کراچی (وقائع نگار+ بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے نقیب اﷲ محسود قتل کیس میں مطلوب ایس ایس پی ملیر رائو انوار احمد کی گرفتاری کے لئے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو تین روز کی مہلت دے دی۔ عدالت نے آئی جی سندھ کو حکم دیا ہے کہ وہ رائو انوار کو گرفتار کر کے آئندہ جمعرات تک عدالت میں پیش کریں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ آزادی سے کام کریں اور کسی دبائو میں نہ آئیں جو ایماندار آفیسر ہیں انہیں ناکام نہیں ہونے دیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا یہ بتائیں کہ خواجہ صاحب کراچی میں کسی نے رائو انوار کو چھپایا تو نہیں، یہاں بھی بڑے بڑے چھپانے والے موجود ہیں۔ عدالت نے تمام نجی طیارے رکھنے والے مالکان کے حلف نامے بھی آئندہ جمعرات تک طلب کر لیے ہیں اور رائو انوار کے بیرون ملک سفر کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے نقیب اﷲ محسود کے قتل کے حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کی۔ رائو انوار احمد عدالت کی جانب سے طلب کرنے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر چیف جسٹس نے شدید اظہار برہمی کیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بتایا جائے 15 روز کے اندر رائو انوار نے بیرون ملک سفر تو نہیں کیا۔ ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پاس نجی طیارے بھی موجود ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کس کے طیارے آپ کے پاس ہیں نام بتائیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا رائو انوار نے نجی طیارے میں سفر کیا کہ نہیں۔ تمام چارٹرڈ طیارے رکھنے والے مالکان کے حلف نامے پیش کریں۔ چیف جسٹس نے نقیب اﷲ محسود کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کو حکم دیا وہ تین دن میں کارکردگی دکھائے ورنہ وہ جے آئی ٹی کو تبدیل کر دیں گے۔ دوران سماعت نقیب اﷲ محسود کے والد نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں پولیس پر اعتماد نہیں۔ پولیس جانبداری کر رہی ہے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں پولیس پر اعتماد ہے، پولیس بہتر کام کرسکتی ہے۔ جوڈیشل کمشن کریمنل انکوائری نہیں کر سکتا۔ نقیب اﷲ محسود قوم کا اور ہمارا بچہ بھی تھا۔ ریاست کو قتل عام کی اجازت نہیں دے سکتے۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ ملک میں جتنے بھی بارڈرز ہیں وہاں چیک پوسٹوں پر اطلاع پہنچا دی جائے کہ رائو انوار کا نام ای سی ایل میں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں آئی جی سندھ اور ان کی ٹیم پر پورا بھروسہ کرتا ہوں۔ اس پر آئی جی سندھ کا کہنا تھاکہ کوئی مشکل آئے گی تو ضرور بتائوں گا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کوئی مشکل ہو تو بتائیے گا۔ ہمارے کاندھے حاضر ہیں۔ آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ہم راؤ انوار کو گرفتار کرنے کی ہر حوالہ سے کوشش کر چکے ہیں۔ آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ جب مقدمہ درج ہوا تو رائو انوار اسلام آباد میں تھے اس لیے انہیں گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔ جسٹس گلزار نے ریمارکس دئیے کہ جس انداز سے حکومت کام کر رہی ہے سب کو نظر آ رہا ہے۔ عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ لوگوں کے جان و مال کا تحفظ کون کرے گا۔بی بی سی کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ریاست کو ماورائے عدالت ہلاکتوں کی اجازت نہیں دیں گے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ریاست کا کام جان اور مال کا تحفظ ہے، یہاں پورا نظام کام نہیں کر رہا جبکہ سارا انحصار عدلیہ پر ہے۔ کیا سارا کام عدلیہ نے کرنا ہے؟ چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی سے سوال کیا ’کہیں ایسا تو نہیں کہ راؤ جہاں گیا ہے وہ آپ کی پہنچ میں نہیں، چیف جسٹس نے آئی جی سندھ کو کہا کہ جوڈیشل کمشن میں معاملہ چلا گیا تو آپ کو (پولیس) کو مشکلات ہوں گی۔ ’ہماری طرف سے نقیب اللہ کے خاندان کو کہیں کہ وہ صبر کریں ان کو انصاف ملے گا۔ یہ بچہ صرف ان کا نہیں ہمارا اور پوری قوم کا تھا۔‘ سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران راؤ انوار کے بیرون ملک فرار ہونے کا امکان بھی زیر سماعت آیا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی توجہ ایک ویڈیو کی جانب کرائی کہ کیا آپ نے سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو دیکھی ہے، مائیک پر آئیں اور سب کو بتائیں کہ وہ کیا ہے۔ آئی جی نے بتایا کہ راؤ انوار کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں اب اس طرح لوگوں کے سر کی قیمتیں مقرر ہوں گی۔ علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو میں اے ڈی خواجہ آئی جی سندھ نے کہا کہ راؤ انوار کیلئے بہتر ہے خود گرفتاری دیدیں۔ علاوہ ازیں نقیب محسود کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پولیس مقابلے کے وقت راؤ انوار موقع پر موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں موبائل فونز کے فرانزک نے بھانڈا پھوڑ دیا، پولیس مقابلے کے دورانیہ میں راؤ انوار احمد کے علاوہ اس کے 8 دست راست بھی تھے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں اور بھاری فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت۔ عدالت نے میڈیکل کالجز کے داخلوں سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں۔ چیف جٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لئے جانوروں کو ممنوعہ انجکشن لگانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں تمام ممنوعہ انجکشن کو ضبط کرلیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب سندھ فوڈ اتھارٹی بھی قائم کردی گئی ہے جس میں تقرریاں کی جارہی ہیں۔ چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سندھ کو اس بارے میں تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کاحکم دیا ہے۔ عدالت نے معیاری دودھ فروخت نہ کرنے پر نجی کمپنیوں کی سرزنش کی اور ریمارکس دیئے کہ دودھ کا معیار ایسا ہو جو ہماری نسلوں کی صحت کا ضامن ہو، سپریم کورٹ نے چار بڑی نجی کمپنیوں کے دودھ کو غیر معیاری قرار دیئے جانے پر ان کی مصنوعات ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔ ان نجی کمپنیوں سے متعلق عدالتی معاون محمد ووڈا ایڈووکیٹ کی رپورٹ پر مصنوعات ضبط کرنے اور مارکیٹ میں فروخت بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ پابندی میں شامل دودھ کی کمپنیوں میں ڈے فریش، نور پور، ڈے فریش یو ایچ ڈی، اسکائی ملک شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان چاروں کمپنیوں کا دودھ پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کی رپورٹ میں غیر معیاری اور انسانوں کے پینے کے قابل نہیں پایا گیا۔ علاوہ ازیں پولیس نے راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے دیگر صوبوں سے مدد مانگ لی۔ سندھ حکومت نے راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے تمام آئی جیز کو خط لکھ دیا۔ وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے کہا ہے کہ بہتر ہو گا راؤ انوار انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوں۔