مادروطن کے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتے:وزیراعطم،جارحیت پر جنگ دشمن کے علاقے میں لڑیں گے:عسکری قیادت


اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) بالا کوٹ پر بھارتی فضائیہ کے بزدلانہ حملہ اور پاک فضائیہ کی بھرپور جوابی کارروائی کو 4 سال مکمل ہو گئے۔ یہ دن جب بھی آئے گا بھارت کو سوائے رسوائی اور ہزیمت کے کچھ یاد نہیں آئے گا۔ آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ(Swift Retort)اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کر سکتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ کسی بھی حملے کا جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان کی اس بھر پور جوابی کارروائی نے ناصرف جنگی ماحول کا خاتمہ کیا بلکہ بھارت کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ بھارت کا یہ خواب کہ وہ کسی بھی ملک کو جارحیت کا نشانہ بنا سکتا ہے، اسے ہمیشہ کے لئے ملیامیٹ کردیا۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی بھارت کے الیکشن قریب آتے ہیں تو بی جے پی کی حکومت خطے میں کشیدگی بڑھانے لگتی ہے اور فالس فلیگ آپریشن کا ڈھونگ رچایا جاتا ہے۔ میڈیا کے ذریعے بھارتی عوام کو گمراہ کیا جاتا ہے ۔ ایسے اقدامات کی وجہ سے بھارتی معاشرہ انتہا پسندی کے گڑھے میں گرتا چلا جا رہا جس کے نتائج بے حد خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں ۔ پلوامہ سے بالاکوٹ تک کے واقعہ پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ پلوامہ حملہ مودی حکومت کی انتخابات میں عوامی ہمدردی حاصل کرنے کے لئے ایک چال تھی۔ اس ضمن میں مودی حکومت نے ا پنے عوام میں پاکستان دشمنی اورپلوامہ کے نتیجے میں ابھرنے والے انتقامی جذبات کو استعمال کرتے ہوئے جنگی صورتحال قائم کی جس میں بھارتی میڈیا نے بھرپور کردار ادا کیا۔ 4سال گزرنے کے بعد بھی پلوامہ حملے کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔ پلوامہ حملہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے جن میں چنداہم سوالات غور طلب ہیں۔ عادل احمد ڈار کو 2016 سے 2018 تک 6بار گرفتار اور رِہا کیوں کیا گیا؟۔ 8لاکھ بھارتی فوج کی نگرانی میں 350کلو گرام دھماکہ خیز مواد سینکڑوں کلو میٹر دور بھارتی فورسز کی ناک کے نیچے سے کیسے لایا گیا؟۔ بغیر کسی ثبوت کے بھارت یہ کیسے کہہ سکتا ہے کہ حملے کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے جبکہ عادل احمد ڈار کے والدین یہ بات کہہ چکے ہیں کہ عادل ڈار کو بی ایس ایف اور سنٹرل ریزرو پولیس فورس کی طرف سے متعدد بار تشدد کا نشانہ بنایا گیا؟۔ بھارت اب بھی حقائق بیان کرنے سے قاصر کیوں ہے؟۔ 26فروری 2019 کو بھارت نے آپریشن بندر کے نام سے ایک فرضی بزدلانہ آپریشن کا منصوبہ بنایا جس کے کوئی بھی زمینی حقائق موجود نہیں۔ اس آپریشن میں جو گولہ بارود گرائے گئے اس سے چند کووں اور درختوں کو نقصان پہنچا جبکہ بھارتی میڈیا نے اسے سر جیکل سڑائیک کا نام دیا جس میں بھارتی میڈیا کے مطابق سینکڑوں لوگوں کی ہلاکت ہوئی۔ پاکستان نے اس واقعہ سے متعلق مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کو اس جگہ کا معائنہ بھی کرایا اور پلوامہ حملہ کی حقیقت بیان کی۔ 27فروری 2019کو پاکستان ائیرفورس نے بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ کوئی جانی ومالی نقصان نہ ہو۔ اس جھڑپ میں پاکستان ائیرفورس نے2بھارتی طیاروں کو زمین بوس کیا اور بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھی گرفتار کیا۔ بھارتی ائیر فورس اس قدر حواس باختہ ہوئی کہ انہوں نے اپنے ہی ہیلی کاپٹر کو مار گرایا۔ پاکستان کی جانب سے خیر سگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی پائلٹ کو رِہا کر دیا اور ثابت کیا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے۔ رسوائی سے بچنے کے لئے بھارت نے مضحکہ خیز بیانات دینا شروع کر دیئے۔ پہلے انہوں نے کہا کہ کوئی مگ -21 پاکستان کی طرف سے نہیں گرایا گیا۔ پھر کہا کہ ہماری ائیر فورس نےF-16مار گرایا ہے۔ ان سب باتوں کو بھارت کے اپنے ہی دفاعی ماہرین نے قبول کرنے سے انکار کیا۔ اس صورتحال میں سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ جو پائلٹ اپنے ملک کا دِفاع نہ کرسکا اور پاکستان کی سرزمین پر پکڑا گیا، اسے بھارتی تمغہ ویرچکرا سے نواز دیا گیا اور اس عمل کو بھارت نے یہ رنگ دینے کی کوشش کی کہ ابھی نندن نے بہت بڑا کارنامہ سر انجام دیا ہے جبکہ حقیقتاً یہ بھارتی فورسز کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اس دعوی سے دنیا بھر میں بھارت کی جگ ہنسائی ہوئی۔ بھارتی میڈیا جنگی جنون میں اس انتہا کو پہنچ جاتا ہے کہ اسے اس بات ادراک ہی نہیں ہوتا کہ اس جنگی ماحول کے کیا نتائج نکل سکتے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان کے میڈیا نے بہت عقلمندی اور دانشمندی کا مظاہرہ کیا اور اس ساری صورتحال کو قابو کرنے میں اپنا بھرپور کردار بھی ادا کیا۔
27 فروری
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ قوم آج پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا منہ توڑ جواب دینے پر پاک فضائیہ کو زبردست خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ پلوامہ حملے کے بہانے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا منہ توڑ جواب دینے پر آج قوم پاک فضائیہ کو زبردست خراج تحسین پیش کرتی ہے، گوکہ ہمارا مقصد سب کے ساتھ امن سے رہنا ہے تاہم مادر وطن کے دفاع کے فرض سے بھی غافل نہیں رہ سکتے، اس حوالے سے کوئی بھی غلطی نہ کرے۔ مزید براں پاکستان کی عسکری قیادت نے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے 4 سال مکمل ہونے پر پاکستان کی مسلح افواج اور عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کیخلاف کسی جارحیت کے نتیجے میں جنگ دشمن کے علاقے میں لڑیں گے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے ٹویٹ کے ذریعے سرپرائز ڈے پر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان کا پیغام جاری کیا جس میں عسکری قیادت نے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے 4 سال مکمل ہونے پر پاکستان کی مسلح افواج اور عوام کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ عسکری قیادت نے کہا کہ بھارت نے پلواما فالس فلیگ آپریشن کے بعد بزدلانہ حملے کی کوشش کی، آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے موقع پر مسلح افواج اور عوام نے بہترین عزم کا مظاہرہ کیا، پاکستان نے موثر اور دلیرانہ جواب دے کر بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیئے۔27 فروری اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی پر امن قوم ہے، مسلح افواج وطن کے چپے چپے کی حفاظت کیلئے بھرپور تیار ہے۔ پاکستان کے خلاف کسی جارحیت کے نتیجے میں جنگ دشمن کے علاقے میں لڑی جائے گی۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے مزید کہا گیا کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی مس ایڈونچر کا جواب مسلح افواج اور عوام بھرپور طاقت سے دیں گے۔ واضح رہے کہ 27 فروری 2019  میں پلوامہ حملے کے جھوٹے پروپیگنڈے اور کنٹرول لائن پار کرنے کی غلطی پر پاکستان نے بھارت کو آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کی صورت میں کرارا جواب دیا تھا۔ چار سال پہلے آج ہی کے دن پاک فضائیہ کے شاہینوں نے دو بھارتی جنگی طیارے مار گرائے تھے اور بھارتی ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کرلیا تھا جس کے بعد  Tea Is Fantastic بھارتی فضائیہ کی ناکامی کا استعارہ بن گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ  26 اور 27 فروری 2019ء کے واقعات بھارت کے جنگی جنون اور پاکستان کی جانب سے زبردست تحمل اور ذمہ داری کو ظاہر کرتے ہیں جبکہ پاکستان نے گرفتار بھارتی پائلٹ کو امن کے لئے خیر سگالی کے اظہار کے طور پر واپس کردیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کیا۔ بھارت کی طرف سے 26 فروری 2019 کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیے گئے فضائی حملوں کے خلاف پاکستان کے مناسب جواب کے چار سال مکمل ہوگئے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کو اپنے لاپرواہانہ طرز عمل کے نتائج سے آگاہ رہنا چاہیے اور یہ سمجھنا چاہیے کہ پاکستانی قوم اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے مکمل تحفظ کے لیے تیار ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان اس کے ساتھ ساتھ پرامن بقائے باہمی اور دیرینہ تنازعات کے حل کے لیے پرعزم ہے۔ بیان میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے پرامن حل پر منحصر ہے۔

ای پیپر دی نیشن