اسلام آباد (عترت جعفری) حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ پی آئی اے سمیت نجکاری پروگرام پر کوئی دبائو قبول نہیں کیا جائیگا اور نجکاری پروگرام کو طے شدہ شیڈول کے مطابق آگے بڑھایا جائیگا۔ دوبئی میں پاکستان اور آئی ایم ایف کی ٹیم کے درمیان تکنیکی نوعیت کی بات چیت جاری ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اتوار کو دوبئی جائیں گے جہاں وہ آئی ایم ایف کے وفد کے ساتھ پالیسی نوعیت کے مذاکرات میں شریک ہوں گے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں 4 ایشوز اہمیت اختیار کرگئے ہیں۔ ان میں نجکاری پروگرام، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، بجٹ خسارہ اور ایف بی آر ریونیو شامل ہیں۔ حکومت طے شدہ پروگرام کے باوجود اب تک پی آئی کی نجکاری کو آگے نہیں بڑھاسکی ہے۔ جبکہ 30 جون تک متعدد دوسری بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی بھی نجکاری کررہا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کو ’’آن ٹریک‘‘ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور خیال رکھا جا رہا ہے کہ پاکستان کے حوالے سے کوئی منفی سگنل نہ جائے۔ حکومت رواں آئی ایم ایف پروگرام کو ستمبر 2016ء تک کامیابی سے ہمکنار کرنا چاہتی ہے۔ اور ایسی اطلاعات موجود ہیں کہ اس کے بعد آئی ایم ایف سے مزید کوئی پروگرام نہیں لیا جائیگا۔ تاہم ستمبر 2016 سے قبل آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ تمام معاملات کو پورا کیا جائیگا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری سمیت نجکاری پروگرام آگے بڑھے گا۔ اور اس سلسلہ میں کوئی سیاسی دبائو قبول نہیں کیا جائیگا۔ ذرائع نے بتایا ہے آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کو مزید بڑھایا جائے اور 30 جون 2016ء تک انکو 25 بلین ڈالر کی سطح پر لایا جائے۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اس وقت قریباً 20 ارب سے 21 ارب ڈالر کے درمیان ہیں اور ان میں اتار چڑھائو آتا رہتا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کو مشورہ دیا ہے کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان ’’ڈالرز‘‘ کی "spot" خریداری کو جاری رکھے اور انکی مدد سے زرمبادلہ کو مستحکم بنانے کا کام لیا جائے۔