لاہور (اپنے نامہ نگار سے) سول ججز کی خالی آسامیوں کیلئے تحریری امتحانات کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا۔ ساڑھے 6 ہزار سے زائد امیدواروں نے امتحان میں شرکت کی، صرف 21 کامیاب ہوسکے۔ چیئرمین ایگزامینیشن کمیٹی جسٹس شاہد وحید نے امتحانی مراحل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سول ججز کم جوڈیشل مجسٹریٹس کی خالی آسامیوں پر لاہور ہائی کورٹ کے زیر انتظام نومبر 2017 میں پہلی مرتبہ مقابلے کا امتحان منعقد کیا گیا ہے۔ ساڑھے چھ ہزار سے زائد امیدواروں میں پندرہ سو کے قریب خواتین شامل تھیں۔ پرچوں کی چیکنگ کیلئے 50 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی خدمات حاصل کی گئیں اور جسے سینٹرل مارکنگ سسٹم کے تحت سرانجام دیا گیا۔ کامیاب حتمی امیدواروں کا اعلان انٹرویوز کے بعد کیا جائے گا جبکہ امتحانات میں بے قاعدگیوں میں ملوث امیدواروں کے خلاف چارج شیٹس بھی تیار کی جا رہی ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایگزامینیشن کمیٹی کے ممبران اور سپورٹنگ ٹیم میں شیلڈز اور اسناد بھی تقسیم کیں۔ اعلان کردہ نتائج کے مطابق 21 امیدوار تحریری امتحانات میں کامیاب ہوئے جن میں علی رضا، احسان نواز، منصور احمد، محمد عباس، محمد بلال، بلال خان، محمد زبیر صابر، مائرہ حسن، نسیم اختر ناز، عبید حسن، قمر عباس، ثناء افضل، شاہین نور، سمیرا جابر، یوسف سلیم، اللہ نواز، عامر سلطان، جاوید اقبال، صباء قمر، سردار عمر حسن خان اور طارق رشید قمر شامل ہیں۔ تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالتوں کو چلانے کیلئے سمجھوتہ کبھی نہیں کرنا، بے خوف و خطر انصاف فراہم کرنا ہے۔ ہم صبح و شام ایک امتحان سے گزرتے ہیں، قانون سے ہٹ کر فیصلہ کرنے کا سوچنا بھی نہیں ہے، اصولوں کو پس پشت نہیں ڈالنا۔ انہوں نے کہا کہ جو جج مصلحت کا شکار ہوتا ہے یا سمجھوتہ کرتے ہوئے انصاف فراہم کرتا ہے وہ ناکام شخص ہے اور نظام عدل میں رہنے کے لائق نہیں ہے۔ مقابلے کے امتحانات کی طرز پر سول ججز کے امتحانات کا انعقاد آسان کام نہیں تھا لیکن ہماری کمیٹی کا کام لائق تحسین ہے جس نے مشکل کام کو ممکن کر دکھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں قابل لوگوں کو آگے لانے کیلئے سول سروسز طرز کا امتحان بہت ضروری ہے، ہمیں بطور ججز آل راونڈرز چاہئیں، ساڑھے چھ ہزار امیدواروں میں ایک نابینا امیدوار بھی شامل تھا۔ نامزد چیف جسٹس یاور علی نے ایگزامینیشن کمیٹی کے ممبران اور دیگر عملہ کی خدمات کو سراہا، انہوں نے کہا ہمارے لئے باعث اطمینان ہے کہ سول ججز کو مکمل میرٹ کے تحت بھرتی کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شفاف انداز میں ججز کی تقرری عدلیہ، معاشرے اور سائلین کیلئے بہت اہم ہے۔