یوکرائن پر حملے کے چوتھے روز روس نے یوکرائنی دارالحکومت کیف کے نواح میں واقع گوستومل نامی ایئر پورٹ پر موجود دنیا کے سب سے بڑے جہاز کو تباہ کر دیا۔جمعرات کو روس کے حملے کے آغاز سے ہی گوستومل ایئرپورٹ کے قریب لڑائی جاری ہے۔ روسی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ اسٹریٹجک انفراسٹرکچر کو بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
یوکرائن میں تباہ ہونے والے جہاز کا نام ’’مریا‘‘ تھا جس کا یوکرائنی زبان میں مطلب ہے خواب۔
یوکرائنی وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے ٹویٹ میں لکھا، ’’مریا، اے این 225 دنیا کا سب سے بڑا جہاز تھا۔ روسی اسے تو تباہ کرسکتے ہیں مگر ہمارے یورپ کی آزاد، مضبوط اور جمہوری ریاست بننے کے خواب کو تباہ نہیں کرسکتے، ہم غالب آئیں گے‘‘۔
یہ جہاز سوویت روس کے ایروناٹیکل پروگرام نے تیار کیا تھا اور اس نے 1988ء میں اپنی پہلی پرواز کی تھی۔
یوکرائنی ایوی ایشن انجینئرز کا اندازہ ہے کہ جہاز کی مرمت پر تین ارب ڈالر کے اخراجات آئیں گے جبکہ اسے پرواز کے قابل بنانے میں پانچ سال سے زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
دوسری جانب مریا کے حوالے سے یوکرائن کی انتونوف کمپنی کی جانب سے کی جانے والی ٹویٹ میں بتایا گیا ہے جب تک ماہرین مریا کا جائزہ نہیں لیتے، اس وقت تک جہاز کے بارے میں تکنیکی رپورٹ نہیں دی جا سکتی۔روسی حملے میں تباہ کیے جانے والے جہاز کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ سوویت یونین کے زوال کے بعد یہ کئی سال تک پرواز نہیں کر سکا۔ بعد ازاں جہاز میں کچھ تکنیکی تبدیلیاں کی گئیں جس کے بعد اس نے 2001ء میں اپنی پہلی اڑان بھری تھی۔
اس جہاز کو یوکرائن کی انتونوف کمپنی کارگو مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہے۔ کورونا وبا پھوٹنے کے بعد سے اس جہاز کی بہت مانگ رہی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں مریا نے پاکستان کے شہر کراچی میں دوسری بار لینڈنگ کی تھی جب وہ افغان دارالحکومت کابل سے برطانوی رائل ایئر فورس کے تین ہیلی کاپٹر لے کر برطانیہ جا رہا تھا۔