حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یزید بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ کو ایک لشکر کا امیر مقرر کیا، اس لشکر میں موجوداکابر صحابہ کرام کے بارے میں انہیں یوں نصیحت فرمائی ۔
’’میںتمہیں ابو عبیدہ بن جراح (رضی اللہ عنہ ) کے ساتھ بھلائی کرنے کی تاکید کرتا ہوں ،کیونکہ تم جانتے ہو کہ اسلام میں ان کا بڑا مقام ہے‘‘۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:ہر امت کا ایک امین ہواکرتا ہے اور اس امت کے امین، ابوعبیدہ ابن جراح ہیں۔ان کے فضائل اوردینی سبقت کا بڑا لحاظ رکھنا اور اسی طرح( حضرت) معاذ بن جبل (رضی اللہ عنہ )کا خیال رکھنا۔تمہیں خبر ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شریک ہوئے اورحضور علیہ الصلوٰ ۃ والتسلیم نے ان کے بارے میں فرمایا ہے کہ (میدانِ محشر میں )معاذ بن جبل علماء کے آگے ایک اونچی جگہ پر چلتے ہوئے آئیں گے یعنی اس دن علمی فضیلت کی وجہ سے ان کی ایک امتیازی شان ہوگی۔تم ان دونوں حضرات کے مشورے کے بغیرکسی بھی کام کا فیصلہ نہ کرنا اور یہ دونوں بھی تمہارے ساتھ خیرخواہی کرنے میں ہر گز کوئی کمی نہیں کریں گے۔
حضرت یزید نے کہا :اے خلیفہ رسول ! جس طرح آپ نے مجھے ان دونوں کے بارے میں تاکید فرمائی ہے اسی طرح ان دونوں کو بھی میرے بارے میں تاکید فرمادیں،آپ نے فرمایا :میں ضرور ایسا کروں گا۔حضرت یزید بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ آپ پر رحم فرمائے اوراسلام کی طرف سے آپ کو بہترین اجر عطافرمائے ۔
حضرت یزید بن ابوسفیان فرماتے ہیں ،جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے شام کی طرف روانہ فرمایا تو یوں نصیحت فرمائی:
’’اے یزید ! تمہارے بہت سے عزیزواقارب ہیں،ہوسکتا ہے کہ تم امیر بناتے ہوئے اپنے رشتے داروں کو دوسروں پر ترجیح دے دو ، مجھے تم سے سب زیادہ اندیشہ اسی بات کا ہے۔لیکن غور سے سنو! جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص مسلمانوں کے کسی کام کا ذمہ دار بنا ،پھر اس نے ذاتی میلان کی وجہ سے کسی غیر مستحق کو مسلمانوں کا امیر بنا دیا تو اس پر اللہ کی لعنت ہوگی،اللہ تعالیٰ اس کی کوئی نفل عبادت قبول فرمائیں گے اور نہ فرض بلکہ اسے جہنم میں پھینک دیں گے اورجس نے ذاتی تعلق کی وجہ سے کسی غیر مستحق کو اپنے مسلمان بھائی کا مال دے دیا اس پر اللہ کی لعنت ہوگی یا فرمایا اللہ اس سے بریء الذّمہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو اس بات کی دعوت دی ہے کہ وہ اللہ پر ایمان لائیں تاکہ وہ اللہ کی حمایت و حفاظت میں آجائیں۔اب جو اللہ کی حمایت وحفاظت میں آچکا ہے ، اس کو جو ناحق بے عزت کرے گا اس پر اللہ کی لعنت ہوگی یا فرمایا اللہ اس سے بریء الذّمہ ہوجائے گا۔ (کنزالعمال)