پی ٹی آئی رہنمافواد چودھری نے کہا ہے کہ ہمارا مؤقف پہلے دن سے یہی تھا کہ الیکشن 90 دن سے آگے نہیں جاسکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے میں صحافیوں پر ہونے والے تشدد کی مزمت کرتا ہوں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافیوں پر ہونے والا تشدد نا قابل قبول ہے، جن صحافیوں پر تشدد ہوا ہے اور جو ان کا نقصان ہوا ہے وہ واپس کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل کے مطابق الیکشن 90 دن میں ہونے ہیں اور انتخابات کی تاریخ کا اعلان کون کرے گا؟ یہ مدعا آج زیر بحث رہا ہے اور یہ دو بنیادی نکات وہ تھے جن پر بحث رہی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ کل فیصلہ 11 بجے سنایا جائے گا، کل اہم دن ہوگا۔فواد چودھری نے کہا کہ عدالت سے یہی استدعا کی ہے کہ آئین کے تحت فیصلہ سنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کے تمام ججز کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آئین کی حفاظت کے لئے یہ قدم اٹھایا۔ان کا کہنا تھا کہ رقیق تاڑر کو استعمال کر کے ن لیگ کے لئے استعمال کیا گیا، آج پھر سے ن لیگ ججز کو تقسیم کر کے استعمال کرنا چاہتی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو پبلک ڈیبیٹ کا حصہ نہ بنایا جائے. ہماری خواہش یہ ہے کہ اپنے مسائل کمیٹی روم میں بیٹھ کر حل کریں۔پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے مزید کہا کہ ہمارا موئقف پہلے دن سے یہی تھا کہ الیکشن 90 دن سے آگے نہیں جا سکتے اور گر ایسا ہو گیا تو آئین کی بنیاد حل جائے گی۔