پشاور (نوائے وقت رپورٹ) سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ہتھیار ڈالنا سیکھا نہیں، ہم وزرات کی کرسی پر براجمان ہونے کے بجائے حق کے راستے پر چلیں گے۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے مجلس شوریٰ کے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی کو ہرایا گیا ہے۔ 1973ء سے لیکر اب تک ایک بھی قانون سازی اسلامی تعلیمات کے مطابق نہیں ہوئی۔ ہمارے رویوں میں کسی کے خلاف کوئی تعصب نہیں۔ ہم کسی حکومت میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔ آنے والے دنوں میں بتاؤں گا سسٹم کے اندر رہنے والے روئیں گے۔ ساری زندگی الیکشن لڑے ہیں، داڑھی الیکشن میں سفید ہوئی ہے۔ ایسے الیکشن کبھی نہیں دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن مہم میں عوام کو پتہ چل جاتا ہے کون جیت رہا اورکون ہار رہا ہے۔ اگر پی ٹی آئی جیتی ہے تو ان کو حکومت دیں۔ اگر ان کی مداخلت ہے تو آئندہ الیکشن کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ہمارا پارلیمانی نظام جاری رہے گا۔ مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ اصولی فیصلہ کیا کہ صدر کے انتخاب میں ووٹ نہیں ڈالیں گے جبکہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں وزیراعلی اور اپوزیشن لیڈر کے انتخاب میں لا تعلق رہیں گے۔ پی ٹی آئی وفد سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی وفد آیا ہم نے روایات کے مطابق انہیں عزت دی۔ کوئی ہمارے تحفظات دور کرنے میں سنجیدہ ہو تو سیاست میں مذاکرات ہوتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے وقت بھی کہا تھا کہ مقابلہ کا مزہ نہیں آ رہا۔ ہم خود قید گزار چکے ہیں۔ سیاسی لوگ جیل جاتے ہیں۔ میں کسی سیاست دان کی قید میں رہنے پر خوش نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر پولنگ سٹیشن پر الگ طریقہ سے دھاندلی ہوئی۔ ہمیں کہا جارہا ہے کہ عوام میں جانے سے خطرہ ہے۔ الیکشن جب گزر گئے تو اس کے بعد تھریٹ نہیں ہے۔ اپنے حق کا اندازہ ہے کہ کس حد تک کامیابی ہوسکتی ہے۔ سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھاکہ اسمبلی میں ہماری آواز کو دبایا جا رہا ہے۔ اپنی کامیابی کا اندازہ ہے۔ ہم سے تکلیف کس کو ہے۔ عالمی قوتوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں تو وہ بھی کہتے ہیں کہ ہمارے حجم کو کم ہونا چاہیے۔ الیکشن سے پہلے اطلاع ملی تھی کہ فیصلہ ہوگیا ہے کہ جمعیت کے حجم کو کم کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ دھاندلی نہیں کی تو پھر 9 مئی کا بیانیہ دفن ہوگیا۔ بعض قوتیں چاہتی ہیں اسمبلیاں بھی ان کے مطابق ہوں۔ فضل الرحمن نے یہ بھی کہا کہ آنے والے دنوں میں بتاؤں گا سسٹم کے اندر رہنے والے روئیں گے، ان سے ملک نہیں چلے گا، نظام گر جائے گا۔ آئی ایم ایف کا رویہ ہمارے ساتھ درست نہیں۔ بیرونی اداروں کو مداخلت کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔