مکرمی! محکمہ تعلیم کے نا اہل پالیسی سازوں نے تعلیمی عمل کا بھرکس نکال دیا ہے تمام ممالک تو دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ سرکاری تعلیمی اداروں کی تعداد دن بدن بڑھائی جاتی ہے مگر ہمارے ہاں محکمہ تعلیم بالخصوص پنجاب کے پالیسی سازوں نے تعلیمی دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے پنجاب میں 8700 پرائمری تعلیمی اداروں کو ختم کردیا ہے۔ پورے ملک کا ٹیکس تعلیم کیلئے اکٹھا کیاجاتا ہے پھر بھی ایسے اقدامات کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔روس،برطانیہ اور چین کے اندر بے شمار ایسے دیہات ہیں جن کی آبادی صرف دس یا پندرہ گھروں پر مشتمل ہے مگر وہاں تعلیمی ادارے اور ہسپتال موجود ہیں لیکن پاکستان میں چالو سکولز کوبند کردیا ہے۔ 50سے کم تعداد کے حامل پرائمری سکولز کو تین کلو میٹر دور کے تعلیمی اداروں میں ضم کردیا ہے جماعت اوّل سے پنجم تک کے معصوم طالب علم اتنا سفر کیسے کرسکتے ہیں یقینا یہ طالبعلم پالیسی سازوں کو بددعائیں دیتے ہوئے تعلیم کوخیر آباد کہہ دیں گے۔ تحصیل فیروز والا کئی تعلیمی اداروں کو ضم کیا گیا ہے جن کی تعداد100 سے بھی زائد تھی ایک پرائمری استاد کی تنخواہ صرف 15ہزار ہے اگر وہ اتنی تنخواہ میں 20طالبعلموں کو بھی تعلیم سے آراستہ کر رہا ہے تو یہ کون سا مہنگا سودا ہے۔تعلیم دوست خادم اعلیٰ سے استدعا ہے کہ سکولز کو ضم کرنے کی پالیسی فوری ختم کریں اور بند ہونے والے 5700 پرائمری سکولز کو دوبارہ کھولنے کے احکامات جاری کریں کیونکہ یہ پالیسی حکومت پنجاب کے خلاف بڑی سازش ہے۔ (سید شفیق الرحمن صدر ایلیمنٹری ٹیچرز ایسوسی ایشن شیخوپورہ،0322-4139544)