اسلام آباد (آئی این پی+ ثناء نیوز) وزیراعلی خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کا خاتمہ اور طالبان سے بات چیت کا آغاز نہیں کرسکتی تو قبائلی علاقوں کا انتظام اور طالبان سے بات چیت کا اختیار کے پی کے کی صوبائی حکومت کو دیدے۔ وفاق نے صوبے کو پن بجلی کے منافع‘ بقایا جات‘ وفاقی محاصل میں جائز حصہ‘ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہونیوالے نقصانات کے ازالے سمیت دیگر حقوق فراہم نہ کئے تو عدالت سے رجوع کریں گے۔ صرف بجلی کی تقسیم کا نظام نہیں چاہئے‘ وفاقی حکومت پیداواری نظام بھی صوبے کے حوالے کرے۔ پیسکو کے سربراہ کو تبدیل نہ کیا تو بجلی چوری پر اس کیخلاف ایف آئی آر درج کرکے گرفتار کریں گے۔ خیبر پی کے سے تعلق رکھنے والے ارکان سینٹ و قومی اسمبلی کے جرگہ کے بعد سینئر وزیر سراج الحق کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا جرگے میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے بھی شرکت کی تاہم وہ اپنی مصروفیات کی وجہ سے جلدی چلے گئے‘ دیگر تمام جماعتوں کے ارکان جرگے میں شریک ہوئے۔ جرگہ کی قرارداد میں کہا گیا ہے صوبے کے ارکان سینٹ و قومی اسمبلی مطالبہ کرتے ہیں صوبے کو ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت مالیاتی حقوق فراہم کئے جائیں اور حکومت قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے خاتمے اور صوبے میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھائے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا صوبے کو ادا کئے جانے والے پن بجلی کے منافع کو غیرمنجمد کیا جائے اور ادائیگی ثالثی کمشن کی رپورٹ اور قاضی فارمولے کے تحت کی جائے۔ انہوں نے کہا نوازشریف کے پی کے ساتھ بھی پنجاب جیسا سلوک کریں کیونکہ انہوں نے کہا تھا پرویز خٹک بھی میرے لئے شہبازشریف کی طرح ہیں۔ انہوں نے کہا کل 28 فروری کو وزیراعظم نے ملاقات کیلئے بلایا ہے۔ سراج الحق کے ہمراہ صوبے کے حقوق پر بات کروں گا۔ ثناء نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک اور سینئر وزیر سراج الحق نے کہا ہے وزیراعظم، شہبازشریف کی طرح ہمیں بھی بھائی تصور کرتے ہیں تو ہمارے صوبے کی اقتصادی حق تلفی کو رکوا کر اسکا عملی ثبوت دیں۔ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے۔ استعفیٰ نہیں دیں گے بلکہ ڈٹ کر حکومت کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن کو صوبہ خیبر پی کے میں این جی اوز کی سرگرمیوں پر اعتراض ہے تو وفاق سے ان تنظیموں کے این او سی اور فنڈز کی فراہمی کو بند کرائیں ہم خود ان این جی اوز سے تنگ ہیں۔ خیبر پی کے حکومت پر بھتہ خوری کے الزام لگانے والے خود اس میں ملوث ہونگے اور انہیں حصہ ملتا ہو گا۔ طالبان سے مذاکرات کیلئے قبائلی علاقوں اور بات چیت کا اختیار ہمیں دیا جائے، بے اختیار رہ کر بات چیت نہیں کر سکتے۔ وفاقی پارلیمانی جرگہ میں وزیر اعظم سے آج منگل کو وزیراعلیٰ اور سینئر وزیر کی ملاقات کی حکمت عملی طے کی گئی۔ اس حوالے سے 13 نکات پر مشتمل چارٹرڈ آف ڈیمانڈ وزیراعلیٰ خیبر پی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔