لاہور (خبر نگار+ این این آئی) احتساب عدالت کے جج سجاد احمد شیخ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات انکوائری اور نیب کال اپ نوٹس پر سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی عبوری ضمانت میں 7 مارچ تک توسیع کر دی۔ عدالت نے عثمان بزدار کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔ شامل تفتیش نہ ہونے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا۔ عثمان بزدار کو انکوائری کی کاپی نہ دینے پر عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی سرزنش کی۔ ملزم کو علم ہونا چاہیئے کہ اس پر کیا الزام ہے؟۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عثمان بزدار نے تحریری جواب نیب کو بھجوایا ہے۔ طلبی کے باوجود عثمان بزدار خود ابھی تک پیش نہیں ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ شامل تفتیش کیوں نہیں ہو رہے؟۔ عثمان بزدار نے کہا کہ میں جلد شامل تفتیش ہو جاو¿ں گا۔ آج ڈیرہ غازی خان میں ایک شادی کی تقریب ہے مہلت دیں۔ عدالت نے کہا کہ آپ بہانے نہ بنائیں، شادی میں کیا کرنا ہے دس دن کی تاریخ مانگ رہے ہیں ۔ خدا کا خوف کریں، اگر آپ شامل تفتیش نہیں ہوتے تو آپ مجھ سے ریلیف نہ مانگیں۔ آپ نیب سے بھی پوچھیں آپ نے کن شواہد کی بنیاد پر انکوائری شروع کی۔ عثمان بزدار نے کہا کہ نیب والے کہتے ہیں میرے دس ارب کے اثاثے ہیں، میرے پورے قبیلے کے دس ارب کے اثاثے نہیں ہیں۔علاوہ ازیں سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ نیب والے 10 ارب کی بات کررہے ہیں میرے تو پورے خاندان کے اثاثے بھی 10 ارب نہیں۔ لاہور کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں عثمان بزدار نے کہا کہ نیب والے آج کل مجھ پر، فیملی، بھائیوں اور دوستوں پر کیسز بنارہے ہیں اور نوٹسز دے رہے ہیں، ہم کیس کریں گے اور مجھے امید ہے کہ عدالتوں سے ہمیں ریلیف ملے گا۔ سابق وزیراعلی نے کہا کہ نیب والے 10ارب کی بات کر رہے ہیں یہ عجیب سی بات ہے۔ میرے تو پورے خاندان کے اثاثے بھی10 ارب نہیں۔ پرویز الہی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ یہاں سیاسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں، کورٹ کی باتیں کریں۔
عثمان بزدار