تجزیہ: محمد اکرم چودھری
پاکستان کے لیے ایٹمی طاقت بہت بڑی نعمت ہے۔ پاکستان ایٹمی صلاحیت کا حامل نہ ہوتا تو اسلام دشمن عالمی طاقتیں اور بھارت جیسا ازلی دشمن پاکستان کے کروڑوں انسانوں کا جینا حرام کر دیتیں۔ اب پاکستان کے بھارت نواز سیاستدانوں کو یہ بات سمجھ آ جانی چاہیے کہ ایٹمی صلاحیت کی اہمیت کیا ہے۔ یوکرائن پر روس کے حملے کے بعد یہ ثابت ہو چکا ہے کہ امریکہ اور یورپ نے جنگ میں یوکرائن کو تنہا چھوڑ دیا ہے جب کہ ان سب نے مل کر اس کو ایٹمی ہتھیاروں سے محروم کیا۔ بڑے یورپی ممالک نے معاہدے کیے، ضمانتیں دیں لیکن روس نے حملہ کیا ہے تو کوئی یوکرائن کا ساتھ دیتے نظر نہیں آ رہا۔ سب بیانات جاری کر رہے اور یوکرائن کو تباہی کا سامنا ہے۔ آج یوکرائن کے پاس ایٹمی صلاحیت ہوتی تو حالات نسبتاً مختلف ہوتے۔ افواجِ پاکستان نے ملکی دفاع کی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائی ہیں۔ اندرونی طور پر جنہیں افواجِ پاکستان یا ہمارے ایٹمی ہتھیاروں پر اعتراض ہے انہیں عراق، لیبیا، افغانستان اور یوکرائن کا حال سامنے رکھنا چاہیے۔ ایٹمی ہتھیاروں اور افواجِ پاکستان کو نشانہ بنانے والوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارے دشمن درحقیقت اسلام کے دشمن ہیں اور ہمارے دفاعی اداروں کے دشمن ہیں آج یوکرائنی عوام روسی حملے کے بعد نوے کی دہائی میں مغربی سلامتی کی یقین دہانیوں کی پر اپنے جوہری ہتھیار ترک کرنے کے فیصلے پر پچھتا رہے ہیں۔ جبکہ پاکستان نے ایٹمی دھماکے کرتے ہوئے تمام دھمکیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایٹمی دھماکے کیے تھے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اس وقت کے وزیراعظم میاں نواز شریف ایٹمی تجربات کو آگے نہیں بڑھانا چاہتے تھے لیکن ان کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا۔ وہ یہ جانتے تھے کہ اگر انہوں نے جوہری ٹیسٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تو وہ عہدے پر برقرار نہیں رہ پائیں گے۔ پاکستان کے جوہری تجربات کو روکنے کی امریکی کوششوں کی ناکامی کا خلاصہ کرتے ہوئے پاکستان میں امریکی سفیر این پیٹرسن نے 2009 میں کہا کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ جیسا کہ ہم نے 1998 میں جوہری تجربے کے ساتھ دیکھا تھا کہ پاکستان کے دفاع اور ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے میں بیرونی امداد کو نہیں دیکھتی اس معاملے میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کسی دباؤ کو خاطر میں نہیں لاتی۔ یوکرائن پر روس کے حملے سے ایٹمی ہتھیاروں کی افادیت ایک مرتبہ پھر ثابت ہوئی ہے۔