سی پیک: مشکلات موجود، بحیثیت ریاست منصوبے کیلئے قیمت ادا کی، شاہد محمود کھوکھر

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) چیئرمین امپلیمنٹیشن ٹریبونل فار نیوز پیپر ایمپلائز (آئی ٹی این ای) شاہد محمود کھوکھر نے کہا ہے کہ میں فائونڈیشن یونیورسٹی کی انتظامیہ اور کرنل خالد اکرم کو اس کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اس عظیم اجتماع سے خطاب کرنے کا موقع فراہم کرنے پر ان کا شکر گزار ہوں۔ پہلے سیشن میں مقررین نے سی پیک کے مختلف پہلوؤں پر اظہار خیال کیا اور چین کی عظیم قوم اور چین کے صدر شی جی پنگ کی قیادت میں بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ شروع کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے لئے یہ صرف ترقی کا ایک منصوبہ نہیں بلکہ یہ انسانی ترقی کا منصوبہ ہے، یہ دو ملکوں کے درمیان دوطرفہ باہمی تعلقات کی ترقی کا منصوبہ ہے۔ چیئرمین امپلیمنٹیشن ٹریبونل فار نیوز پیپر ایمپلائز شاہد محمود کھوکھر نے کہا کہ پاکستان نے بحیثیت ریاست اور ہم نے بطور قوم اس منصوبے کی قیمت ادا کی ہے۔ یہ منصوبہ عزم کے ساتھ 2014ء میں شروع ہوا تھا جو انٹرنیشنل کمٹمنٹس تھیں۔ اس تقریب میں ایک نے سوال پوچھا کہ کیا یہ منصوبہ اسی رفتار سے چل رہا ہے یا اس میں رکاوٹیں ہیں۔ جی بالکل اس میں مشکلات حائل ہیں۔ چین اور پاکستان دونوں کے میڈیا کو نہ صرف ان رکاوٹوں کی تحقیق، تفتیش سے وجوہات کا سراغ لگانا ہے بلکہ ان کو دور کرنے کا حل بھی دینا ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ پاکستانی قوم نے مشکلات کا سامنا کیا ہے اور دہشتگردی کی صورت میں ففتھ جنریشن وار کا خاص طور پر بلوچستان اور کے پی کے میں مقابلہ کیا ہے اور اس منصوبے کو جاری رکھنے کیلئے بحیثیت قوم ہم نے اپنی 80 ہزار سے زیادہ جانوں کی قربانی دی ہے اور اس بناء  پر آج بھی پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ ہورہا ہے۔ ہمیں دونوں اقوام چین اور پاکستان کیلئے کائونٹر ٹیررزم پر اپنابیانیہ قائم کرنا ہوگا۔ ان عناصر کی سرکوبی کیلئے انسانی ترقی، خوشحالی اور پاکستان کی ترقی کے اس منصوبے پر عملدرآمد کو جاری رکھنا ہوگا جس کیلئے ہمیں اس کے مقاصد اور اہداف حاصل کرنے ہیں۔ جیسا کہ آپ میڈیا کے طالبعلم ہیں آپ کو میڈٰیا کے ڈائنامکس کو سمجھنا ہے۔ اس وقت بیانیہ بنانے کے مختلف طریقے ہیں۔ پاکستان کے میڈیا کو پاکستان کا سافٹ امیج استوار کرنا ہے۔ یہ سافٹ امیج دنیا بھر میں اجاگر کرنا ہے۔ چیئرمین امپلیمنٹیشن ٹریبونل نے کہا کہ بی آر آئی کا صرف چین اور پاکستان  سے تعلق نہیں ہے اس کا تعلق دنیا کے 150 سے زائد ممالک کے ساتھ ہے اور سی پیک اس کا ایک جزو ہے، اس لیے میں دونوں ممالک اور ان دونوں ملکوں کے میڈیا بشمول پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر زور دیتا ہوں کہ ہم پہلے اس میں ایشو کی نشان دہی کریں اور پھر اس پر تحقیق، تفتیش اور ریسرچ سے اپنا بیانیہ بنائیں۔ شاہد محمود کھوکھر نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ بھارت کی طرح دشمن ممالک جو اس عظیم منصوبہ کو سبوتاژ کرنے کیلئے اپنی بھرپور کوشش میں ہے۔ آپ میڈیا پر دہشتگردی کی کارروائیاں دیکھتے ہیں جو ہر طرح سے ہمارے دشمن کی سپانسرڈ ہیں۔ اسی طرح کچھ مغربی ممالک کے بھی سی پیک سے ایشوز ہیں۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ اس پر ازسرنو غور کیا جائے اور اصل صورت میں کیس پیش کیا جائے۔ ہمیں پاکستان کے سافٹ امیج میں بتانا ہے کہ ہم ایک ذمہ دار ریاست ہیں اور ہم اس منصوبے کو جاری رکھیں گے اور اپنی قوم کو ڈیلیور کریں گے۔ ہماری نوجوان نسل کا یہ موٹو ہونا چاہئے۔ قبل ازیں انہوں نے شرکاء  کو امپلیمنٹیشن ٹریبونل فار نیوز پیپر ایمپلائز کے بارے میں بتایا کہ قانون کے مطابق یہ واحد ٹریبونل ہے جو پاکستان بھر میں پرنٹ میڈیا کے ملازمین کو درپیش مسائل حل کرتا ہے۔ نیوز پیپر ایمپلائز کنڈیشن آف سروس ایکٹ مجریہ 1973ء  ایک مقصد کیلئے نافذ کیا گیا کہ معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کو تحفظ دے۔ اس وقت میڈیا کے اور فورم دستیاب نہیں تھے۔ مثلاً آج پرنٹ، الیکٹرانک، ڈیجیٹل میڈیا ہیں۔ آج میڈیا کے حوالے سے مختلف قوانین ہیں۔ 2002ء میں پیمرا آرڈیننس کے نفاذ سے میڈیا انڈسٹری میں ٹی وی، ایف ایم ریڈیو چینلز کی مشروم گروتھ ہوئی۔ لیکن اس وقت نیوز پیپر ایمپلائز کے علاوہ کوئی فورم نہیں ہے۔ یہ میرے ادارے کا مختصر تعارف ہے۔

ای پیپر دی نیشن