سقوط ڈھاکہ اور ہماری ذمہ داری

مکرمی! مسلمانان برصغیر نے دو قومی نظریئے کی بنیاد پر مسلمانوں کی بکھری ہوئی قوت کو ایک پرچم تلے جمع کیا اور اسی نظریئے کی بنیاد پر ریاست پاکستان کی تشکیل چھوٹی اور پاکستان ایک بڑی اسلامی ریاست بن کر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ یہ واحد ملک تھا جس کی بنیاد دو قومی نظریئے پر رکھی گئی۔ ہر طرف اپنے عزیزوں کی جانیں قربان کر دینے کے باوجود خوشیوں کا سماں تھا۔ مگر افسوس ابھی یہ قوم انہی خوشیوں میں محو تھی کہ مفاد پرستوں اور ہوس پرستوں نے دو قومی نظریئے سے ہٹ کر صوبائیت و لسانیت پرستی کا پرچار شروع کر دیا۔ وہی زہر جس کو نگلنے سے قائداعظمؒ نے بار بار منع کیا تھا۔ وہ عوام کی رگوں میں سرایت کیا جانے لگا اور وہ بیج جو لسانیت و صوبائیت کے نام پر بویا گیا اسی نے ایک ہی قوم کے اندر نفرتوں کی خلیج کو اتنا وسیع کر دیا کہ جس کا خمیازہ ہمیں 16 دسمبر 1971ءکو سقوط ڈھاکہ کی شکل میں بھگتنا پڑا وہ ریاست جو ایمان‘ اتحاد اور تنظیم کی علمبردار تھی‘ وہ اب نفرت و انتقام اور مفاد پرستوں کے رحم و کرم پر دو حصوں میں بٹ چکی تھی اور عوام تماشائیوں کی طرح اقتدار کے باسیوں کی بندربانٹ کو دیکھتے رہے اور اپنی ریاست کیلئے کچھ نہ کر سکے اور ساتھ ہی ساتھ آہیں اور سسکیاں بھرتے رہے کہ جو وطن شان و شوکت سے حاصل کیا اس کے ساتھ ان کے اپنے ہی حکمرانوں اور لیڈروں نے کیا کیا۔(مظہر اقبال - بانی جناح یوتھ فیڈریشن آف پاکستان چٹھہ کالونی نمبر 1 بیگم کوٹ شاہدرہ لاہور)

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...