پیر ،15 ربیع الاوّل ‘ 1434ھ ‘28 جنوری2013 ئ


باپ دادا نے آزادی کی جنگ لڑی‘ بھارت میں مسلمان ہونا جرم بن گیا: شاہ رخ خان
شاہ رخ نہ صرف بھارت کے ماتھے کا جھومر ہے بلکہ پوری دنیا میں بھارتی شاہ رخ کے نام کیساتھ اپنا تعارف کرواتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں۔ دنیا میں بھارتی صدر اور وزیراعظم سے بھی زیادہ مقبولیت رکھنے والا ہیرو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کیخلاف پھٹ پڑا ہے۔ ایک نامور مسلمان قومی ہیرو کے ساتھ اگر بھارت میں امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔ تو عام مسلمان کی حالت تو سیکولر بھارت کا نوحہ پڑھ رہی ہو گی۔ شاہ رخ خان کا مضمون چھپنے کے بعد ان تمام لوگوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیں جودو قومی نظریہ کی بنیاد پر 1947ءکی تقسیم ہندکیخلاف زہر اگلتے رہتے ہیں۔ شاہ رخ کو صرف اسی وجہ سے بھارت سے نکلنے کا کہا جا رہا ہے کہ اسکا سلسلہ نسب ایک مسلمان خاندان سے جڑا ہوا ہے۔ اسکی رگوں میں ایک مسلمان کا خون ہے اور اسکے نام کیساتھ خان لگا ہوا ہے۔ حالانکہ خان نے اپنے آپکو بھارتی ثابت کرنے کیلئے ”دل تو ہے ہندوستانی“ فلم بنائی۔ ایک ہندو خاتون‘ گوری سے شادی کی اور اپنے بچوں کے نام بھی آریان اور سوہان رکھے تاکہ کوئی انہیں نام سے مسلمان تصور کرکے تنقید کا نشانہ نہ بنائے لیکن اسکے باوجود بھارتی اسے قبول نہیں کر رہے۔ اس سے قبل ایک اور بھارتی مسلمان اداکار عمران ہاشمی نے کہا تھا کہ صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے میں ممبئی میں فلیٹ نہیں خرید سکتا۔ شبانہ اعظمی نے بھی ایسی ہی ہندو تنگ نظری کا بھانڈا پھوڑا تھا۔ اس وقت مسلمان فنکار بھارتی فلم انڈسٹری پر چھائے ہوئے ہیں اور فلم انڈسٹری بھارت کے لئے ریڑھ کی ہڈی جیسا مقامی رکھتی ہے۔ ہندو اگر اپنے ہیروز اور محسنوں کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں تو پھر وہاں مقیم 22 کروڑ مسلمان ایک اور پاکستان بنانے کا نعرہ بلند کرنے میں بھی حق بجانب ہونگے۔ شاہ رخ نے بسم اللہ کر دی ہے۔ عامر خان‘ سلمان خان قدم سے قدم ملائیں اور وہاں کے مسلمانوں کو بھارتیوں کے ظلم و ستم سے نجات دلوائیں۔ لیکن ہمارا حال تو اس شعر سے مختلف نہیں ہے ....
ہر ظلم گر کو ہمدرد سمجھ لیتی ہے
کتنی بدقسمت ہے یہ جوانی اپنی
سیکولر بھارت کے دو چہرے پوری دنیا پر عیاں ہیں۔ ”شائننگ“ انڈیا ایک خواب ہی رہے گا۔ اقلیتوں سے منسلک بھارتی شہری چاہے بھارت کیلئے کتنا ہی نام کمالیں‘ انہیں بھارت میں سکون نصیب نہیں ہو پائے گا۔
٭....٭....٭....٭
مکھی نے اوباما کو پھر زچ کر دیا۔
دنیا کے طاقتور آدمی کو مکھی نے یرغمال بنا کر تگنی کا ناچ نچایا‘ دراصل انسان جب اختیارات کے بل بوتے پر اپنے آپکو طاقتور ترین تصور کرتا ہے۔ تو پھر قدرت الٰہیہ اسے اسکی اصل حیثیت یاد دلانے کیلئے کبھی مچھر کو بھیجتی ہے تو کبھی مکھی گرد منڈلانا شروع کر دیتی ہے۔ اوباما کو تو پہلی مدت صدارت میں بھی مکھی نے ایسا تنگ کیا تھا کہ انکی ناک میں دم کر دیا تھا۔ پاکستان میں تو مکھیاں رات کے اندھیرے میں خاموشی سے بیٹھ جاتی ہیں لیکن نہ جانے اوباما کے گرد کیوں گھومتی ہیں۔ وہ تو مکھیوں کو ان سے ایسا پیار ہو گیا ہے کہ وہ پیچھا نہیں چھوڑ رہیں۔ کھوج لگانا چاہیے کہ مکھی کہیں القاعدہ نے نہ بھیجی ہو۔ ہو سکتا ہے یہ مکھی بھی کسی دشمن کی سازش ہو۔ افغانستان یا عراق سے بھی جا سکتی ہے کیونکہ مکھی کیلئے تو سرحدیں مقرر نہیں ہیں۔ویسے امریکن ایجنسی کو اس مکھی کا پیچھا کرکے اسکے اصل مقام تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہ سازش کہاں سے ہو رہی ہے اور اگر پھر صدر اوباما کی ناک پر منڈلاتی نظر آئے تو اس دہشت گرد مکھی کو ڈرون سے ٹارگٹ کیا جائے۔ یہی امریکی سلامتی کا تقاضا ہے۔
٭....٭....٭....٭
گورنرز ہٹانے کا مطالبہ غیر منطقی ہے: قمر الزمان کائرہ
جناب والا! ڈاکٹر طاہر القادری کے مطالبات آئینی تھے؟ پہلے تو آپ انکا مذاق اڑاتے رہے پھر آپ ”مذاق رات“ کیلئے چلے گئے۔ منطقی یا غیر منطقی کی رٹ چھوڑیں۔ بس الیکشن کا اعلان کرنے کا سوچیں‘ نگران حکومت میں اگر یہی سیاسی گورنر رہے تو پھر الیکشن پر تو ضرور اثر پڑیگا گورنر پنجاب نے لیگی لیگی کی رٹ لگانے کے باوجود اپنے بیٹوں کو بھی پیپلز پارٹی میں شامل کر دیا اور جنوبی پنجاب بنانے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں۔ ”بہاولپور جنوبی پنجاب“ کا مخفف تو ”بی جے پی“ ہی بنے گا۔ جبکہ اس نام کی پارٹی نے بھارت میں اَت مچا رکھی ہے۔ تو جناب پاکستان کا صوبہ ”بی جے پی“ جب بنے گا۔ تو پھر یہاں صوبوں کا اودھم مچ جائیگا‘ اس لئے نام دیکھ کر رکھیں اسکے اثرات لازمی ہوتے ہیں۔ کراچی میں بھی پھر چور شور مچائیں گے۔ لیکن ہزارہ والے تو پہلے ہی لڈیاں ڈال رہے ہیں۔ سندھ کا گورنر بھی سیاسی جماعت کا ہے‘ اس لئے تو طاہر القادری کا ”لونگ مارچ“ بھی لونگ گواچہ بن گیا تھا۔ اخبارات میں عنقریب ایک اشتہار بھی آنے والا ہے۔ جو کچھ یوں ہو گا۔ انقلاب کنٹینر برائے فروخت ماڈل 2013ءبلٹ پروف کنٹینرز سفید رنگ جنریٹر اٹیج باتھ روم‘ انتہائی آرام دہ بیڈ صوفہ سیٹ مالک کو ملک سے باہر جانے کیلئے ٹکٹ کٹوانی ہے۔ لہٰذا خواہشمند حضرات لاہور رابطہ فرمائیں۔ یہ اشتہار بنوا لیا گیا ہے بس جلد ہی آپ پڑھیں گے۔ قمر الزمان کائرہ نے بھی اسی بلٹ پروف کنٹینرز میں بیٹھ کر ایک غیر آئینی مطالبے کو تسلیم کیا تھا۔ اسی بنا پر اب وہ غیر آئینی کے لفظ کو چھوڑ کر غیر منطقی پر آگئے ہیں۔ کائرہ صاحب اب آپ اسلام آباد دھرنے پر کان دھریں کیونکہ اس میں اقتدار کے ایوانوں کیخلاف بہت کچھ دھرا نظر آرہا ہے۔ اس دھرنے میںعمران خان اور جماعت اسلامی نے بھی ن لیگ کی حمایت کردی ہے‘ اس لئے آپ آج غیر منطقی کہہ رہے ہیں نکل کر آپ مذاکرات میں آگے آگے ہونگے‘ اس بار ”مذاق رات“ بھی مذاکرات ہونگے اور منظرنامہ تبدیل ہو جائے گا گورنر پنجاب بچارے کا تو ابھی گورنری کا ”چاہ“ بھی پورا نہیں ہوا کہ اپوزیشن ڈنڈا لیکر پیچھے پڑ گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن