جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم کے سپن باؤلر عمران طاہر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کے احوال کوئی بہت اچھے نہیں ہیں بلکہ کھلاڑیوں کو اپنے روزگار کی فکر
اپنے کھیل سے زیادہ ہوتی ہے ۔ میں بھی دوکان پر کام کرتا تھا ساتھ ساتھ کرکٹ کھیل کرتا تھا ۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عمران طاہر کہتے ہیں کہ میں لاہور میں ہی رہتا تھا اور یہاں پر لاہور میں ایک دکان پر کام کرتا اور ساتھ کرکٹ کھیلا کرتا تھا ۔عمران طاہر کہتے ہیں کہ وہ موقع کی تلاش میں تھے جو انہیں انڈر 19 کے ٹرائل میں ملا، انہوں نے پاکستان ٹیم کے ساتھ دو تین ٹور کیے، انہوں نے یہاں آٹھ سال تک فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی لیکن انہیں کسی نے نوکری پر نہیں رکھا، آخر میں انہیں پی آئی اے نے نوکری دی تھی، جب وہ پاکستان سے جنوبی افریقہ گئے تو وہ اپنی کمائی سے ایک موٹر سائیکل تک نہیں خرید پائے تھے۔
عمران طاہر کے مطابق پاکستان میں فرسٹ کلاس کا سٹینڈرڈ بہت ہائی ہے، یہاں کھلاڑی دو، دو دن تک آؤٹ نہیں ہوتے ۔ اگر کسی کھلاڑی نے 10 سے 15 سال تک فرسٹ کلاس کھیلی ہے تو کرکٹ بورڈ کو اس کے روزگار کا بھی بندوبست کرنا چاہیے۔