مکرمی! وارث شاہ کی زندگی اور فن کے بارے میں جو کتابیں شائع ہو چکی ہیں ان میں اکثر مستند نہیں۔ ان میں بے شمار باتیں لکھی گئی ہیں اور ”ہیر“ میں شامل بے شمار شعر بھی وارث شاہ کے نہیں بلکہ لوگ اس میں اضافہ کر کے ”اصلی تے وڈی ہیر“ بنا دیئے گئے۔ ویر سپاہی محکمہ پولیس میں ملازم ہیں۔ ان کا تعلق وارث شاہ کے شہر جنڈیالہ شیر خان سے ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ انکے پاس ہیر وارث شاہ کا اصلی قلمی نسخہ موجود ہے۔ اس سے استفادہ کر کے انہوں نے کتاب ”وارث لیکھا“ لکھی۔ اس کتاب میں وارث شاہ کی زندگی اور فن کے بارے میں تحقیق کی گئی ہے۔ ویر سپاہی نے محققین کو اس قابل بنا دیا ہے کہ وہ اصل اور نقل کی پہچان کر سکیں۔ ویر سپاہی نے لکھا ہے کہ ڈاکٹر شائستہ نزہٹ نے اپنے پی ایچ ڈی مقالے میں وارث شاہ کے بارے میں جو شجرہ نسب لکھا ہے وہ غلط ہے۔ پولیس جیسے محکمے میں اس نے پولیس کلچرل اینڈ لٹریری سوسائٹی قائم کی۔ پولیس کے فنکشنوں میں وہ نظمیں سناتا ہے اس طرح محکمہ پولیس سے اس نے کئی ایوارڈز حاصل کئے۔ اس کا اصل نام تنویر زمان اور قلمی نام پیر فقیر ویر سپاہی ہے۔ وہ حضرت بابا وارث شاہ کا سجادہ نشین ہے۔مزار پر ہیر پڑھتا ہے۔ اسکے کئی شعری مجموعے چھپ چکے ہیں۔ ”وارث لیکھا“ پڑھنے کے بعد قارئین فیصلہ کریں کہ وارث شاہ کے بارے میں ویر سپاہی کی تحقیق کس حد تک مستند ہے۔ (تنویر ظہور، ایڈیٹر سہ ماہی سانجھاں لاہور)