حکومت پنجاب اور پاکستان کرکٹ بورڈ میں معاملہ طے ہو گیا
شکرہے حکومت پنجاب اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے درمیان لاہور میں پاکستان سپر لیگ کے میچوں کے اخراجات پر جاری تنازع بالآخر اختتام کو پہنچا۔ اب اس پر لاہور میں موجود کرکٹ کے شائقین خوشی سے بغلیں بجا رہے ہیں جو حکومت پنجاب اور پی سی بی کے درمیان اخراجات کے تنازع پر بہت افسردہ تھے۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ لاہور میں پی ایس ایل کے جتنے بھی میچ ہوئے‘ وہ ہاﺅس فل تھے۔ سٹیڈیم میچ دیکھنے والوں سے کھچا کھچ بھرے ہوئے تھے۔ باقی شہروں میں بھی کرکٹ کے شائقین موجود ہیں۔ ”مگر وہ بات کہاں مولوی مدن جیسی“ رش وہاں بھی ہوتا ہے۔ جوش و خروش وہاں بھی نظر آتا تھا مگر لاہور تو لاہور ہے‘ زندہ دلان لاہور ایسے تو نہیں کہتے کہ پورے ملک کا دل دھڑکتا ہے لاہور کے ساتھ۔ جبھی تو لاہور کو پاکستان کا دل کہتے ہیں۔ تو جناب اب ہو جائیں لاہوری تیار پاکستان سپر لیگ کے پرجوش میچوں کیلئے۔ معاملہ طے کرنے میں وزیراعظم کی ذاتی دلچسپی سے پتہ چلتا ہے کہ وہ بھی کھیلوں کے فروغ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اب پی ایس ایل کے باقی میچ طے شدہ شیڈول کے مطابق ہوں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ ٹیموں کے روٹس کی لائٹس خریدے گا اور دیگر اخراجات حکومت پنجاب اٹھائے گی۔ ویسے میچوں کے انعقاد سے سیلز ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے آمدنی ہوگی جو پنجاب کو ملے گی۔ یوں سودا گھاٹے کا نہیں۔ بس عوام کو سڑکوں پر جو گھنٹوں ٹریفک کی بندش کی اذیت سہنا پڑے گی وہ تکلیف دہ ہے۔ اس کا بھی کوئی حل تلاش کیا جائے۔
٭٭........٭٭
راجن پور کی نشست پی ٹی آئی نے پھر جیت لی
اس سے پتہ چلتا ہے کہ الیکشن کمشن اپنا کام احسن طریقے سے ادا کر رہا ہے۔ وہ جو اپوزیشن نے دھاندلی یا دھاندلے کا شور مچایا ہے وہ صرف ”رولا“ ہی ہے۔ اسے ہم پیش بندی بھی کہہ سکتے ہیں کہ اگرہارے تو شور مچانے میںکوئی دشواری نہیں آئے گی اور کہا جا سکے گا کہ ہم تو پہلے ہی کہہ رہے تھے کہ دھاندلی ہو رہی ہے، الیکشن کمشن جانبدار ہے۔ مگر اب وہ لوگ کیا کریں گے جو الیکشن کمشن پر نجانے کون کون سے الزامات لگاتے پھرتے ہیں۔ ان کی زبانیں خاموش نہیں ہوتیں۔ اب راجن پور میں تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی کے انتقال کے باعث جو نشست خالی ہوئی تھی‘ اس پر تحریک انصاف کے امیدوار محسن لغاری 90,392 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ہیں جبکہ نون لیگ کے عمار لغاری55,218 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ عمار لغاری اس حوالے سے قابل تعریف ہیں کہ انہوں نے ووٹنگ کے دن صبح ہی کہا تھا کہ اگر ہم ہارے تو پی ٹی آئی والوں کی طرح دھاندلی کا شور نہیں مچائیں گے، عوام کا فیصلہ تسلیم کریں گے۔ بہر کیف تیسرے نمبر پر پیپلزپارٹی کے اختر حسین رہے جنہوں نے 20,074 ووٹ لئے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان کی مقبولیت قائم ہے۔ قابل تعریف صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ بھی ہے جنہوں نے ووٹنگ کے عمل میں کوئی مداخلت نہیں کی اور شفاف طریقے سے الیکشن کرایا اور اب امید ہے الیکشن کمشن کو بلاوجہ لتاڑنے والے بھی محتاط رہیں گے۔
٭٭........٭٭
برڈ فلو کے بڑھتے ہوئے کیس خطرناک ہیں: عالمی ادارہ صحت
اطلاعات تو کچھ عرصہ پہلے ہی مل رہی تھیں کہ برڈ فلو ایک بار پھر نئے انداز کے ساتھ اپنے دامن میں نت نئی حشر سامانیاں لیکر انسانوں پر حملہ آور ہو چکا ہے جس پر مغربی ممالک تو چوکنا ہو گئے۔ انہوں نے احتیاطی تدابیربھی اختیار کرنا شروع کر دی ہیں مگر افریقہ اور ایشیا والے ٹھہرے من موجی‘ انہیں جب تک حادثات‘ سانحات نہ جھنجھوڑیں‘ وہ اپنے حال میں مست رہتے ہیں۔ انہیں موت سے بھی ڈر نہیں لگتا یا وہ اس طرف سے آنکھیں بند رکھتے ہیں۔ ہم پاکستانیوں کا بھی یہی حال ہے۔ وہ بھی برڈ فلو کے اثرات رونما ہونے کے باوجود بے نیازی کے عالم میں رہ رہے ہیں۔ برائلر یعنی فارمی مرغی کے گوشت کے ایسے دیوانے ہیں کہ اس کی قیمت میں آئے روز اضافے کے باوجود اس کی خریداری کم نہیں کر رہے۔ دھڑا دھڑ برائلر کی تکا بوٹی ‘ قورمے اور کڑاہی پر ہاتھ صاف کرتے اور بعد میں دانتوں میں خلال کرتے نظر آتے ہیں اور یہ جو ہمارے ہوٹلوں یا فوڈ شاپس پر شوارما‘ برگر‘ کڑاہی‘ تکہ کباب مل رہا ہوتا ہے‘ کوئی مائی کا لال بتا نہیں سکتا کہ یہ واقعی حلال شدہ مرغی کا ہے یا مری ہوئی مرغیوں کا حرام گوشت ہم روزانہ ہزاروں من چٹ کر جاتے ہیں۔ اب قدرت نے ہمیں اپنی عادتیں بدلنے کیلئے ایک مرتبہ برڈفلو کے چابک سے بیدار کرنا شروع کر دیا ہے‘ اس لئے عوام کو چاہئے کہ وہ مرغی کا گوشت نہایت احتیاط سے چھان پھٹک کر زندہ مرغی اپنے سامنے ذبح کروا کر خریدیں ورنہ ہمارے ہاں تو برڈفلو سے بچاﺅ کی کوئی دوا ہے نہ انجکشن‘ یہ تو کرونا سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لیے مرغی کے گوشت سے انکار زندگی سے پیار کا نعرہ اب ہمیں لگانا ہی پڑے گا۔
٭٭........٭٭
شمالی کوریا نے ہالی وڈ کی فلمیں دیکھنے پر پابندی لگا دی
یہ ہوتے ہیں زندہ قوموںکے طور طریقے۔ اس طرح کسی قوم کے لوگوں میں دوست اور دشمن کی تمیز پیدا کی جاتی ہے۔ اب شمالی کوریا میں امریکن فلموں کے دیکھنے پر جو پابندی لگائی گئی ہے‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شمالی کوریا والے کسی ملک کی کسی دشمن کی طاقت اور ترقی سے مرعوب نہیں ہوتے۔ جشن ہو یا ماتم‘ وہ کسی موقع پر اپنے دشمنوں کے زیربار احسان نہیں رہنا چاہتے۔ شمالی کوریا میں اب ہالی وڈ کی فلمیں دیکھنے والے بچوں کے والدین کو سزا ملے گی کہ ان کے بچوں نے کس طرح امریکن فلمیں لگائیں اور دیکھیں۔ گھروالوں نے انہیں روکا کیوں نہیں۔ یہ ہوتا ہے چیک اینڈبیلنس۔ اس طرح قانون پر عملدرآمدکرایا جاتا ہے اور حکومتی احکامات پر۔ اس کے برعکس ہم جیسے لاپروا لوگ بھی ہیں جو تمام تر نفرت اور دشمنی کے باوجود بڑے مزے لے لیکر اپنے دشمنوں کی فلمیں‘ گانے اور دیگر پروگرام دیکھتے ہیں اور سنتے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے بھی ہمارا دشمن بھارت ہمارے خلاف فلمیں بناتا ہے‘ ڈرامے چلاتا ہے ۔ مگر ہمارے عقل سے عاری لوگ بڑے مزے لے لے کر یہ فلمیں دیکھتے ہیں گانے سنتے ہیں۔ ہمیں بھی شمالی کوریا کی طرح قوم میں حمیت بیدار کرنے کیلئے بالی وڈ کی فلموں اور گانوں پر پابندی لگانی چاہئے۔