فوجی عدالتوں کیخلاف آئینی درخواست کی سماعت چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں3رکنی بنچ ن کی،لاہورہائیکورٹ بارکی طرف سے آئینی درخواست پرایڈووکیٹ حامدخان نے دلائل دیئے ،،جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ فوجی عدالتوں کامعاملہ مفاد عامہ کا ہے ، جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی جماعت بھی آئینی عمل کاحصہ ہے،جس پرحامد خان نے موقف اختیار کیا کہ وہ بطوروکیل لاہورہائیکورٹ بار عدالت میں پیش ہوئے ہیںانہوں نے کہا کہ پشاورسانحےکےبعد20نکاتی ایکشن پلان کےتحت فوجی عدالتیں قائم ہوئیں،انہوں نے کل جماعتی کانفرنس کی قانونی کمیٹی میں بطورنمائندہ تحریک انصاف فوجی عدالتوں کی مخالفت کیحامد خان نے کہا کہ فوجی عدالتوں کےقیام کیلئے آئین میں ترمیم کافیصلہ کل جماعتی کانفرنس میں ہوا اورآئینی ترمیم پرپارلیمنٹ میں مختصربحث ہوئی،عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت بارہ فروری تک ملتوی کردی اورآئندہ سماعت کیلئے اٹارنی جنرل ،وفاق اوردوسرے فریقین کونوٹس جاری کردیئے،سپریم کورٹ کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لاہورہائیکورٹ بار کے صدر شفقت چوہان نے کہا کہ عدالتوں میں کوئی وکیل پیش نہیں ہوگا،اس سے سسٹم کونقصان پہنچے گا،