ماتحت عدالتیں: فیصلوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائز کرنے کا منصوبہ التوا کا شکار

لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) صوبائی دارالحکومت سمیت بڑے شہروں میں ماتحت عدالتوں کے 20 لاکھ سے زائد فیصلہ شدہ مقدمات کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائز کرنے کا منصوبہ التوا کا شکار ہوگیا۔ تربیت یافتہ عملے کی کمی، کمپیوٹرز کی عدم فراہمی اور لوڈشیڈنگ کا متبادل انتظام نے ہونے کے باعث ایک سال سے زائد عرصہ گذرنے کے بعد بھی اس پروگرام کیلئے سوفٹ وئیر کی تیاری کا مرحلہ بھی مکمل نہیں ہو سکا تاہم لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ کی زیرنگرانی ضلعی عدلیہ میں انٹرپرائز لیول انفارمیشن ٹیکنالوجی سسٹم کا آغاز کر دیاگیا ہے جو مکمل ہونے پر سائلین اپنے مقدمات سے متعلق تمام معلومات اپنے سمارٹ فون پر حاصل کرسکیں گے۔ تفصیلات کے مطابق دیوانی عدالتوں، مجسٹریٹ درجہ اول، مجسٹریٹ دفعہ 30 اور سپیشل مجسٹریٹس کی 200 سے زائد عدالتوں کے فیصلہ شدہ مقدمات کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے منصوبے کا آغاز 2014ء میں ہوا تھا۔ ضلعی عدالتوں میں اضافی جنریٹرز کی تنصیب کیلئے منظور کروائی گئی 25کروڑ کی رقم بھی حکومت کی طرف سے فراہم نہیں کی گئی۔ ریکارڈ کو کمپیوٹرائز کرنے کے منصوبے کیلئے معمول سے 40 فیصد زائد جنریٹرز کی ضرورت ہو گی۔ اس وقت ماتحت عدالتوں کے ریکارڈ روم عملے کی کمی، ناکافی سہولتوں اور ناقص صفائی جیسے مسائل کا شکار اور غیر محفوظ ہیں۔ سینئر وکلاء کا کہنا ہے کہ لاکھوں فیصلہ شدہ مقدمات کے ریکارڈ کو ترجیحی بنیادوں پر کمپیوٹرائزڈ کیا جائے ورنہ کسی بھی حادثے کی ورت میں ناقابل تلافی نقصان ہو سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...