لاہور (خصوصی نامہ نگار) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے جسٹس باقر علی نجفی کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کرنے کے حوالے سے نکالی جانیوالی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون ریاستی دہشتگردی کا بد ترین واقعہ ہے اس میں وفاقی اور صوبائی حکمران ملوث ہیں، جب دیکھوں گا انصاف کا کوئی راستہ نہیں بچا تو پھر فیصلہ کن رائونڈ کا اعلان ہو گا، اگر شہدا کے ورثاء انصا ف کیلئے باہر نکل آئے تو قاتل حکمرانوں کیلئے چلنا پھرنا مشکل ہو جائے گا۔ انتظار کر رہے ہیں کہ عدلیہ کمزور اور طاقتوروں کے درمیان کیا فیصلہ کرتی ہے، خدانخواستہ قاتل بچ گئے تو یہ انصاف، آئین، قانون اور انسانیت کا خون ہو گا۔ احتجاجی ریلی کا آغاز ایوان اقبال لاہور سے ہوا، ریلی لاہور پریس کلب تک آئی۔ ریلی سے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمود الرشید، عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور، عوامی مسلم لیگ کی فاطمہ عاطف ملہی، جے یو پی نیازی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر امجد علی چشتی، رہنما مجلس وحدت المسلمین سید حسن کاظمی، ریورنڈ ڈاکٹر سموئیل، بشارت جسپال، ساجد بھٹی، جواد حامد، مظہر علوی، زارا ملک، علامہ میر آصف اکبر، حافظ غلام فرید نے خطاب کیا۔ محمود الرشید نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون پاکستان ہی نہیں پوری دنیا کی تاریخ کا افسوسناک سانحہ ہے جس میں ریاست نے اپنے شہریوں کو قتل کیا، اگر شریف برادران سانحہ میں ملوث نہیں تو پھر جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کو شائع کیوں نہیں کیا جا رہا؟ خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ ہم سانحہ ماڈل ٹائون کے شہدا کے قصاص سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے، احتجاجی ریلی میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ طاہر القادری نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ بکرے نہیں بکروں کی ماں کو پکڑا جائے جنہوں نے سانحہ ماڈل ٹائون کی منصوبہ بندی کی انہیں طلب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پولیس بیرئیر ہٹانے آئی تھی تومیری رہائش گاہ اور بیڈ رومز کے اندر کیوں گولیاں ماری گئیں، وہاں پر کونسے بیرئیر تھے؟ خدانخواستہ ماڈل ٹائون کے شہداء کو انصاف نہ ملا تو پھر حکمران پانامہ لیکس جیسے سینکڑوں کیسز ڈکار لئے بغیر ہضم کر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران بے گناہوں کو قتل کرنے کے بعد اب انصاف کو قتل کرنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ میں نے اور میرے کارکنوں نے ظالم نظام کو چیلنج کیا تھا جس پر حکمران میری آمد سے خوفزدہ تھے جسکی وجہ سے ماڈل ٹائون میں خون کی ہولی کھیلی گئی۔