اقوام متحدہ کے ایک ادارے کے سینئر امدادی افسر کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ جنگ زدہ غزہ کی ایک چوتھائی آبادی قحط کے دہانے پرپہنچ گئی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اقوام متحدہ کے ایک ادارے کے سینئر امدادی افسر راجیش راج سنگھم کی جانب سے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کو آنے والے دنوں میں پٹی کے ممکنہ خطرات سے آگاہ کیا گیا ہے۔
سیکورٹی کونسل کو آگاہ کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ شمالی غزہ میں دو سال سے کم عمر کے ہر چھ بچوں میں سے ایک شدید کمزوری کا شکار ہے۔ افسر نے کہا کہ فلسطینی علاقے کے تمام 22 لاکھ افراد بقاء کے لیے انتہائی ناکافی خوراک کی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں تقریباً 575000 افراد بھوک اور قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار بھی کیا ہے کہ اگر مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو وسیع پیمانے پر قحط سالی کا منہ دیکھنا پڑ سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے نیوز پورٹل پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق ہنگامی امدادی خوراک مہیا کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے نے بتایا ہے کہ غزہ میں بنیادی ضرورت کی خوراک اور طبی مدد میسر نہ آنے کے باعث حاملہ اور حالیہ ایام میں بچوں کو جنم دینے والی ماؤں کی حالت خاص طور پر خراب ہے۔
رپورٹ کے مطابق اتوار کو ‘ڈبلیو ایف پی’ کا پہلا امدادی قافلہ متاثرہ علاقے میں پہنچا تو بھوک کے ستائے افراد نے انہیں گھیر لیا، اس موقع پر ہونے والی فائرنگ کے باعث بہت کم مقدار میں امداد تقسیم ہوسکی۔