سری نگر (اے پی پی، این این آئی) غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرتسلط جموں و کشمیر میں حریت رہنما ڈاکٹر معصب نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے وائس چیئرمین غلام احمد گلزار کی قابض فورسز کے ہاتھوں گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ مودی کی فسطائی حکومت کی طرف سے زیرتسلط جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے ڈھائی سال بعد 5 اگست 2019 سے پہلے کی صورتحال کی بحالی کے لیے جدوجہد کرنے والے سیاسی پارٹیوں کے ایک گروپ’’ پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن‘‘ (PAGD)نے ایک وائٹ پیپر جاری کیا ہے جس میں خصوصی حیثیت کی منسوخی کے نتائج کے حوالے سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دعوؤں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ پی اے جی ڈی کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی اے جی ڈی نے وائٹ پیپر میں ان شکوک و شبہات کو بھی دور کیا ہے کہ آیا دفعہ 370 کو واپس لیا جا سکتا ہے، کیا دفعہ35-Aکو ہٹایا جا سکتا ہے وغیرہ۔ ہم کشمیر انتظامیہ اور بی جے پی حکومت کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ ہمارے وائٹ پیپر کا جواب اپنے وائٹ پیپر سے دیں۔ ہم بی جے پی حکومت کو نوکریوں کی فراہمی، سرمایہ کاری اور ترقی کے دعوئوں پر چیلنج کرتے ہیں۔ تاریگامی نے کشمیرمیں رئیل سٹیٹ میں سرمایہ کاری کے دعوئوں کو مسترد کیا۔ ہمیں بتائیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میںکتنے نوجوانوں کو نوکریاں ملی ہیں؟انہوں نے کہا کہ یہ الائنس دفعہ 370 کی منسوخی پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کے تمام ارکان کو مدعو کرے گا اور اپنے وائٹ پیپر کی کاپیاں بھارتی صدر کو بھی بھیجے گا۔ کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی حد بندی کے طریقہ کار پر بھی سوال اٹھایا۔حد بندی کے خلاف نہیں بلکہ جس طریقے سے یہ کی جارہی ہے ، اس کے خلاف ہے۔