اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) یکم مارچ سے شروع ہونے والی مردم وخانہ شماری کے دوران 86 ہزار فوجی اہلکار ڈیوٹی انجام دیں گے مردم شماری پر کل خرچہ چونتیس ارب روپے آئے گا جس میں سے دس ارب روپے جاری ہو چکے ہیں جبکہ 24 ارب روپے کے اجراءکا کےس اقتصادی رابطہ کمیٹی میں زیر غور ہے، ےہ رقم بھی جاری ہو جائے گی ،مردم شماری کیلئے بہترین منصوبہ تیار کیا گیا ہے جبکہ ڈیزاسٹر ریکوری پلان بھی بنایا گیا ہے۔، آئین میں کہیں ہر دس سال کے بعد مردم شماری کا نہیں لکھا گیا، یہ صرف ایک روایت ہے بلکہ بہت سے ممالک تو اب پانچ ، پانچ سال کے بعد مردم شماری کرا رہے ہیں، مردم شماری پر سب ایک پیج پر ہے حکومتوں کے آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ،ادارے کا اپنا وجود ہے،مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر نئی حلقہ بندےوں کا کام ہو گا ،۔ ان خیالات اظہار ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری کا آغاز کے موقع ممبرز سپورٹ سروسز محمد سرور گوندل نے شمارےات کے ممبر ایاز الدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ 21 ہزار شمارکنند گان مردم شماری اور خانہ شماری میں حصہ لیں گے، ٹیبلیٹس ان کے ھوالے کردیئے گئے ہیں پہلی بار ہو رہا ہے اتنی بڑی تعداد میں ٹیبلیٹس استعمال ہو رہے ہیں، اس عمل کے دوران پیش آنے والے مسائل پر قابو پانے کے لیے پورے پاکستان میں 495 سپورٹ سینٹر بنا دیے گئے ہیں ہر ڈپٹی کمشنر کے آفس میں سپورٹ سینٹر بنایا گیا ہے، نادرا ہمارا پارٹنر ادارہ ہے جس نے ان 495 مقامات پر اپنا اسٹاف لگایا ہے، 20 فروری کو سیلف مردم شماری پورٹل کا افتتاح دیا گیا تھا،اب تک3.4ملےن افراد نے اس تک رسائی لی نو جوانوں اس سے فائدہ لےنا چاہئے ،پورٹل تک رسائی لے کر خود بھی مردم شماری کو کیا جا سکتا ہے، اس کا طریقہ کار بہت سادہ رکھا گیا ہے، اس سے یوٹی اےن نمبر مل جائے گا،جب شماریات کا نمائندہ آئے گا تو وہ ےو ٹی اےن نمبر اس کو دےنا ہو گا ، جس سے مردم شماری کا عمل جلدی سے اس عمل کو مکمل کیا جا سکے گا۔ یو ٹی آین نمبر کوئی بھی ادارہ شماریات کے نمائندے کو دے سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں یہ اپنی نوعیت کی سب سے بڑی ڈیجیٹل لای زیشن کی کوشس ہے، اس کی مانیٹرنگ کے لیے سپارکو سے نقشہ لیے گئے ہیں، او ر صوبے کا کا اچےف سےکر ٹری اپنے صوبے میں مردم شماری کے عمل کی خود نگرانی کر سکے گا جبکہ ہر اسسٹنٹ کمشنر کو اپنی تحصیل اور ڈپٹی کمشنر اپنے ضلع مےں نگرانی کر سکے گا ،، انہوں نے کہا کہ ہر شمارکنندہ ٹیم کے ساتھ پولیس کا ایک جوان ہو گا اور بےرونی باو¿نڈری پر فوج متعےن ہو گی ،تمام ڈپٹی کمشنرز کے لئے فنڈز مختص کردیئے گئے ہیں تاکہ وہ اضلاع مےں لاجسٹک انتظام کر سکیں مردم شماری کا کام دو مراحل میں ہوگا پندرہ دن میں ایک بلاک اور اگلے 15 دن میں دوسرا بلاک مکمل کیا جائے گا، این ٹی سی کی مدد بھی حاصل کی گئی ہے حکومت نے30 اپریل ڈیٹا کو ریلیز کرنے کی تاریخ مقرر کی ہے اسی بنیاد پر جنرل الیکشن میں حلقہ بندیاں ہونگی،انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کے حل کے لیے 37 ورکنگ گروپ بنائے گئے ہیں، ،، 33انڈیکیٹرز ڈیٹا جمع کیا جائے گا جتنا بھی ڈیٹا جمع ہو گا وہ پالیسی اور منصوبہ بندی کی تیاری میں استعمال کیا جائے گا, مردم شماری اور خانہ شماری سے یہ معلوم ہو جائے گا کہ کتنے گھر پکے اور کتنے کچے ہےں ، ، مردم شماری میں اکنامک بنےاد کا فریم ورک بھی بنایا گیا ہے اس کام کو بھی ساتھ کیا جائے گا جس سے 6ارب روپے کی بچت ہوگی، انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے بارے میں بارے میں پورا پاکستان اور تمام لوگ ایک پیج پر ہے، سندھ میں سیلاب کے باعث لوگوں کی نقل مکانی کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس ھوالے سے مائیگریشن کا سوالنامہ بھی موجود ہے تاہم اطلاعات کے مطابق لوگ گھروں میں واپس آگئے ہیں،اےک بلاک میں 250 تک گھر ہو سکتے ہیں۔
سرور گوندل
مردم شماری کے انتظامات مکمل،34ارب روپے خرچ آئیگا،86ہزار فوجی جوان ڈیوٹی دینگے
Feb 28, 2023