لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے قومی اسمبلی کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزراء کے رویئے کی وجہ سے حالات کشیدہ ہوئے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت نو بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 5 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ پارلیمانی سیکرٹری مہوش سلطانہ نے محکمہ ہائر ایجوکیشن سے متعلق سوالات کے جوابات دیئے۔ حاجی عمران ظفر کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ سرکاری تعلیمی ادارے حکومت کی اراضی پر تعمیر ہوتے ہیں اور کسی پرائیویٹ ادارے کو سرکاری اراضی الاٹ نہیں کی جاتی۔ اس وقت پی ایچ ڈیز کی کمی کا سامنا ہے‘ لیکن حکومت اس کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ ڈیلی ویجز ملازمین ضرورت کے مطابق رکھے جاتے ہیں اور یہ مستقل نہیں ہوتے۔ میاں طارق نے کہا کہ ڈیلی ویجز اور مستقل ملازمین کی بھرتی کیلئے حکومتی پالیسی متنازعہ ہے۔ اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کالج کمیٹی میں میرا نام شامل ہے۔ مجھے اسمبلی میں سوال پڑھ کر معلوم ہوا۔ ایوان میں بیٹھے کسی ممبر کو معلوم نہیں کہ وہ کسی کالج کمیٹی کے ممبر ہیں۔ تعلیمی اداروں کے سربراہوں کو یہ اختیار دینا غلط ہے اس پر نظرثانی کی جائے۔ محمودالرشید نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ قومی اسمبلی میں جو کچھ ہوا‘ وہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ وفاقی وزراء کے رویئے سے حالات کشیدہ ہوئے ہیں اور قوم ان وفاقی وزراء کی زبان درازی کی وجہ سے بہت پریشان ہے۔ حکومتی رکن اسمبلی عظمیٰ بخاری نے نکتہ اعتراض پر انکشاف کیا کہ سروسز ہسپتال کی ایک لیڈی ڈاکٹر سرکاری ڈیوٹی دینے کی بجائے اپنا پرائیویٹ کلینک چلا رہی ہے اور جب ہسپتال کے عملے سے پوچھا جائے کہتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحبہ ملک سے باہر گئی ہوئی ہیں۔ اس پر اگست میں تحریک استحقاق جمع کرائی تھی اور میں سپیکر کے کہنے پر خاموش بھی رہی‘ لیکن آج تک اسے کیوں ایوان میں ٹیک اپ نہیں کیا گیا؟ سپیکر کن اسمبلی کو بیٹھنے کیلئے کہتے رہے جس پر خاتون نے کہا کہ پھر اسے ڈسپوز آف کر دیں۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر کسانوں کو آلو کی فصل کی پوری قیمت نہیں مل رہی۔ حکومت کسانوں کے ساتھ تعاون کرے جس پر سپیکر نے کہا کہ ان کی بات کو متعلقہ وزیر تک پہنچایا جائے۔ سپیکر نے جیسے ہی سرکاری کارروائی شروع کرنی چاہیے تو اپوزیشن کی رکن اسمبلی خدیجہ عمر نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں پھر بھی کورم پورا نہ ہو سکا اور اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔
ایوان زیریں میں حالات وزرا کی وجہ سے کشیدہ ہوئے، اپوزیشن: کورم پورا نہ ہونے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی
Jan 28, 2017