پیشکش کو رد کیا۔ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ 2003 سے 2021 تک 13 ہزار 627 بار ایل اوسی کی خلاف ورزی ہوئی۔ بھارتی خلاف ورزیوں میں 310 شہری شہید اور 1602 افرادزخمی ہوئے۔2003 سے اب تک13627 مرتبہ لائن آف کنٹرول کی خلاف کی گئی جس میں 310شہری شہید جبکہ1602زخمی ہوئے۔2003سے2013 تک1062مرتبہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی گئی جس میں 14شہری شہیداور112زخمی ہوئے۔ مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے یعنی 2014 سے بالخصوص جنگ بندی معاہدہ کی خلاف ورزی میں نمایاں اضافہ ہوا۔ 2014تا 2021 جنگ بندی معاہدے کی 12565خلاف ورزیاں ہوئیں جو کہ 92 فیصد زیادہ ہیں۔ ،پچھلے4سال میں 49خواتین شہید، 313زخمی ہوئیں جبکہ36معصوم بچے شہید اور223 زخمی ہوئے۔ 2019 میں سب سے ذیادہ 3351 سیز فائر لائن کی خلاف ورزیاں ہوئی ۔رواں سال صرف 2ماہ میں جنگ بندی معاہدے کی253مرتبہ خلاف ورزیاں ہوئیں جس میں 8شہری زخمی ہوئے۔پچھلے تقریبا چھ سالوں سے بھارت مسلسل پاکستانی علاقوں پر گولہ باری کر کے معصوم شہریوں کو شہید کر رہا تھا اس معاہدے سے امید کی جا سکتی ہے کہ بھارت سیز فائر کی خلاف ورزیاں نہیں کریگا جس سے سرحد کے دونوں جانب بسنے والے شہریوں کو سکھ کا سانس نصیب ہو گا۔ پاکستان اور بھارت دونوں جانب بہت غربت ہے لیکن پاکستان کے مقابلے میں بھارت ایک بہت بڑا ملک ہے اس لئے وہاں کے آدھی سے زیادہ عوام غربت کی چکی کے نیچے پس رہے ہیں۔دنیا بھر کے غریبوں کی نصف تعداد اس وقت بھارت میں مقیم ہے۔جنگی جنون میں مبتلا ہونے کی بجائے ہمسایہ ملک انڈیا کو اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود کا سوچنا چاہئے اور اپنے بجٹ کا ایک بڑا حصہ اسلحہ جمع کرنے کی بجائے شہریوں کی حالت سدھارنے پر لگانا چاہئے۔ سویڈش تحقیقی ادارے ’’سپری‘‘کی رپورٹ کیمطابق 2002 سے 2019 کے درمیان عالمی سطح پر فروخت کردہ اسلحے کا 9.5 فیصد بھارت نے خریدا اوردنیا بھر میں اسلحہ جمع کرنیوالے ممالک میں دوسرے نمبر پر موجود ہے۔ بھارت کو خطے کا تھانیدار بننے اور اسلحہ ذخیرہ کرنے کی بجائے یہ پیسہ امن کی کوششوں پر لگانا چاہئے تا کہ بھارت میں موجود اقلیتیں اور دیگر طبقات جو مودی حکومت کی انتہا پسندانہ سوچ کی وجہ سے اس وقت مشکل صورتحال سے دوچار ہیں اس سے نکل ایک پر امن زندگی بسر کر سکیں۔ کالم کے آخر میں سینیٹ انتخابات کا ذکر بھی کرتے چلیں تو اسلام آباد کی نشست سے یوسف رضا گیلانی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے عبدالحفیظ شیخ کی فتح یقینی دکھائی دیتی ہے اور اپوزیشن کے متفقہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کو شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عمران خان کے ابتدائی دور حکومت میں خزانے کو نہ سنبھال پانے کی وجہ سے اسد عمر کی جگہ حفیظ شیخ کو میدان میں لایا گیا اور انہوں نے اپنی کارکردگی سے عمران خان کو مایوس نہیں کیا اور ڈانواں ڈول عمران خان کی حکومت کو ایک مستحکم معاشی صورتحال کی جانب لے کر گئے۔ حفیظ شیخ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بھی خزانہ کے امور کو بخوبی چلاتے رہے ہیں ۔یہ حفیظ احمد شیخ ہی تھے جن کی بدولت پاکستان کو آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر قسطوں میں وصول ہوئے ۔حفیظ شیخ کے ماضی کا تذکرہ کریں تو حفیظ شیخ نے امریکی ادارے بوسٹن یونیورسٹی سے اکنامکس میں پی ایچ ڈی کی تعلیم مکمل کی اور تعلیم مکمل ہونے کے بعد وہ امریکہ میں ہی ہارورڈ یونیورسٹی میں درس و تدریس سے منسلک ہوگئے۔1990کی دہائی میں حفیظ شیخ نے ہارورڈ کو چھوڑ کر عالمی بینک کی نوکری کر لی اور نوکری کے دوران ہی انہیںسعودی عرب میں عالمی بینک کے پروگرام کا چیئرمین مقرر کردیا گیا۔ سعودی عرب کے علاوہ 25 ممالک میں عالمی بینک کے مشیر رہ چکے ہیں۔اتنے ’’تگڑے‘‘ پس منظر کے حامل شخص کو شکست دینا یوسف رضا گیلانی کیلئے ناممکن دکھائی دیتا ہے کیوں ایک تو حفیظ شیخ کو پاکستان تحریک انصاف کی حمایت حاصل ہے اور اسکے علاوہ ایک عالمی طاقت بھی ان کی پشت پر کھڑی ہے جو انہیں ہر صورت سینیٹ میں دیکھنا چاہتی ہے ۔
پاک بھارت رابطے اور حفیظ شیخ
Feb 28, 2021