نیا صوبہ صدر ‘ وزیراعظم ‘ وزیر قانون بل اسمبلی میں پیش کرنے پر متفق

Jan 28, 2013

اسلام آباد (ابرار سعید/ نیشن رپورٹ+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے صدر آ صف علی زرداری سے ملاقات کی جس میں مختلف اہم امورپرتبادلہ خیال کیاگیا۔ اتوار کو ہونے والی ملاقات میں نئے صوبے کے قیام کے ترمیمی بل، الیکشن شیڈول اور نگراں سیٹ اپ کی تشکیل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر قانون نے صدر مملکت کو ڈاکٹر طاہر القادری سے ہونے والے مذاکرات کے بارے میں آ گاہ کیا۔ وزیر قانون نے نگران سیٹ اپ کی تشکیل اور الیکشن شیڈول کے اعلان کے بارے میں آ ئینی اور قانونی پہلوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اس موقع پر صدر مملکت نے ہدایت کی الیکشن کے بروقت انعقاد کے سلسلے میں ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں اور آ ئندہ انتخابات شفاف اور غیر جانبدارانہ ماحول میں منعقد کرانے کے لئے تمام انتظامات کئے جائیں، مرکز اور صوبوں میں نگراں سیٹ اپ آ ئین اور قانون کے مطابق مشاورت کے بعد تشکیل دیا جائے گا۔ نیشن رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا صدر زرداری، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور وزیر قانون فاروق نائیک اس بات پر متفق تھے کہ نئے صوبہ کا بل کے حوالے سے مجوزہ بل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے اور امکان ہے کہ یہ کل بروز منگل کو پیش کیا جائے گا۔ فاروق نائیک نے صدر زرداری کو مجوزہ بہاولپور جنوبی پنجاب (بی جے پی) صوبہ کے حوالے سے قانونی پہلوﺅں پر بریفنگ دی۔ انہوں نے اس حوالے سے کل بروز منگل کو قومی اسمبلی میں پیش ہونے والے بل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ قبل ازیں پی پی ذرائع نے بتایا صدر زرداری نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے بھی ملاقات کی اور ان سے نئے صوبے سمیت دیگر معاملات پر گفتگو کی۔ انہوں نے وفاقی لیول پر نگران سیٹ اپ پر بھی بات چیت کی۔ بعدازاں وزیراعظم کراچی چلے گئے جہاں وہ گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ سے اہم ملاقاتیں کرینگے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ فاروق نائیک نے صدر زرداری کو مجوزہ بل پر مسلم لیگ ن اور بہاولپور سے ارکان اسمبلی کے تحفظات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ حکومتی اتحاد میں شامل ذرائع نے بتایا پی پی حکومت صرف یہ چاہتی ہے کہ نئے صوبے کا بل قومی اسمبلی سے پاس کر کے پنجاب اسمبلی کو بھجوا دیا جائے تاکہ مسلم لیگ کو پریشر میں لایا جا سکے اور الیکشن کے موقع پر جنوبی پنجاب سے زیادہ سے زیادہ سیٹیں حاصل کی جا سکیں۔ مزید برآں صدر اور وزیر قانون ملاقات میں وفاقی اور صوبائی سطح پر نگران سیٹ اپ کی تشکیل کا معاملہ بھی سرفہرست رہا۔ وزیر قانون نے تجویز دی کہ مرکزی اور صوبائی اسمبلیوں کی ایک ہی دن تحلیل کیلئے آئین میں تبدیلی لائی جائے تاکہ مرکز اور صوبے ایک ہی دن اسمبلیاں تحلیل کریں اور ایک ہی دن الیکشن ہوں۔ آئی این پی کے مطابق قبل ازیں وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے طاہر القادری کو پریشر گروپ قرار دیتے ہوئے کہا پریشر گروپ غلط دباﺅ ڈالتے ہوئے آئین کیخلاف مطالبات کررہا ہے۔وفاقی وزیر قانون جو صدر کے طلب کرنے پر اتوار کو کراچی سے اسلام آبا دپہنچے اور لاہور میں طاہر القادری کے ساتھ حکومتی ٹیم کے مذاکرات میں شریک نہیں ہوئے تھے یہاں نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے طاہر القادری کے الیکشن کمیشن کی تحلیل کے مطالبہ کو آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا یہ پریشر گروپ بالکل غلط دباﺅ ڈال رہا ہے اور آئین کے متصادم اصلاحات کرنے پر زور دے رہا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کسی پریشر گروپ کے دباﺅ میں آکر کوئی خلاف آئین کام کرینگے نہ ہی الیکشن کمیشن کے ارکان کو فارغ کرکے الیکشن کمیشن کو تحلیل کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر قانون نے کہا ہمیں پتہ نہیں ایسے غیر آئینی مطالبات کیوں کئے جارہے ہیں۔

مزیدخبریں