نیو یارک (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکہ کے وزیر داع جم میٹس نے کہا ہے کہ امریکہ جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی کو کم کرنے او رپیانگ یانگ کے جوہری اور میزائل خطرے سے نمٹنے کیلئے کام کرنے والے سفارتکاروں کو فوجی طاقت کے استعمال کا متبادل فراہم کرنے کے عزم پر سختی سے کاربند رہے گا پرل ہار پرپہکچنے سے پہلے طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میٹس نے کہا کہ اگر شمالی کوریا نے حملہ کیا تو امریکہ جنوبی کوریا کے ساتھ ملکر شانہ بشانہ لڑنے پر تیار ہے وزیر دفاع نے ویت نام سے ہوائی آتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ فوجی طاقت استعمال کرنے کا متبادل 1953 سے موجود ہے یہ آج بھی موجود ہے اگر ان پر حملہ ہوتا ہے تو ہم جنوبی کوریا کے شانہ بشانہ لڑنے پر تیار ہیں میٹس نے مزید کہا کہ شمالی کوریا کے کسی بھی حملے کو سختی سے روک دیا جائے گا میٹس نے کہا کہ جنوبی کوریا کے عہدیداروں نے اس بات چیت کو اولمپکس کے معاملات تک محدود رکھنے کا وعدہ کیا ہے انہوں نے ان مذاکرات کو ایک مثبت اشارہ قرار دیا لیکن انہوں نے اس بارے میں بھی سوال اٹھایا کہ یہ بات چیت کس حد تک کسی پیشرفت کیلئے معاون ہو سکتی ہے واضح رہے کہ جنوبی کوریا اور شمالی کوریا 1950 کی دہائی سے تکنیکی طور پر حالت جنگ میں ہیں دونوں ملکوں کے درمیان 1953ء میں کوریائی جنگ بندی کا سمجھوتہ طے پایا تھا ۔