Dark Web Internet"ـ…شیطانی قوتوں کا مرکز "

آج کی دنیا کا سب سے موثر ہتھیار انٹر نیٹ ہے۔ انٹرنیٹ1991کے بعد سے کمرشل بنیادوں پر بتدریج دنیا بھر کی معیشت اور معاشرت کا ایک ایسا جزوبنا ۔اب اس کے منفی اور مثبت پہلوئوں کے اثرات ہر معاشرت پر آشکارہ ہو رہے ہیں۔ بعض تجزیہ نگاروں کا یہ خیال بھی ہے کہ انٹرنیٹ یا Web War ایٹمی ہتھیاروں سے بھی زیادہ خطر ناک ہے۔ وقت کی رفتار نے ثابت کیا ہے کہ جہاں ایک طرف انٹرنیٹ نے ابلاغ، طب اور اطلاعات کی رسائی کو ہر فرد تک پہنچا کر دنیا کو گلوبل معاشرت میں تبدیل کر دیا ہے۔ وہاں انٹرنیٹ نے انسانی معاشرت پر ایسے منفی اخلاقی اثرات مرتب کئے ہیں کہ روایتی ادب و احترام اور اخلاقی قدریں قصہ پارینہ بنتی جا رہی ہیں۔گزشتہ دس سے پندرہ سال کے دوران پیدا ہونے والی نسل کو انٹر نیٹ کے بعد یعنی"After internet generation"کا نام دیا گیا ہے۔ اس نسل کی سوچ سمجھ اور اطوار اس نسل سے کافی مختلف ہیں جو انٹر نیٹ عام ہونے سے پہلے معاشرت کا متحرک حصہ بنی۔ ان دونوں نسلوں کے Generation Gap نے تیسری دنیا خاص طور پر پاکستان سمیت ایسے اسلامی ممالک جو دینی اقدار کو مقدم تر سمجھتے تھے کے لیے ایسے مسائل پیدا کئے ہیں کہ یہاں کی حکومتیں، دانشور اور معاشرتی اصلاح کے مبلغین اس چیلنج کے آگے بے بس نظر آتے ہیں۔ پاکستانی معاشرت شتر بے مہار کی طرح اس طرف جا رہی ہے وہ انٹرنیٹ کے اس منفی سیلاب کا مقابلہ کرنے میں تقریباً بے بس ہے۔ آج پاکستان کی تقریباً سو فی صد نواجون نسل کے ہاتھ میں موبائل فون یا دوسرے ڈیجیٹل آلات ہیں جبکہ ستر فی صد س زائد پرانی نسل بھی اس کی لت میں گرفتار ہو چکی ہے۔ قابل تشویش بات یہ ہے کہ ہم نے اپنی معاشرت میں انٹرنیٹ کی ترویج سے پہلے عوام کو اس کے استعمال کے منفی اور مثبت پہلوئوں سے آگاہ نہ کیا جس وجہ سے معاشرتی برائیاں بڑھنے لگیں ان کی تفصیلات سے تقریباً ہر قاری پوری طرح واقف ہے۔ اس بحث میں پڑے بغیر آج میں کچھ ایسے حقائق پر گفتگو کرنا ضروری سمجھتا ہوں جن کا ادراک پاکستان میں بہت کم لوگوں کو ہے۔انٹرنیٹ کی ایجاد کا سہرا امریکی آرمی کو ہے۔ ابتدائی طور پر انٹرنیٹ کو امریکی آرمی نے باہمی پیغام رسانی کے لئے استعمال کرنا شروع کیا بعد ازاں امریکی آرمی نے ایک واضح کنٹرول کے تابع امریکہ اور پھر یورپ میںکمرشل بنیادوں پر اس کا آغاز کیا، انٹرنیٹ کے مالی فوائد کو کثیر بنیادوں پر حاصل کرنے کے لئے WWW (ورلڈ وائیڈ ویب) کی ترویج ہوئی اور اس طرح دنیا انٹر نیٹ کے ذریعے ایک بین الاقوامی معاشرت بن گئی۔ جب ہر شخص کو انٹرنیٹ تک با آسانی رسائی ہوئی تو "اجتماعی دانش" نے انٹرنیٹ کو "رحمانی اور شیطانی" دونوں طرح کے ابلاغ کا ذریعہ بنانا شروع کر دیا۔ انٹر نیٹ کے رحمانی اثرات تو کسی سے چھپے ہوئے نہیں لیکن انسانی ذہن کی شیطانی قوتوں نے انٹر نیٹ کو جس طرح استعمال کیا ہے اس پر پوری دنیا باالعموم اور اسلامی معاشرت باالخصوص"انگشت بدندان" ہے۔ انٹرنیٹ کا شیطانی عمل عام انسانی سوچ سے بہت بالا تر ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں "www" کے ذریعے ہم جتنے بھی سرچ انجن(گوگل، یاہو یا ِبینگ) استعمال کر رہے ہیں ان کا تناسب صرف چھ فی صد ہے جبکہ 94 فی صد انٹرنیٹ شیطانی قوتوں کے ہاتھ میں ہے یہ قوتیں انٹر نیٹ کو Dark Net،Deep Well یا ToR کے نام سے استعمال کر رہی ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ "شیطانی نیٹ ورکس" کو استعمال کرنے والے افراد یا ان نیٹ ورکس کو چلانے والے افراد کو ترقی پذیر ممالک تو کیا، امریکہ اور یورپی ممالک کے صلاحیت کار بھی دریافت کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں یہ شیطانی نیٹ ورکس پوری دنیا کے معاشروں میں جو اب ایک" گلوبل ویلج"ہے خون کی ماند گھوم رہے ہیں۔ ڈارک نیٹ اور ڈیپ ویل کا نوے فی صد سے زائد مواد غیراخلاقی و غیر قانونی ہے۔ اس کے باوجود اب تک یہ کسی کی بھی گرفت میں نہیں آ سکے ہیں۔ ان نیٹ ورکس تک رسائی کے لیے عام سرچ انجن کے ذریعے "ToR"(The Onion Router) تک رسائی حاصل کی جاتی ہے وہاں سے آپ "Duck Duck Goose"پر جائیں گے۔ یہاں آپ کو فلٹر"Hidden Wiki" اورپھر اسپیشل ایریا پہنچایا جاتا ہے جہاں آپ کو cryptocurrencyیا Bitcoin کے ذریعے ادائیگی کرنا ہوتی ہے۔ اس کے بعد آپ کو ایک مخصوص کوڈ دیا جاتا ہے اور یوں آپ ایک گمنام دنیا (Virtual World) میں داخل ہو جاتے ہیں۔ اس دنیا میں آپ کوکمپیوٹر جرائم، غیرقانونی کاروبار، نیورو مارکیٹنگ، خواتین اور بچوں کے اغوا، ان سے زیادتی، ان کی سمگلنگ، انسانی گوشت اور اسلحے کی فروخت اور انسان کو تشدد سے نشانہ بنانے کی تربیت، قتل و غارت، منشیات کے فروغ، پورنوگرافی اور انسانی معاشرت کی تباہی کے گُر بھی بتائے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ڈارک نیٹ پر دہشت گردی کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔اس دنیا میں پہنچ کر آپ شناخت بتائے بغیر دنیا کے کسی بھی ملک یا حصے کے کسی بھی فرد یا معاشرت کو نقصان پہنچانے کے لیے مخصوص بلاگ کے ممبر بن کر اس شخص کو Traceکروانے اور نقصان پہنچانے کے لیے cryptocurrency کو استعمال کرکے اپنا حدف حاصل کر سکتے ہیں۔ اس عمل کو سر انجام دینے والوں یا عمل کی خواہش رکھنے والوں کو Trace کرنا اب تک نا ممکن ہے۔ آف کو صرف "ToR" تک ٹریس کیا جا سکتا ہے ۔ ToR پہنچنے کے بعد آپ کو کہا جاتا ہے کہ اگر آپ نے اس عمل کے دوران کوئی بھی چیز ڈائون لوڈ کرنے کی کوشش کی تو آپ ٹریس ہو جائیں گے اور پھر حالات کی تمام تر ذمہ داری آپ کی ہو گی جس میں آپ کی جان کو خطرہ سب سے پہلے ہو گا۔
امریکی ناسا کا ادارہ اب تک صرف2014 میں ToR کی حد تک ڈارک نیٹ کو ٹریس کر سکا ہے وہ ڈارک نیٹ کی صرف ایک ویب"Pink Meth" تک پہنچنے میں کامیاب ہوا ہے جو ڈارک نیٹ کا ایک فی صد حصہ بھی نہیں ہے۔ اس ویب کو اب بلاک کر دیا گیا ہے۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اس حوالے سے ایک خصوصی سیل قائم کر کے"ڈارک نیٹ"کے شیطانی عمل سے پاکستانی معاشرت کو آئندہ ہونے والے نقصانات سے بچانے پر غور و خوص کرے۔ اگر انسان شیطانی خیالات اور عمل سے ڈارک نیٹ تشکیل دے سکتا ہے تو رحمانی خیالات اور عمل ان کو روکنے میں معاون ہوسکتے ہیں شرط صرف یہ ہے کہ ہم اس بارے میں سنجیدہ ہوں۔ (یہ اس سلسلے کا پہلا کالم ہے دیگر کالم آئندہ پیش کئے جائیں گے)

ای پیپر دی نیشن