مخلص کی نشانیوں کے گلاب 

مخلص کو اللہ کا ڈر ہوتا ہے، دنیا والوں کا نہیں۔مخلص کو اللہ تعالیٰ سے محبت ہوتی ہے اور اللہ پر یقین ِ کامل بھی۔مخلص کو اپنے پیارے نبی ؐ سے محبت ہوتی ہے اور وہ آپؐکی  محبت و عشق کا تذکرہ ہر محفل میں کرتا رہتا ہے۔ مخلص کو جہاں بھی درود وسلام یا نعت کی آواز آتی ہے، وہ سکون ِ روح حاصل کرتا ہے۔ مخلص کو عبادات میں سکون محسوس ہوتا ہے۔ مخلص عطا کردہ خوبیاں، علم اور فیض کو دوسروں تک پہنچاتا ہے ،چھپاتا نہیں ۔مخلص کو دنیا کے عارضی عہدوں، طاقت اور دولت سے ہرگز لگائو نہیں ہوتا۔مخلص سچا ہوتا ہے۔ مخلص سخی ہوتا ہے کنجوس نہیں اور مخلص بانٹتا ہے ۔مخلص بزرگوں کی عزت کرتا ہے۔ مخلص کبھی کسی کو نیچا دکھانے کی کوشش نہیں کرتا۔مخلص دوسروں کو رستہ دیتا ہے اور ان کو آگے بڑھنے میں مدد دیتا ہے۔ مخلص کسی کی خوشی دیکھ کر خوش ہو جاتا ہے۔ مخلص کسی کا غم دیکھ کر غمگین ہو جاتا ہے ۔ مخلص پریشان اور غمگین لوگوں کے لیئے دعا کرتا ہے اور ان کو صحیح مشورہ دیتا ہے۔ مخلص کو جتنا بھی ستایا جائے وہ پھربھی غلط نہیں کرتا، مخلص ہی رہتا ہے۔مخلص حادثات دیکھ کر افسردہ ہو جاتا ہے۔مخلص جانوروں کو زخمی دیکھ کر بھی اداس ہو جاتا ہے اور کسی سوچ میں کھو جاتا ہے۔ مخلص خود تکلیف لے لیتا ہے، لیکن دوسروں کو تکلیف سے بچا لیتا ہے۔ مخلص زندگی میں حقیقی سکون پاتا ہے اور بے حد عارضی تکالیف میں سے گزرتا ہے۔ مخلص کو بہت ستا یا بھی جاتا ہے کیونکہ مخلص الگ رستے پر ہوتا ہے اور بے مخلص سارے ایک طرف۔ مخلص اللہ کے سامنے روتا ہے دنیا کے سامنے نہیں۔ یہ زمانے والوں کی نا اہلی ہے کہ مخلص کو نہیں پہچا ن پاتے۔ زمانہ مخلص کا مذاق اڑاتا ہے لیکن مخلص اپنے خلوص میں مزیدآگے بڑھتا چلا جاتا ہے۔ مخلص سچا محب ہوتا ہے جو کسی صورت نفرت نہیں کرتا،صرف پیار بانٹتا ہے۔مخلص عاجز ہوتا ہے۔ مخلص جھکا ہوتا ہے۔ مخلص اپنا کام ایمانداری سے کرتا ہے۔ مخلص کے کام میں خوبصورتی اور نکھار ہوتا ہے۔ مخلص کو دنیا کے رقصِ شرر میلوں میں ذرا بھی دلچسپی نہیں ہوتی۔ مخلص ایک الگ محفل اور دنیا میں آباد رہتا ہے، لیکن جب وہ دنیا کی محفلوں میں بھی حالات کے مطابق جاتا ہے، تووہاں بھی وہ رونقِ محفل بن جاتا ہے۔مخلص کی باتوں میں گہرائی اور کھرا پن ہوتا ہے۔مخلص کی باتیں دل کو چھوتی ہیں۔ مخلص چیزوں کی بہتری کے لیئے ہمیشہ کوشش جاری رکھتا ہے۔ مخلص جب اس جہانِ فانی سے رخصت ہوتا ہے تو پھر دنیا کو قدر آتی ہے کہ انہوں نے تو ایک گوہر ِ نایاب کھو دیا، افسوس وہ پہچان ہی نہیں پائے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اس مخلص کو پہچاننے کی کوشش ہی نہیں کی، کیونکہ وہ تو خود لالچِ دنیا میں مگن تھے۔
(عمران محمود 03225113689راولپنڈی )

ای پیپر دی نیشن