اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار)تھانہ رمنا پولیس نے ممتاز تجزیہ نگار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو گرفتار کرلیا اسلام آباد پولیس کے مطابق انہیں وفاقی پولیس نے انکی رہائشگاہ سے گرفتار کیا۔ پولیس کے مطابق مقدمہ میجسٹریٹ اسلام آباد اویس خان کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ مقدمہ نمبر 150/23 زیر دفعات 153اے اور 505 ت پ درج کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام کے دوران عوام کو بغاوت پر اکسایا۔ عوام سے مثال کے طور پر کہا تھا کہ کل سے سرکاری دفاتر میں کوئی نہ جائے۔ مقدمہ کے متن کے مطابق اگر کوئی دفاتر نہ گیا تو حکومت سوچے گی ہم بیٹھے حکومت کررہے ہیں۔ بیان میں سرکاری ملازمین اور اپوزیشن کو اپنے سرکاری، قانونی فرائض کی انجام دہی سے روکنے کے لئے اکسایا گیا۔ درج مقدمہ کے مطابق بیان کا مقصد اپوزیشن اور سرکاری ملازمین میں حکومت کے خلاف نفرت اور اشتعال انگیزی پھیلانا ہے۔ بیان سے ملک میں بے چینی، بدامنی اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی اور عوام سرکاری ملازمین اور اپوزیشن کو مشورہ دے کر مخصوص طبقوں میں بدامنی، بے چینی اور دشمنی پیدا کرکے مزید پھیلانے کی کوشش کی گئی۔ مقدمہ کے مطابق حکومت اور حزب اختلاف میں مزید دشمنی، اشتعال انگیزی اور نفرت پھیلانے کی کوشش کی گئی۔ ایف آئی آر کے مطابق تین طبقوں، حکومت، اپوزیشن اور سرکاری ملازمین میں نفرت اور دشمنی کی فضا پیدا کر کے ملک کو کمزور کرنے کی سازش کی گئی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ محمد عباس شاہ کی عدالت نے اداروں کو بغاوت پر اکسانے کے کیس میں گرفتار لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران تھانہ رمنا پولیس نے سخت سکیورٹی میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو عدالت پیش کیا۔ اس موقع پر تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر کے علاوہ دیگر بھی کمرہ عدالت موجود تھے، پراسیکیوٹر نے ملزم کے7روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے مقدمہ کا متن پڑھا اور کہاکہ نجی ٹیلیویژن پر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب بطور مہمان موجود تھے اور ان کے بیان سے حکومت کے خلاف نفرت پھیلائی گئی، لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب کے بیان سے حکومت اپوزیشن اور سرکاری ملازمین کے درمیان نفرت پھیلانے کی کوشش کی گئی، اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں، انہیں بیان سے اکسایا گیا، اپوزیشن کو حکومت کے خلاف مزید سخت حکمت عملی اپنانے کے لیے اکسایا جارہا ہے، لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب کے بیان سے تین گروہوں کے درمیان نفرت پھیلائی جارہی ہے، لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب پر لگی دفعات کے تحت 5 سال کی سزا ہوسکتی، لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب کا گرامیٹک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کروانا ہے، فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ لاہور سے کروانا ہے، لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کے وکیل مدثر خالد عباسی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے ملزم کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی اور کہاکہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب نے کوئی جرم کیا بھی ہے یانہیں، اگر میجسٹریٹ کو لگتا ہے کہ ملزم نے کوئی جرم نہیں کیا تو کیس سے ڈسچارج کیا جاسکتا ہے، مقدمہ میں لگائی گئی دفعات بنتی ہی نہیں، لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے ایک مخصوص صورتحال کے حوالے سے صرف مثال دی، کیا ایسی بات کردی جس پر قانون نے کیا کوئی پابندی لگائی ہوئی؟۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے ایسی بات آج تک نہیں کی جس سے ملک کو نقصان پہنچے، صرف سیاسی بنیادوں پر مقدمہ دائر کیاگیاہے، امجد شعیب تقریباً 80 سال کے ہیں، لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو کافی عرصے سے ہراساں کیا جارہا ہے، تو اپوزیشن کو تو سسٹم سے نکال دیں، لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کرلینے پر صدر اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن قیصر امام نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب اپنے بیان کا اقرار کر رہے ہیں، لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب ہی تھے جو ٹیلیویژن پر بیٹھے ہوئے تھے، اگر بیان اور اپنی موجودگی کا اقرار کرلیا تو فوٹوگرامیٹک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کیوں کروانا؟۔
امجد شعیب گرفتار