محسن رضا نقوی پیشے کے اعتبار سے معروف صحافی ہیں۔ انہوں نے امریکہ کی یونیورسٹی سے صحافت کی ڈگری حاصل کی اور ماشائاللہ چھ چینلز اور ایک اخبار کے مالک ہیں- جنوری 2023ء میں جب عمران خان نے سیاسی مہم جوئی کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کو توڑ دیا تو محسن نقوی نوے روز کے لیے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نامزد ہوگئے - آئینی سیاسی اور عدالتی بحران کی وجہ سے ان کو پنجاب پر 13 ماہ حکومت کرنے کا موقع مل گیا- نامور بیرسٹر اعتزاز احسن کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ آئین کے مطابق نگران حکومتیں نوے روز کی مدت ختم ہونے پر غیر آئینی ہو گئی تھیں - محسن نقوی نے 13 ماہ کی مدت میں تیز رفتار کارکردگی کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا- ان سے پہلے پنجاب کا کوئی وزیر اعلیٰ ایک سال کے اندر اتنے کام نہیں کر سکا جو محسن نقوی نے کر دکھائے - یہ معجزہ اس لیے ہوسکا کہ وہ عوامی خدمت کے لیے پر عزم تھے اور ان پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں تھا - وہ میڈیا سے دور رہے اور خاموشی کے ساتھ پنجاب کے عوام کی خدمت کرتے رہے- ان کے ترقیاتی منصوبوں کی خوشبو نہ صرف پنجاب بلکہ پاکستان بھر میں پھیلتی رہی-انہوں نے جب جنوری 2023ء میں نگران وزیر اعلیٰ کی ذمے داریاں سنبھالیں تو تنخواہ اور پروٹوکول لینے سے انکار کر دیا- محسن نقوی نے عوام کے بنیادی مسائل تعلیم، صحت، گورننس، امن و امان اور انفرا سٹرکچر پر خصوصی توجہ دی-نئے ہسپتالوں کا سنگ بنیاد رکھا اور پرانے ہسپتالوں کو اپ گریڈ کیا اور مانیٹرنگ کا فول پروف سسٹم تشکیل دیا - دل کے مریضوں کے لیے مفت انجیو گرافی اور سٹنٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کی-پاکستان کی بدقسمت تاریخ شاہد ہے کہ ترقیاتی منصوبے مجرمانہ غفلت کی بناء پر غیر معمولی تاخیر کا شکار ہوتے رہے اور ان کی لاگت میں اضافہ ہوتا رہا- محسن نقوی نے مقررہ مدت سے پہلے منصوبے مکمل کرکے نیا ریکارڈ قائم کیا- انہوں نے" شہباز سپیڈ" کو شکست دے دی اور "محسن سپیڈ" کو متعارف کرایا - انہوں نے پنجاب میں ایک سال میں 4 سپورٹس کمپلیکس تعمیر کرائے-فلائی اوورز، انڈر پاسز، سگنل فری کوریڈورز اور شہروں کے درمیان دو رویہ سٹرکیں ان کے نظر آنے والے یادگار کارنامے ہیں جن میں تین فلائی اوور اور انڈر پاس لاہور میں تعمیر کیے گئے-
محسن نقوی نے پنجاب کے مختلف شہروں میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے سیف سٹی کے میکانزم قائم کیے- 40 سمارٹ پولیس سٹیشن قائم کیے-کچے کے علاقے میں مقیم دہشت گردوں کے خلاف نتیجہ خیز گرینڈ آپریشن کیا-شہید پولیس افسروں اور جوانوں کے خاندانوں کی مالی اعانت 2500 روپے سے بڑھا کر 25 ہزار روپے کردی-زراعت کے شعبے میں ریسرچ کے لیے 100 کروڑ روپے مختص کیے-کارپوریٹ فارمنگ کے لیے قواعدِ وضوابط کی با ضابطہ منظوری دی- طلبہ کو مفت تعلیمی سہولیات فراہم کیں- مذہبی مقامات میں توسیع کی جن میں داتا گنج بخش اور بی بی پاکدامن کے مزارات شامل ہیں- بادشاہی مسجد کی تزئین و آرائش کرائی- محسن نقوی نے نئے قرضے لینے سے انکار کر دیا۔ پرانے قرضے ادا کیے اور جب منصب سے الگ ہوئے تو پنجاب کے خزانے میں 900 بلین روپے موجود تھے جو ان کی کرپشن فری شفاف حکومت کا ثبوت ہے- بیوروکریسی میں میرٹ کے اصول پر سختی سے عمل کیا جس کا مثبت نتیجہ نکلا اور بیوروکریسی نے شاندار استعداد کا مظاہرہ کرکے ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور امن و امان کو یقینی بنایا- محسن نقوی نے عملی طور پر ثابت کر دکھایا ہے کہ اگر پنجاب کا وزیر اعلیٰ نیک نیت اہل اور بے لوث ہو تو عوام کے مسائل خوش اسلوبی کے ساتھ حل کیے جاسکتے ہیں- ان کے دور حکمرانی میں چادر اور چار دیواری کے تقدس کو جس طرح پامال کیا گیا وہ بھی تاریخ کا بد ترین ریکارڈ ہے- پنجاب میں انتخابی دھاندلی کی گونج نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں سنائی دی - محسن نقوی شفاف انتخابات کرانے میں ناکام رہے جو ان کی بنیادی آئینی ذمے داری تھی -گمان کیا جاسکتا ہے کہ سیاسی انتقام اور انتخابات میں دھاندلی ان کے اختیار اور بس میں نہیں تھی البتہ ان کے پاس مستعفی ہونے کا آپشن موجود تھا جسے انہوں نے استعمال نہ کیا - پنجاب کی نئی خاتون وزیر اعلیٰ نے منتخب ہونے کے بعد اپنے خطاب میں بلند بانگ دعوے اور پر کشش وعدے کیے ہیں- ایک سال کے بعد پتہ چل سکے گا کہ وہ "شہباز سپیڈ" اور "محسن سپیڈ "کا ریکارڈ توڑنے میں کامیاب ہوتی ہیں یا نہیں- کارکردگی کی خوشبو چھپ نہیں سکتی-پاکستان کی تاریخ قول و فعل کے تضاد سے بھری پڑی ہے۔ لیڈروں کی کارکردگی کا فیصلہ ان کے بیانات کی بنیاد پر نہیں بلکہ اقدامات کی بنیاد پر کیا جانا چاہیے -کالم نگار ذاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر نہیں بلکہ بلا تفریق اور بلا امتیاز میرٹ پر کارکردگی کی تحسین وتوصیف کرتا رہا ہے- آج کا کالم اسی جذبے کے ساتھ قلمبند کیا گیا ہے-کالم نگار کی محسن نقوی کے ساتھ شناسائی بھی نہیں ہے-
٭…٭…٭