لاہور (احسان شوکت سے) پولیس فورس کے جوانوں کے لئے سالہا سال ورزش یا جسمانی مشقیں لازمی نہ ہونے پر موٹی توند اور ان فٹ پولیس افسران و اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ اس صورتحال کی وجہ سے انہیں پیشہ ورانہ امور میں سخت مشکلات کا سامناکرنا پڑتا ہے۔ تفصیلا ت کے مطابق محکمہ پولیس میں بھرتی ہونے والے پولیس افسران و اہلکاروں کے لئے روزانہ ورزش، ڈرل یا پھر کسی جسمانی مشق کا کرنا لازمی نہیں ہے جس پر افسران و اہلکار بھرتی ہونے کے بعد سالہا سال توجہ نہیں دیتے جس کے باعث وہ موٹے اور جسمانی طور پر پولیس ڈیوٹی کے لئے ان فٹ ہوجاتے ہیں جبکہ موٹی توند ان کی ملزمان کے تعاقب اور انہیں پکڑنے کی راہ میں بھی رکاوٹ بن جاتی ہے۔ چور، ڈاکو ؤں اور ملزمان کا تعاقب تو دور کی بات ان کے لئے ناکوں یا سکیورٹی ڈیوٹیوں پر کھڑے رہنا بھی محال ہو جاتا ہے۔ ملزمان ایسے اہلکاروں کو آسانی سے چکمہ دے کر رفوچکر ہو جاتے ہیں اور پولیس اہلکار ہانپتے کانپتے ہوئے اپنی سانسیں درست کرتے نظر آتے ہیں۔ سابق آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمن نے موٹی توند والے ایس ایچ اوز کو وارننگ دی تھی کہ وہ اپنی توند کم کریں ورنہ ان کو ایس ایچ او کے عہدہ سے تبدیل کر دیا جائے گا جس پر چند دن موٹی توند والے افسران دوڑ لگاتے اور ورزش کرتے نظر آئے مگر چند دن بعد معاملہ ٹھنڈا پڑ گیا تو تبدیلی کے خوف سے ورزش کرنے والے افسر پھر ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھ گئے۔ ایک موٹی توندوالے ڈی ایس پی کے مطابق اتنی لمبی ڈیوٹی ہے اور ہفتہ وار چھٹی کا تصور تک نہیں، ہماری تو نیند تک پوری نہیں ہوتی، ورزش کس وقت کریں، محکمہ افسران کو چاہئے کی ہم سے 8سے10گھنٹے ڈیوٹی لیں تاکہ ہمیں ورزش کے لئے وقت مل سکے۔ پولیس افسران و اہلکار سالہا سال بعد صرف ترقی کے لئے کورس کے دوران ہی فزیکل ٹریننگ کر تے ہیں۔ ڈی آئی جی آپریشنزلاہور ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا کہ پولیس فورس کے جوان 18,18 گھنٹے ڈیوٹی دیتے ہیں۔ ان کا روازنہ کی بنیاد پر ایکسر سائزکا کوئی نظام نہیں مگر ہم افسران وجوانوں کی فزیکل ٹریننگ کا اہتمام کرتے رہتے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر بھی ایکسر سائز جلد شروع کی جائے گی۔