’’افغانستان میں امن و مفاہمت‘‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس آج شروع ہو گی

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی کے سابق امیر ادارہ فکر و عمل کے مرحوم سربراہ قاضی حسین احمد کی یاد میں’’افغانستان میں امن ومفاہمت‘‘ کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس آج اسلام آباد میں شروع ہو گی۔ ملک کے اہم دینی و سیاسی قائدین غیر ملکی مندوبین خطاب کریں گے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کانفرنس کا افتتاح کریں گے۔کانفرنس کے انتظامات مکمل کر لئے گئے۔ کانفرنس میں افغان مسئلہ پر سفارشات کا اعلان بھی کیا جائے گا۔ افغان مسئلے پر انتہائی اہم نوعیت کی یہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس ادارہ فکروعمل کے تحت منعقد ہو رہی ہے۔گزشتہ روز اسلام آباد میں ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آصف لقمان قاضی نے صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا  کانفرنس میں اہم رہنمائوں نے شرکت کی دعوت قبول کر لی ہے۔ کانفرنس کے پہلے سیشن سے چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمان، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار، پروفیسر خورشید احمد، آفتاب احمد خان شیرپائو، افغانستان کے سابق وزیراعظم انجینئر احمد شاہ احمد زئی، ترکی کی حکمران جماعت کے نائب صدر ڈاکٹر نعمان کرتولمش، افغانستان کے امن کونسل کے ترجمان مولانا شہزادہ شاہد پاکستان میں تعینات سعودی عرب کے سفیر عبدالعزیز بن ابراہیم الغدیر خطاب کریں گے۔ آج کانفرنس کا دوسرا سیشن بھی ہو گا جس سے پاکستان کے لئے افغانستان کے سابق سفیر ملا عبدالسلام ضعیف، مولانا سمیع الحق، جنرل(ر)حمیدگل، قمر زمان کائرہ، مولانا عبدالغفور حیدری، افراسسیاب خٹک ، افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسف زئی بھی خطاب کریں گے۔ کل بھی کانفرنس کے دو سیشنز ہوں گے۔ پہلے سیشنز سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، جنرل(ر)احسان الحق، محمود خان اچکزئی، حزب اسلامی افغانستان کے سیاسی سیل کے سربراہ ڈاکٹر غیرت بھیر، سابق ایرانی سفیر ابراہیم تہیران، سابق سفیر ایازوزیر خطاب کریں گے۔ پرسوں 29 جنوری کو اختتامی سیشنز سے جماعت اسلامی کے سربراہ سید منور حسن، گورنر خیبر پی کے انجینئر شوکت اللہ، حافظ حسین احمد، افغان امن کونسل کے رکن حاجی دین محمد، ممتاز افغان دانشور استاد مزمل کا خطاب ہو گا۔ وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں سے ممتاز سینئر صحافی خصوصی مہمانوں کے طور پر کانفرنس میں شریک ہوں گے۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...